eye-eye-PTI
Chief Minister (5k+ posts)
*اپنی زینب کو ووٹ دو*
الیکشن کی گہما گہمی میں ملک میں جگہ جگہ انتخابی بینرز لگ چکے ہیں *مجبور بیٹی کی رہائی آپ کے ووٹ کی منتظر ہے*
ایک طرف تو ہم آقا دو جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ واسلم کے اس فرمان کی مثالیں دیتے ہیں کہ میری بیٹی فاطمہ بھی اگر چوری کرتی تو اس کی سزا بھی ہاتھ کاٹنا ہی ہوتی جو کہ ایک عام چور کی سزا ہے دوسری طرف ہم ملک کے سب سے بڑے ڈاکو اور اس کی چور بیٹی کی سزا ختم کرنے کا یہ کہہ کر راگ الاپ رہے ہیں "چور کو عزت دو"۔
کیا یہ منافقت نہیں ہے؟
آئیے میں آپ کو بتاتا ہوں آپ کے ووٹ کا حقدار کون ہے۔
لاہور سے محض 50 کلومیٹر دور واقع بابا بلھے شاہ کے قصور شہر کے بچوں نے بھی کیا عجب قسمت پائی ہے
دو ہزار پندرہ ٢٠١٥ میں 280 سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات کے سامنے آنے کے بعد پورے ملک کے میڈیا، سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی کے چار دن کے شور، حکومت پنجاب کے حسب معمول جھوٹے وعدوں، کرپٹ بکاو اور بزدل ججوں کے علاوہ حکومت پنجاب کی سرپرستی میں عوامی پیسے پر پلنے والی دہشت گرد تنظیم پنجاب پولیس کی بے حسی کی مثال اور کیا دی جائے کہ دہشت گردی کی دفعات لگنے کے باوجود اس مقدمے کا ایک بھی مجرم نہ پھانسی لگا نہ ہی کسی کو خوف لاحق ہوا کہ قانون کا ہاتھ ان تک پہنچ سکتا ہے
دو ہزار تیرہ ٢٠١٣ کے الیکشنز کے بعد قصور شہر کے پانچ ایم این ایز اور دس ایم پی ایز کو قصور کے عوام نے مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر منتخب کیا تھا مگر تب انہیں اس عظیم احسان کا شائد علم نہ تھا کہ حکمران جماعت اس احسان کا پھل ان کے بچوں کو اس گھناونی شکل میں دیں گے مگر یہاں قصور کے عوام کو داد ضرور دینی پڑے گی کہ اس تمام ظلم و زیادتی کے باوجود انہوں نے بلدیاتی الیکشنز میں اسی مسلم لیگ نون کو محض اس لئے ووٹ دیا کہ 280 سے زائد بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی سے بھی ان کے دل کی تسکین نہ ہوئی تھی۔
بلدیاتی الیکشنز کے بعد اسی قصور شہر کی کم از کم ایک معصوم زینب ہر مہینے اسی درندگی کا شکار ہوتی ہے اور پھر وہی وعدے، وہی گھسی پٹی باتیں دو دن تک میڈیا پر زندہ رہتی ہیں اس کے بعد میڈیا اپنی ریٹنگ کے لئے نیا ایشو ڈھونڈنے لگ جاتا ہے، حکمران اپنی ڈکیتی کے لئے نیا میگا پراجیکٹ، پولیس اپنی دیہاڑی کے لئے کوئی مسکین پاکستانی شہری، درندے اپنی تسکین کے لئے ایک نئی زینب کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں جبکہ بے حس، بے شرم، بے رحم اور نیم خواندہ پاکستانی اپنی عزتیں لٹوانے کے باوجود دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا، شیر آیا کے نعرے لگا کے ان تمام مجرموں کے قول و فعل پر مہر ثبت لگا دیتے ہیں۔
میں تمام پاکستانیوں سے مودبانہ گزارش کروں گا اپنے قیمتی وقت میں سے 40 منٹس نکال کر یہ پروگرام ضرور دیکھیں اور اپنے گھٹیا معاشرتی کردار پر صرف یہ سوچ کر ہی نظر ثانی کر لیں کہ اگر ان ظالموں کے خلاف وہ نہ کھڑے ہوئے تو اگلی زینب ان کی اپنی سگی بیٹی ہی ہو سکتی ہے یا اگلہ عمر ان کا اپنا بیٹا ہو سکتا ہے
الیکشن کی گہما گہمی میں ملک میں جگہ جگہ انتخابی بینرز لگ چکے ہیں *مجبور بیٹی کی رہائی آپ کے ووٹ کی منتظر ہے*
ایک طرف تو ہم آقا دو جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ واسلم کے اس فرمان کی مثالیں دیتے ہیں کہ میری بیٹی فاطمہ بھی اگر چوری کرتی تو اس کی سزا بھی ہاتھ کاٹنا ہی ہوتی جو کہ ایک عام چور کی سزا ہے دوسری طرف ہم ملک کے سب سے بڑے ڈاکو اور اس کی چور بیٹی کی سزا ختم کرنے کا یہ کہہ کر راگ الاپ رہے ہیں "چور کو عزت دو"۔
کیا یہ منافقت نہیں ہے؟
آئیے میں آپ کو بتاتا ہوں آپ کے ووٹ کا حقدار کون ہے۔
لاہور سے محض 50 کلومیٹر دور واقع بابا بلھے شاہ کے قصور شہر کے بچوں نے بھی کیا عجب قسمت پائی ہے
دو ہزار پندرہ ٢٠١٥ میں 280 سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات کے سامنے آنے کے بعد پورے ملک کے میڈیا، سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی کے چار دن کے شور، حکومت پنجاب کے حسب معمول جھوٹے وعدوں، کرپٹ بکاو اور بزدل ججوں کے علاوہ حکومت پنجاب کی سرپرستی میں عوامی پیسے پر پلنے والی دہشت گرد تنظیم پنجاب پولیس کی بے حسی کی مثال اور کیا دی جائے کہ دہشت گردی کی دفعات لگنے کے باوجود اس مقدمے کا ایک بھی مجرم نہ پھانسی لگا نہ ہی کسی کو خوف لاحق ہوا کہ قانون کا ہاتھ ان تک پہنچ سکتا ہے
دو ہزار تیرہ ٢٠١٣ کے الیکشنز کے بعد قصور شہر کے پانچ ایم این ایز اور دس ایم پی ایز کو قصور کے عوام نے مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر منتخب کیا تھا مگر تب انہیں اس عظیم احسان کا شائد علم نہ تھا کہ حکمران جماعت اس احسان کا پھل ان کے بچوں کو اس گھناونی شکل میں دیں گے مگر یہاں قصور کے عوام کو داد ضرور دینی پڑے گی کہ اس تمام ظلم و زیادتی کے باوجود انہوں نے بلدیاتی الیکشنز میں اسی مسلم لیگ نون کو محض اس لئے ووٹ دیا کہ 280 سے زائد بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی سے بھی ان کے دل کی تسکین نہ ہوئی تھی۔
بلدیاتی الیکشنز کے بعد اسی قصور شہر کی کم از کم ایک معصوم زینب ہر مہینے اسی درندگی کا شکار ہوتی ہے اور پھر وہی وعدے، وہی گھسی پٹی باتیں دو دن تک میڈیا پر زندہ رہتی ہیں اس کے بعد میڈیا اپنی ریٹنگ کے لئے نیا ایشو ڈھونڈنے لگ جاتا ہے، حکمران اپنی ڈکیتی کے لئے نیا میگا پراجیکٹ، پولیس اپنی دیہاڑی کے لئے کوئی مسکین پاکستانی شہری، درندے اپنی تسکین کے لئے ایک نئی زینب کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں جبکہ بے حس، بے شرم، بے رحم اور نیم خواندہ پاکستانی اپنی عزتیں لٹوانے کے باوجود دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا، شیر آیا کے نعرے لگا کے ان تمام مجرموں کے قول و فعل پر مہر ثبت لگا دیتے ہیں۔
میں تمام پاکستانیوں سے مودبانہ گزارش کروں گا اپنے قیمتی وقت میں سے 40 منٹس نکال کر یہ پروگرام ضرور دیکھیں اور اپنے گھٹیا معاشرتی کردار پر صرف یہ سوچ کر ہی نظر ثانی کر لیں کہ اگر ان ظالموں کے خلاف وہ نہ کھڑے ہوئے تو اگلی زینب ان کی اپنی سگی بیٹی ہی ہو سکتی ہے یا اگلہ عمر ان کا اپنا بیٹا ہو سکتا ہے
آج زینب کی لاش ملے کئی ماہ گزر چکے ہیں لیکن اس کا مجرم صرف اس لئے تخت پھانسی تک نہیں پہنچا کیوں کہ یہ زینب نہ مریم نواز، نہ حمزہ شہباز، نہ آئی جی پنجاب، نہ جسٹس ثاقب نثار اور نہ ہی جنرل قمر جاوید باجوہ کی بیٹی تھی، یہ زینب ایک غریب اور مسکین پاکستانی کی بیٹی تھی جس نے اسے صرف ان درندوں کی حوس مٹانے کے لئے پیدا کیا تھا۔
*کیا آپ کی زینب بھی انہیں درندوں کی حوس مٹانے کے لئے پیدا ہوئی ہے؟*
اگر جواب نفعی میں ہے تو آج ہی اپنے آپ سے وعدہ کیجئیے کل عام انتخابات میں نہ ان ظالموں کو ووٹ دیں گے، نہ ہی اپنا ضمیر بیچیں گے اور نہ ہی اپنے معصوم بچوں کو ان کے مظالم سہنے دیں گے
میں اللہ سے دعا کروں گا جو بھی پاکستانی مسلم لیگ نون کے غنڈوں کو ووٹ دے یا ان کی حمایت کرے اس کے بچوں کا نصیب وہی ہو جو قصور کی زینب کا نصیب تھا کیوں کہ ان لوگوں کی وجہ سے ہم اپنے بچوں کو مشکل میں نہیں ڈال سکتے۔
اگلے عام انتخابات صرف چند گھنٹوں کی دوری پر ہیں اور آپ کے پاس اپنی اور اپنے بچوں کی تقدیر بدلنے کا سنہری موقع ہے، خدارا مسلم لیگ نون کو کسی صورت نہ ووٹ دینا کیوں کہ پاکستان کی اخلاقی اور معاشی گراوٹ کی جتنی ذمہ دار یہ جماعت ہے اتنی کوئی اور نہیں۔
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
*کیا آپ کی زینب بھی انہیں درندوں کی حوس مٹانے کے لئے پیدا ہوئی ہے؟*
اگر جواب نفعی میں ہے تو آج ہی اپنے آپ سے وعدہ کیجئیے کل عام انتخابات میں نہ ان ظالموں کو ووٹ دیں گے، نہ ہی اپنا ضمیر بیچیں گے اور نہ ہی اپنے معصوم بچوں کو ان کے مظالم سہنے دیں گے
میں اللہ سے دعا کروں گا جو بھی پاکستانی مسلم لیگ نون کے غنڈوں کو ووٹ دے یا ان کی حمایت کرے اس کے بچوں کا نصیب وہی ہو جو قصور کی زینب کا نصیب تھا کیوں کہ ان لوگوں کی وجہ سے ہم اپنے بچوں کو مشکل میں نہیں ڈال سکتے۔
اگلے عام انتخابات صرف چند گھنٹوں کی دوری پر ہیں اور آپ کے پاس اپنی اور اپنے بچوں کی تقدیر بدلنے کا سنہری موقع ہے، خدارا مسلم لیگ نون کو کسی صورت نہ ووٹ دینا کیوں کہ پاکستان کی اخلاقی اور معاشی گراوٹ کی جتنی ذمہ دار یہ جماعت ہے اتنی کوئی اور نہیں۔
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
بلے پے نشان ... اب صرف عمران خان