آرمی چیف بننے کے لئے چیئرمین پی ٹی آئی جو کہتے فیض حمید کرتے تھے،علیم خان

3aleemkhaananannana.jpg

استحکام پاکستان پارٹی کے صدرعبدالعلیم خان نے انکشاف کیا آرمی چیف بننے کے لئے چیئرمین پی ٹی آئی جو کہتے فیض حمید وہ کرتے تھے،چیئرمین پی ٹی آئی کےگھرمیں رشوت کامال تھا، جہانگیر ترین کو نااہل قراردینے کے فیصلے میں عمران خان آن بورڈ تھے اور سابق جنرل فیض حمید کا اس میں کلیدی کردار تھا

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عبدالعلیم خان نے کہا سب کچھ عملیات کے ذریعے بتایا جاتا تھا، سب کواس کاپتہ تھا،پلاننگ بیگم صاحبہ،فرح گوگی اوراعظم خان کرتےتھے،چیئرمین پی ٹی آئی جوچاہتےتھےفیض اس پرعمل کرتےتھے،فیض حمیدکوپتہ تھاچیئرمین پی ٹی آئی انہیں آرمی چیف بنا سکتے ہیں،فیض حمیدآرمی چیف بننا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا یہ گینگ آف فائیو ہی فیصلےکرتا تھا،چیئرمین پی ٹی آئی نےمجھے کہاکہ آپ نےریڈلائن کراس کی،آپ نےمیری بیگم کےبارےمیں کہا کہ انہوں نےرشوت لی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کےگھرمیں رشوت کامال تھا،تحائف،ہیرے،انگوٹھیاں،ہیروں کےسیٹ چیئرمین پی ٹی آئی کےگھرمیں تھے۔


صدراستحکام پاکستان بولے اللہ تعالیٰ نےعزت،شہرت،دولت دی ہوتوذمہ داری زیادہ ہوتی ہے،کاروباری افرادڈرائنگ روم سےتنقید کرتےہیں اورچلے جاتے ہیں، جسےاللہ نےان سب چیزوں سے نوازا ہوا سے احساس کرناچاہیے، تنقیداوربرا بھلا کہہ کرآسان زندگی میں واپس چلے جانا حل نہیں،میں نے 30 سال کی عمرسےسیاست شروع کی،فرق اوربہتری لانےکی بڑی امید تھی ، ایمانداری سے کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ 2003سے2007کےآخرتک وزیررہا،اپنےحلقےگڑھی شاہومیں مسائل حل کرنےکی پوری کوشش کی،میرےپاس آئی ٹی کی وزارت تھی،جوکرسکتاتھاکیا،2010، 2011 میں پی ٹی آئی جوائن کرنےکافیصلہ کیا،اس وقت پنجاب میں ن لیگ کی حکومت تھی،سب سے آسان فیصلہ ن لیگ میں شمولیت کاہوسکتاتھا،کاروباری لوگ آسان راستہ چنتےہیں،ہم نےمشکل راستےکاانتخاب کیا۔

عبدالعلیم خان کا کہنا تھا 2008میں ق لیگ چھوڑدی تھی،ق لیگ اس وقت چھوڑی جب چوہدری شجاعت، پرویزالہٰی حکومت میں تھے،انہیں خط میں لکھاتھااس وقت چھوڑرہاہوں جب آپ حکومت میں ہیں، سمجھاتھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کےذریعےپاکستان ترقی کرسکتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی پراعتبارکیاتھا،ہم سےدھوکاہوا،بہت لوگوں کےساتھ دھوکاہوا،کچھ کواحساس ہواکچھ کونہیں، بلکہ دھوکہ سب کےساتھ ہواہے۔

انہوں نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی سےبہت پراناتعلق تھا،میں شوکت خانم کےڈونرزمیں سے تھا،چیئرمین پی ٹی آئی نےایک فاؤنڈیشن بنائی،اس کاپہلاچیک میراتھا،آج بھی شوکت خانم کا سب سےبڑاڈونرہوں،شوکت خانم کوآج تک میری ڈونیشن اسی طرح جاتی ہے،شوکت خانم بنانے میں بہت سےلوگوں نےفنڈزدیئے،اسپانسرکیا،شوکت خانم کی انتظامیہ نےاسےبہت اچھا چلایا ہے۔

عبدالعلیم خان کہتے ہیں چیئرمین پی ٹی آئی کےساتھ ملاتوان کےپاس کونسلرکی سیٹ بھی نہیں تھی،کسی نےخواب میں بھی نہیں دیکھاچیئرمین پی ٹی آئی وزیراعظم بنیں گے،2013میں پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کاانچارج تھا،چیئرمین پی ٹی آئی نے2013میں مجھےٹکٹ نہیں دیاتھا، ٹکٹ نہ ملنےکےباوجودپی ٹی آئی کی انتخابی مہم چلائی تھی،اسی سیٹ پرایازصادق کےمقابلے میں2015کاالیکشن لڑا،اس سیٹ پرشاید مجھ سےبہترکوئی امیدوارنہیں تھا،مجھےٹکٹ نہیں دیاگیاپھربھی پارٹی اورنظریہ نہیں چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی،محمودالرشید،فریدالدین2011میں میرےپاس آئے،ان لوگوں نےکہا آپ جلسےکوآرگنائزکریں،اس وقت میں نےتحریک انصاف جوائن نہیں کی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کوکہاجوکہتےہیں دےدیتاہوں،میں نے کہاآپ کی پارٹی ہے جلسہ کریں، چیئرمین پی ٹی آئی نےجورقم کہی میں نےکہادوں گا،ایک گھنٹےبعدچیئرمین پی ٹی آئی نے دوبارہ فون کیا،انہوں نےکہامحمودالرشیدکہہ رہےہیں ہم سےجلسہ آرگنائزنہیں ہورہا،کہاگیا محمودالرشید کہہ رہےہیں علیم خان کوپوراجلسہ دےدیں،میں نےکہاجلسہ آرگنائزکردوں گالیکن آپ کا کوئی بندہ نہیں آئےگا۔

انہوں نے کہا کہ 2018سےپہلےوالےچیئرمین پی ٹی آئی بالکل مختلف تھے،مینارپاکستان جلسےکےسارےانتظامات مکمل تھے،30اکتوبرکےبعدپی ٹی آئی والوں کارویہ تبدیل ہوگیاتھا، پھربھی سمجھتاتھاان کاساتھ دیکرخوبصورت پاکستان بناسکتےہیں،وہ سمجھتےتھےپرویزخٹک نےان کےاحکامات کی تعمیل نہیں کی،وہ چاہتےتھےاپنی رائےاورعقل والےشخص کو وزیراعلیٰ نہ بنایاجائے،بزدارفارمولاپرویزخٹک کی وجہ سےبناتھا،بیگم کےکہنےپرایسے فیصلے کیے جوشایدبیگم کےعلم،عمل کےمطابق تھے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی میتیں رکھی تھیں انہوں نے جانے سے انکارکیا، چیئرمین پی ٹی آئی کہہ رہےتھے پہلےمیتیں دفناؤ پھرآؤں گا،وہ جن کےکہنےپرچلتےتھےاس سےپاکستان کونقصان ہوا،وہ جوکررہےتھے وہ ان کانہیں کسی اورکاکام تھا۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھےتین،4سال میں پنجاب کابیڑہ غرق کردیاگیا،فرح گوگی اوراس کاگینگ ڈی سی،کمشنر،ڈی پی اوکی تعیناتی کرتاتھا، بزداران کافرنٹ مین تھا،یہ سب چیئرمین پی ٹی آئی سے منسلک تھا، عثمان بزدارکے کارنامے بتائے تو مجھےجیل میں ڈال دیاگیا،25 جولائی کوالیکشن ہوئے اور28 جولائی کومجھےنیب کانوٹس آگیا،ایم این اےکاالیکشن ہارگیاتھالیکن ایم پی اے تھا،پنجاب اسمبلی جانےکےعلاوہ میرےپاس کوئی آپشن نہیں تھا،فواد چوہدری، دیگرلوگوں کوچیئرمین نےکہاآپ وفاق میں آئیں گے،میں ایم این اےبنتاتووفاق میں چلاجاتا۔

انہوں نے کہا کہ 14اگست تک نیب سے مجھے4نوٹس آئے،مجھےایم پی اےبنے2دن ہوئے اورنیب کانوٹس آگیا،اس سےپہلےکبھی نیب کادفترنہیں دیکھا،2دن میں ایساکون ساگناہ کیاتھا کہ4بارنیب میں بلایا گیا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ فیض صاحب وہ کرتےتھےجوچیئرمین پی ٹی آئی چاہتےتھے،فیض صاحب،اعظم خان،بیگم اورفرح گوگی کاایک گینگ تھا،گینگ میں پانچواں شخص بھی شامل ہوگیاتھا،پانچواں شخص بہت بڑاڈویلپرہے،نام نہیں لیناچاہتا،ڈویلپرنےفرح گوگی کےذریعے تحائف بھیجے،وہ تحائف چیئرمین پی ٹی آئی کی الماریوں میں پڑےتھے،اس وقت کےڈی جی آئی ایس آئی نےچیئرمین پی ٹی آئی سےگفٹس کاذکرکیا،اوروہ ناراض ہوگئے،ڈی جی آئی ایس آئی کواسی دن ہٹادیا۔

صدر استحکام پاکستان نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نےمجھےمیسج کیاسماءبزدارکیخلاف مہم کیوں چلارہاہے؟نہوں نےکہا کیا آپ نے نہیں جانتے یہ انہیں کتنا تکلیف پہنچارہاہے لیکن وہ ٹرینڈ تھا جو پاکستان میں چل رہا تھا کہ بزدار کرپٹ ہے،میں نے انہیں کہا آپ کا بزدارکیلئے پیار ہے لیکن وہ کرپٹ ہیں،انہوں نےمجھےلکھاکیا آپ بزدارکی کرپشن کےثبوت مجھے دے سکتے ہیں،طاہر خورشید کرپٹ تھا اسے ہٹادیاگیا،ان کے ثبوت مانگنے پر میں نے کہا آپ وزیر اعظم ہیں آئی ایس آئی،آئی بی سےکہیں،میں نےکہا میں نےایمانداری سےاپنے10سال پارٹی کودیئے،میں آج بھی یقین کرتا ہوں کہ آپ ایماندار ہیں،اور آپ ایک ہی آدمی ہیں جو ملک کو مشکلات سے نکال سکتےہیں۔

علیم خان مزید بولے آپ پاکستان کیلئے مہاتیر محمد ثابت ہوسکتےہیں،اس قوم کو آپ کی ضرورت ہے،ایک شخص کی خاطر ہمیں مایوس نہ کریں،مجھے افسوس ہورہا تھاکہ فرنٹ مین کی وجہ سے ہماری پارٹی روز بروز گرتی جارہی تھی،چیئرمین پی ٹی آئی نےکہاآئی بی کووزیراعلیٰ کیخلاف تحقیقات کاکہاہے،پی ٹی آئی چیئرمین نےکہامیں نےآئی ایس آئی کو بھی ان پٹ دینے کا کہاہے،پرویزخٹک جیسابندہ وزیراعلیٰ نہیں چاہیے،ایسا بندہ چاہیے تھا جومیں کہوں دن ہےتو کہے دن ہے،میں کہوں کھڑا ہوتو کھڑا ہوجائے،کہوں بیٹھ جاؤ تو بیٹھ جائے،جس آئیڈیالوجی کیلئے لوگوں نے ووٹ دیا وہ بزدار،بیگم صاحبہ اورفرح گوگی کی نذرہوگئی۔

عبدالعلیم خان نے بتایا ان کا ذہن کیپچر ہوچکاتھا، ان کو کوئی اورچلا رہا تھا،وہ عملیات پر کام کررہےہیں،جس طریقے سے انہوں نے یہ سب کیا میرا نہیں خیال کوئی کرسکتا ہے،بیٹی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، مگر دو بیٹے تو انہی کے ہیں،انہیں دو ڈھائی سال باپ سے ملنے نہیں دیا گیا،انہیں آنے نہیں دیا اور انہیں جانے نہیں دیا گیا،ان کو حلف برداری تقریب میں نہیں آنے دیا گیا،ایسا کونسا باپ ہے جو بچوں کے ساتھ یہ کرسکتا ہے،وہ بچوں کو4 سال نہیں ملاتومجھ سےاورجہانگیرترین سےکیامحبت ہوسکتی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کیلئےکسی کا تعلق، مروت، شرم حیااہمیت نہیں رکھتی،ان کیلئےصرف اپنا آپ اہمیت رکھتا ہے،وہ بچوں کو 4 سال نہیں ملاتومجھ سےاورجہانگیرترین سےکیامحبت ہوسکتی ہے۔

عبدالعلیم خان کہتے ہیں استحکام پاکستان پارٹی میں وہ لوگ شامل ہورہےہیں جونظریہ کے تحت گئےتھے،ہم یقین رکھتے تھے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پاکستان کیلئے جدوجہد کررہا ہے اور ہمیں ساتھ دینا ہے،وہ دوست آج مایوس ہیں،کبھی سوچ سکتےتھےکہ قائداعظم کے گھر پر دھاوا بولاجائےگا،کبھی سوچ سکتےتھےکہ جناح ہاؤس کو آگ لگائی جائے گی،9مئی حملے میں ملوث افرادکی ہماری پارٹی میں کوئی جگہ نہیں،حملوں میں ملوث چاہےجتنابڑا سیاستدان ،آدمی ہوپارٹی میں اس کیلئےجگہ نہیں۔
 

Jazbaati

Minister (2k+ posts)
The bugz imrani medi and these corrupt lotas are still talking about Imran Khan. I thought they were told not to mention him at all. Sheer desperation at this stage since they cannot win a single vote.
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
3aleemkhaananannana.jpg

استحکام پاکستان پارٹی کے صدرعبدالعلیم خان نے انکشاف کیا آرمی چیف بننے کے لئے چیئرمین پی ٹی آئی جو کہتے فیض حمید وہ کرتے تھے،چیئرمین پی ٹی آئی کےگھرمیں رشوت کامال تھا، جہانگیر ترین کو نااہل قراردینے کے فیصلے میں عمران خان آن بورڈ تھے اور سابق جنرل فیض حمید کا اس میں کلیدی کردار تھا

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عبدالعلیم خان نے کہا سب کچھ عملیات کے ذریعے بتایا جاتا تھا، سب کواس کاپتہ تھا،پلاننگ بیگم صاحبہ،فرح گوگی اوراعظم خان کرتےتھے،چیئرمین پی ٹی آئی جوچاہتےتھےفیض اس پرعمل کرتےتھے،فیض حمیدکوپتہ تھاچیئرمین پی ٹی آئی انہیں آرمی چیف بنا سکتے ہیں،فیض حمیدآرمی چیف بننا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا یہ گینگ آف فائیو ہی فیصلےکرتا تھا،چیئرمین پی ٹی آئی نےمجھے کہاکہ آپ نےریڈلائن کراس کی،آپ نےمیری بیگم کےبارےمیں کہا کہ انہوں نےرشوت لی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کےگھرمیں رشوت کامال تھا،تحائف،ہیرے،انگوٹھیاں،ہیروں کےسیٹ چیئرمین پی ٹی آئی کےگھرمیں تھے۔


صدراستحکام پاکستان بولے اللہ تعالیٰ نےعزت،شہرت،دولت دی ہوتوذمہ داری زیادہ ہوتی ہے،کاروباری افرادڈرائنگ روم سےتنقید کرتےہیں اورچلے جاتے ہیں، جسےاللہ نےان سب چیزوں سے نوازا ہوا سے احساس کرناچاہیے، تنقیداوربرا بھلا کہہ کرآسان زندگی میں واپس چلے جانا حل نہیں،میں نے 30 سال کی عمرسےسیاست شروع کی،فرق اوربہتری لانےکی بڑی امید تھی ، ایمانداری سے کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ 2003سے2007کےآخرتک وزیررہا،اپنےحلقےگڑھی شاہومیں مسائل حل کرنےکی پوری کوشش کی،میرےپاس آئی ٹی کی وزارت تھی،جوکرسکتاتھاکیا،2010، 2011 میں پی ٹی آئی جوائن کرنےکافیصلہ کیا،اس وقت پنجاب میں ن لیگ کی حکومت تھی،سب سے آسان فیصلہ ن لیگ میں شمولیت کاہوسکتاتھا،کاروباری لوگ آسان راستہ چنتےہیں،ہم نےمشکل راستےکاانتخاب کیا۔

عبدالعلیم خان کا کہنا تھا 2008میں ق لیگ چھوڑدی تھی،ق لیگ اس وقت چھوڑی جب چوہدری شجاعت، پرویزالہٰی حکومت میں تھے،انہیں خط میں لکھاتھااس وقت چھوڑرہاہوں جب آپ حکومت میں ہیں، سمجھاتھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کےذریعےپاکستان ترقی کرسکتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی پراعتبارکیاتھا،ہم سےدھوکاہوا،بہت لوگوں کےساتھ دھوکاہوا،کچھ کواحساس ہواکچھ کونہیں، بلکہ دھوکہ سب کےساتھ ہواہے۔

انہوں نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی سےبہت پراناتعلق تھا،میں شوکت خانم کےڈونرزمیں سے تھا،چیئرمین پی ٹی آئی نےایک فاؤنڈیشن بنائی،اس کاپہلاچیک میراتھا،آج بھی شوکت خانم کا سب سےبڑاڈونرہوں،شوکت خانم کوآج تک میری ڈونیشن اسی طرح جاتی ہے،شوکت خانم بنانے میں بہت سےلوگوں نےفنڈزدیئے،اسپانسرکیا،شوکت خانم کی انتظامیہ نےاسےبہت اچھا چلایا ہے۔

عبدالعلیم خان کہتے ہیں چیئرمین پی ٹی آئی کےساتھ ملاتوان کےپاس کونسلرکی سیٹ بھی نہیں تھی،کسی نےخواب میں بھی نہیں دیکھاچیئرمین پی ٹی آئی وزیراعظم بنیں گے،2013میں پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کاانچارج تھا،چیئرمین پی ٹی آئی نے2013میں مجھےٹکٹ نہیں دیاتھا، ٹکٹ نہ ملنےکےباوجودپی ٹی آئی کی انتخابی مہم چلائی تھی،اسی سیٹ پرایازصادق کےمقابلے میں2015کاالیکشن لڑا،اس سیٹ پرشاید مجھ سےبہترکوئی امیدوارنہیں تھا،مجھےٹکٹ نہیں دیاگیاپھربھی پارٹی اورنظریہ نہیں چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی،محمودالرشید،فریدالدین2011میں میرےپاس آئے،ان لوگوں نےکہا آپ جلسےکوآرگنائزکریں،اس وقت میں نےتحریک انصاف جوائن نہیں کی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کوکہاجوکہتےہیں دےدیتاہوں،میں نے کہاآپ کی پارٹی ہے جلسہ کریں، چیئرمین پی ٹی آئی نےجورقم کہی میں نےکہادوں گا،ایک گھنٹےبعدچیئرمین پی ٹی آئی نے دوبارہ فون کیا،انہوں نےکہامحمودالرشیدکہہ رہےہیں ہم سےجلسہ آرگنائزنہیں ہورہا،کہاگیا محمودالرشید کہہ رہےہیں علیم خان کوپوراجلسہ دےدیں،میں نےکہاجلسہ آرگنائزکردوں گالیکن آپ کا کوئی بندہ نہیں آئےگا۔

انہوں نے کہا کہ 2018سےپہلےوالےچیئرمین پی ٹی آئی بالکل مختلف تھے،مینارپاکستان جلسےکےسارےانتظامات مکمل تھے،30اکتوبرکےبعدپی ٹی آئی والوں کارویہ تبدیل ہوگیاتھا، پھربھی سمجھتاتھاان کاساتھ دیکرخوبصورت پاکستان بناسکتےہیں،وہ سمجھتےتھےپرویزخٹک نےان کےاحکامات کی تعمیل نہیں کی،وہ چاہتےتھےاپنی رائےاورعقل والےشخص کو وزیراعلیٰ نہ بنایاجائے،بزدارفارمولاپرویزخٹک کی وجہ سےبناتھا،بیگم کےکہنےپرایسے فیصلے کیے جوشایدبیگم کےعلم،عمل کےمطابق تھے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی میتیں رکھی تھیں انہوں نے جانے سے انکارکیا، چیئرمین پی ٹی آئی کہہ رہےتھے پہلےمیتیں دفناؤ پھرآؤں گا،وہ جن کےکہنےپرچلتےتھےاس سےپاکستان کونقصان ہوا،وہ جوکررہےتھے وہ ان کانہیں کسی اورکاکام تھا۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھےتین،4سال میں پنجاب کابیڑہ غرق کردیاگیا،فرح گوگی اوراس کاگینگ ڈی سی،کمشنر،ڈی پی اوکی تعیناتی کرتاتھا، بزداران کافرنٹ مین تھا،یہ سب چیئرمین پی ٹی آئی سے منسلک تھا، عثمان بزدارکے کارنامے بتائے تو مجھےجیل میں ڈال دیاگیا،25 جولائی کوالیکشن ہوئے اور28 جولائی کومجھےنیب کانوٹس آگیا،ایم این اےکاالیکشن ہارگیاتھالیکن ایم پی اے تھا،پنجاب اسمبلی جانےکےعلاوہ میرےپاس کوئی آپشن نہیں تھا،فواد چوہدری، دیگرلوگوں کوچیئرمین نےکہاآپ وفاق میں آئیں گے،میں ایم این اےبنتاتووفاق میں چلاجاتا۔

انہوں نے کہا کہ 14اگست تک نیب سے مجھے4نوٹس آئے،مجھےایم پی اےبنے2دن ہوئے اورنیب کانوٹس آگیا،اس سےپہلےکبھی نیب کادفترنہیں دیکھا،2دن میں ایساکون ساگناہ کیاتھا کہ4بارنیب میں بلایا گیا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ فیض صاحب وہ کرتےتھےجوچیئرمین پی ٹی آئی چاہتےتھے،فیض صاحب،اعظم خان،بیگم اورفرح گوگی کاایک گینگ تھا،گینگ میں پانچواں شخص بھی شامل ہوگیاتھا،پانچواں شخص بہت بڑاڈویلپرہے،نام نہیں لیناچاہتا،ڈویلپرنےفرح گوگی کےذریعے تحائف بھیجے،وہ تحائف چیئرمین پی ٹی آئی کی الماریوں میں پڑےتھے،اس وقت کےڈی جی آئی ایس آئی نےچیئرمین پی ٹی آئی سےگفٹس کاذکرکیا،اوروہ ناراض ہوگئے،ڈی جی آئی ایس آئی کواسی دن ہٹادیا۔

صدر استحکام پاکستان نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نےمجھےمیسج کیاسماءبزدارکیخلاف مہم کیوں چلارہاہے؟نہوں نےکہا کیا آپ نے نہیں جانتے یہ انہیں کتنا تکلیف پہنچارہاہے لیکن وہ ٹرینڈ تھا جو پاکستان میں چل رہا تھا کہ بزدار کرپٹ ہے،میں نے انہیں کہا آپ کا بزدارکیلئے پیار ہے لیکن وہ کرپٹ ہیں،انہوں نےمجھےلکھاکیا آپ بزدارکی کرپشن کےثبوت مجھے دے سکتے ہیں،طاہر خورشید کرپٹ تھا اسے ہٹادیاگیا،ان کے ثبوت مانگنے پر میں نے کہا آپ وزیر اعظم ہیں آئی ایس آئی،آئی بی سےکہیں،میں نےکہا میں نےایمانداری سےاپنے10سال پارٹی کودیئے،میں آج بھی یقین کرتا ہوں کہ آپ ایماندار ہیں،اور آپ ایک ہی آدمی ہیں جو ملک کو مشکلات سے نکال سکتےہیں۔

علیم خان مزید بولے آپ پاکستان کیلئے مہاتیر محمد ثابت ہوسکتےہیں،اس قوم کو آپ کی ضرورت ہے،ایک شخص کی خاطر ہمیں مایوس نہ کریں،مجھے افسوس ہورہا تھاکہ فرنٹ مین کی وجہ سے ہماری پارٹی روز بروز گرتی جارہی تھی،چیئرمین پی ٹی آئی نےکہاآئی بی کووزیراعلیٰ کیخلاف تحقیقات کاکہاہے،پی ٹی آئی چیئرمین نےکہامیں نےآئی ایس آئی کو بھی ان پٹ دینے کا کہاہے،پرویزخٹک جیسابندہ وزیراعلیٰ نہیں چاہیے،ایسا بندہ چاہیے تھا جومیں کہوں دن ہےتو کہے دن ہے،میں کہوں کھڑا ہوتو کھڑا ہوجائے،کہوں بیٹھ جاؤ تو بیٹھ جائے،جس آئیڈیالوجی کیلئے لوگوں نے ووٹ دیا وہ بزدار،بیگم صاحبہ اورفرح گوگی کی نذرہوگئی۔

عبدالعلیم خان نے بتایا ان کا ذہن کیپچر ہوچکاتھا، ان کو کوئی اورچلا رہا تھا،وہ عملیات پر کام کررہےہیں،جس طریقے سے انہوں نے یہ سب کیا میرا نہیں خیال کوئی کرسکتا ہے،بیٹی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، مگر دو بیٹے تو انہی کے ہیں،انہیں دو ڈھائی سال باپ سے ملنے نہیں دیا گیا،انہیں آنے نہیں دیا اور انہیں جانے نہیں دیا گیا،ان کو حلف برداری تقریب میں نہیں آنے دیا گیا،ایسا کونسا باپ ہے جو بچوں کے ساتھ یہ کرسکتا ہے،وہ بچوں کو4 سال نہیں ملاتومجھ سےاورجہانگیرترین سےکیامحبت ہوسکتی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کیلئےکسی کا تعلق، مروت، شرم حیااہمیت نہیں رکھتی،ان کیلئےصرف اپنا آپ اہمیت رکھتا ہے،وہ بچوں کو 4 سال نہیں ملاتومجھ سےاورجہانگیرترین سےکیامحبت ہوسکتی ہے۔

عبدالعلیم خان کہتے ہیں استحکام پاکستان پارٹی میں وہ لوگ شامل ہورہےہیں جونظریہ کے تحت گئےتھے،ہم یقین رکھتے تھے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پاکستان کیلئے جدوجہد کررہا ہے اور ہمیں ساتھ دینا ہے،وہ دوست آج مایوس ہیں،کبھی سوچ سکتےتھےکہ قائداعظم کے گھر پر دھاوا بولاجائےگا،کبھی سوچ سکتےتھےکہ جناح ہاؤس کو آگ لگائی جائے گی،9مئی حملے میں ملوث افرادکی ہماری پارٹی میں کوئی جگہ نہیں،حملوں میں ملوث چاہےجتنابڑا سیاستدان ،آدمی ہوپارٹی میں اس کیلئےجگہ نہیں۔
اور تُو نے وزیر اعلیٰ لگنے کے لیے باجوے کے ٹ ٹ ے منہ میں لیے ہوۓ تھے۔ سالا قبضہ گروپ
 

yaar 20

Senator (1k+ posts)
No hope and no need to comment until Army stops interference in politics...... which isn't looking possible in near or far future...