اپوزیشن کا دباؤ ہرگز برداشت نہ کیا جائے، نواز شریف کی شہباز شریف کو ہدایت

1012032357ff21f.jpg


حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ہونے والے مذاکرات اور تحریری مطالبات پر غور کیا گیا۔ پارٹی کے صدر نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف کو دباؤ میں نہ آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا دباؤ ہرگز برداشت نہ کیا جائے، صرف جائز مطالبات ہی پورے کیے جائیں۔

آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں قیام کے دوران جاتی امرا رائیونڈ میں وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات ختم ہوگئی، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی شریک تھیں۔

حکمران جماعت کے ذرائع نے بتایا کہ تینوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور ملاقات میں پی ٹی آئی سے ہونے والے سیاسی مذاکرات بھی زیر غور آئے۔ اس کے علاوہ ملاقات میں مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات کے دوران پیش کیے جانے والے تحریک انصاف کے تحریری مطالبات کے جواب پر بھی غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان اپوزیشن سے مذاکرات پر تفصیلی تبادلہ ہوا۔ ملاقات میں اپوزیشن سے مذاکرات پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ نواز شریف نے وزیراعظم کو دباؤ میں نہ آنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اپوزیشن کے دباؤ کو ہرگز برداشت نہ کیا جائے، صرف جائز مطالبات ہی پورے کیے جائیں۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے تحفظات کے بارے میں بھی نواز شریف سے مشاورت کی، جبکہ پیپلز پارٹی کے پنجاب میں تحفظات دور کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی اور اس کے بعد وزیراعظم واپس ماڈل ٹاؤن روانہ ہوگئے۔

واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان اب تک تین ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ پہلی ملاقات 23 دسمبر 2023 کو ہوئی تھی جبکہ دوسری ملاقات 2 جنوری کو اور 16 جنوری کو ہونے والی تیسری ملاقات میں پی ٹی آئی نے سات نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا، تاہم وہ انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی۔

پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں دو کمیشن آف انکوائری بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی زیر سربراہی یا تین سینئر ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے، جس کے لیے ججز کا انتخاب حکومت اور پی ٹی آئی مل کر کریں گی۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیشن کا اعلان سات دن میں کیا جائے اور کمیشن کی کارروائی کو اوپن رکھا جائے۔

چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کرے، جبکہ بانی کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے۔ تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے، جبکہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے۔

چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائیں۔ کمیشن انٹرنیٹ کی بندش اور اس سے ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے۔
 
Last edited:

Back
Top