اٹھارویں صدی تک امریکا برطانیہ کا غلام تھا - امریکا پہلے اپنے گریبان میں جھانکو

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)





اٹھارویں صدی تک امریکا برطانیہ کا غلام تھا۔ بوسٹن ٹی پارٹی نامی احتجاج جلد انقلاب میں بدل گیا۔ فرانس نےباغیوں (جو اپنے آپ کو پیٹریاٹ کہتے تھے) کی بھرپور مدد کی اور چار جولائی 1776 کو امریکا برطانیہ کے تسلط سے آزاد ہو گیا۔ آج امریکا سپر پاور اور برطانیہ اس کے پوڈل یعنی پالتو کتے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ امریکی حریت پسند آقاؤں کی نگاہ میں دہشت گرد، باغی، غدار اور نجانے کیا کیا تھے لیکن شکست کے بعد برطانیہ کو انہیں سیاست دان، رہنما اور مدبر تسلیم کرنا پڑا۔


اس پسِ منظر میں تو امریکیوں کو حریت پسندوں سے عشق ہونا چاہیے تھا۔ ان کی مدد کرنی چاہیے تھی۔ لیکن ہوا اس کے برعکس! رواں برس جون میں امریکا نے سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیا اور سولہ اگست کو ان کی جماعت حزب المجاہدین کو۔ یہ وہی امریکا ہے جس کی نظر میں مودی دہشت گرد اورقصائی تھا۔

اسی نے لگ بھگ دس سال مودی کے امریکا داخلے پر پابندی لگائے رکھی حالانکہ وہ گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا۔ مودی اگر بھارت کا وزیر اعظم نہ بنتا تو شاید آج بھی اس کا امریکا میں داخلہ ممنوع ہوتا۔ آج مودی امریکا کا یار ہے۔ کیا بھری دنیا میں ایک بھی انسان دوست ملک نہیں جو امریکا سے یہ پوچھنے کی جسارت کر سکے کے بھئی کن وجوہ کی بنا پر آپ نے حزب اور صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیا اور وہ کون کون سے عالمی دہشت گردانہ حملے تھے جو ان دونوں نے کیے یا کروائے؟ یہ عالمی دہشت گرد اسی لیے ہیں نہ کہ مظاہرہ کرتے ہیں بھارتی فوج کی زیادتیوں کے خلاف اور چھرے والی بندوقوں سے اپنی بینائی تا حیات گنوا بیٹھتے ہیں مگر باز پھر بھی نہیں آتے آواز اٹھانے سے! کشمیری بچے فوجی ٹینکوں پر کنکر برساتے ہیں۔ اسی لیے دہشت گرد ہیں؟

کل پرسوں ہی ٹرمپ نے افغانستان کے حوالے سے نئی پالیسی متعین کی ہے جس میں پاکستان کے لیے سوائے دھونس دھمکی اورکچھ بھی نہیں اور بھارت امریکا کا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے۔ حزب یا صلاح الدین پر پابندی کو اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ مقصد صرف بھارت کو خوش کرنا ہے۔ یہی بات بھارتی تجزیہ کار اور اپوزیشن کی جماعتیں بھی کہہ رہی ہیں۔ بقول ان کے حزب ایسا مردہ گھوڑا ہے جس کی کل طاقت چار سو سے زیادہ نہیں اور یہ پابندی علامتی ہے۔ پھر اس کا مطلب تو یہی ہوا ناں کہ امریکا نے بھارت کو ٹافی دے کر بہلا دیا!

کل ہی کی بات ہے ٹرمپ میاں اپنی الیکشن مہم میں ’امریکا پہلے‘ کا نعرہ لگاتے تھکتے نہ تھے۔ ان کے نزدیک افغانستان یا ویت نام کی جنگ امریکا کی جنگ نہ تھی۔ امریکا کو اپنے اندرونی معاملات کو دیکھنا چاہیے۔ آج ان کی سوچ کچھ اور ہے۔ آج افغانستان کی جنگ ٹرمپ کی اپنی جنگ ہے جو اسے ہر حال میں جیتنی ہے۔ جو کام پندرہ سال میں نہ ہو سکا ٹرمپ اسے راتوں رات کر دکھانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے پارٹنر بھارت کو چنا ہے! بہت اچھی بات ہے۔ اب اگر مودی اور ٹرمپ اپنا اپنا مقبرہ افغانستان میں بنانے پر مصر ہیں تو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔

شاید مودی نے ٹرمپ کی پالیسی کو غور سے نہیں پڑھا۔ اس میں یہ بھی لکھا ہو ا ہے کہ طالبان سے مکالمہ خارج از امکان نہیں۔ حال ہی میں بڑی قوتیں حکمت یار کو دہشت گرد سے امن کا سفیر بنا چکی ہیں۔ اس سے قبل دشمنوں کا ٹینک کے ذریعے قیمہ بنانے والا قصاب عبدالرشید دوستم ان ہی قوتوں کے بل بوتے افغانستان کا نائب صدر بنا۔ طالبان کا قطر میں سیاسی دفتر بڑی طاقتوں کے آشیرباد کے بغیر کھل ہی نہیں سکتا تھا۔ ٹرمپ کے پیش رو اوباما تو اپنے دور صدارت کے آخری دنوں میں طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگتے رہے مگر منہ نہ لگایا گیا! سو سادہ لوح انسانوں کو پہلے مجاہدین، پھر دہشت گرد اور اس کے بعد انہیں سیاست کے دھارے میں لانے والی چالیں ہم لوگوں کے لیے نئی نہیں۔ کچھ بعید نہیں کہ کل ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ملا ہیبت اللہ سے بغل گیر ہو رہا ہو اور مودی کے امریکا داخلے پر پھر سے پابندی لگ چکی ہو۔

کشمیر کے موجودہ حالات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارتی قیادت عقل و دانش، فہم و فراست سے یکسر عاری ہے۔ اگر کشمیریوں کو صحیح معنوں میں خودمختاری دے دی جاتی تو حالات اس نہج پر نہ پہنچتے۔ مگر خودمختار ی تو دور کی بات کشمیریوں کو تو انسان بھی نہیں سمجھا جاتا۔ کشمیریوں کے مقابلے میں مغرب میں کتے بلے اور بھارت میں گائے زیادہ محفوظ ہے۔ بھارت کے انسانیت سوز مظالم دنیا میں کسی کو بھی نظر نہیں آتے۔ البتہ یہ سب کو معلوم ہے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے پاکستان کا کیا دھرا ہے ورنہ تو کشمیر میں کشمیریوں کے لیے دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ انٹرنیٹ تک بند ہے۔ کشمیری پاکستان فون کال نہیں کرسکتے۔ ہم لوگ کشمیر میں موجود دوستوں کو فون کر سکتے ہیں۔ کہہ دو اس کا قصوروار بھی پاکستان ہے! کشمیر میں موجودہ آزادی کی لہر سو فی صد مقامی ہے۔ بھارت الزام لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکے۔ بھار ت میں انسانوں سے زیادہ خیال تو گائے کا رکھا جاتا ہے۔ کشمیرکے علاوہ جو بھارت میں گائے کے نام پر قتل و غارت ہو رہا ہے کیا اس میں بھی پاکستان کا ہاتھ ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان کی تخلیق کا واحد مقصد گائے کو تحفظ دینا تھا!

ایک بات تو روز اول سے طے ہے وہ یہ کہ دہشت گرد قرار دینے کا حق ریاست کے پاس ہی رہا ہے۔ انسانیت پر جو چاہے ظلم ڈھالو۔ مظلوم اگر آواز اٹھائے تو اسے دہشت گرد قرار دے دو۔ خطرے کی بات یہ ہے کہ ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ کا قانون دنیا کی مہذب ترین اقوام نے بھی اپنا لیا ہے۔ امریکا کا جسے دل چاہے دہشت گرد قرار دے دیتا ہے۔ اسے بھارت کی ریاستی دہشت گردی نظر نہیں آتی۔ ہمیں یہ بتایا جاتا ہے کہ دہشت گردی اس وقت سب سے بڑا خطرہ ہے دنیا کے لیے مگر دہشت گردی یا دہشت گرد کی کوئی متفقہ تعریف وضع نہیں کی جاتی۔ آزادی ایک عالمی سچائی ہے جسے دہشت گردی کا غلاف چڑھا کر چھپایا نہیں جا سکتا۔ اب تو عراق پر حملہ کرنے والوں نے بھی یہ تسلیم کر لیا کہ اس ملک کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے کیمیائی ہتھیار ہرگز موجود نہ تھے مگر مقصد عراق کو تباہ کرنا تھا سو کردیا مگر اب شرمندہ ہیں!

نو گیارہ کے حملوں میں افغانستان ہر گز ملوث نہ تھا۔ تین ہزارسے کم امریکی مارے گئے تھے۔ مگر امریکا نے افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ کئی ہزار لوگوں کو ہلاک کردیا۔ لاکھوں زخمی اور بے گھر ہوئے۔ یہی بہیمانہ عمل عراق میں بھی دہرایا گیا باوجود یہ کہ اقوام متحدہ نے عراق پر حملے کی اجازت نہیں دی تھی۔ امریکا نے کس ڈھٹائی سے کہا کہ ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں اور عراق پر چڑھائی کر دی۔ کاش ہم لوگ اس قابل ہوتے کہ بڑی طاقتوں کو بتا سکتے کہ دوسروں کو دہشت گرد قرار دینے سے پہلے اپنے گریبان میں تو جھانک لو



http://www.jasarat.com/2017/08/28/take-a-look-at-the-first-one/

 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
صف اول کے قلیل سویلین سپاہی اقرار کریں نا کریں سولہ سال بعد ہی صحیح امید ہے حکمرانوں کو اب یقین آ گیا ہو گا کے یہ امریکا کی جنگ تھی جس کا مقصد مسلمان ممالک میں انتشار پھیلانا تھا
 
صف اول کے قلیل سویلین سپاہی اقرار کریں نا کریں سولہ سال بعد ہی صحیح امید ہے حکمرانوں کو اب یقین آ گیا ہو گا کے یہ امریکا کی جنگ تھی جس کا مقصد مسلمان ممالک میں انتشار پھیلانا تھا


اللہ دو نمبری خود ساختہ مفکرین اورجعلی طبیبوں سے بھی بچائے جو اپنی نیم ملائیت اور نیم حکمت سےقوم کو انتشار اور فرقہ واریت کےجنون میں مبتلا کرنے کے ذمہ دار ہیں وہ اور ان کے پیرو کاربھی قلیل تعداد میں سہی مگرہیں
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اللہ دو نمبری خود ساختہ مفکرین اورجعلی طبیبوں سے بھی بچائے جو اپنی نیم ملائیت اور نیم حکمت سےقوم کو انتشار اور فرقہ واریت کےجنون میں مبتلا کرنے کے ذمہ دار ہیں​
لو جی قوم کو ایک اور مفکر، طبیب، مکمل ملا اور پورا حکیم نصیب ہو گیا
 
لو جی قوم کو ایک اور مفکر، طبیب، مکمل ملا اور پورا حکیم نصیب ہو گیا[/QUO

TE]


بیڑو!اپن کا بس ایک ہی کام ہے جس کو بھی دیتے ہیں پورا اور مکمل ہی دیتے ہیں
بول لیتا ہے کیا؟
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
لو جی قوم کو ایک اور مفکر، طبیب، مکمل ملا اور پورا حکیم نصیب ہو گیا[/quo

te]


بیڑو!اپن کا بس ایک ہی کام ہے جس کو بھی دیتے ہیں پورا اور مکمل ہی دیتے ہیں
بول لیتا ہے کیا؟
دھیرج رکھ بہت ہے، آج کے لئے اتنا کافی ہے، باقی کا سبق پھر صحیح
 

چھومنتر

Minister (2k+ posts)
جس کا کھانا اسی پر غرّانا، یہ کمال کوئی ہم پاکستانیوں سے سیکھے

(bigsmile)
 

Back
Top