آئی ایم ایف کا پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ برقرار لیکن پاکستان کے مطالبے کو مسترد کردیا گیا،عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کی درخواست مسترد کردی جس میں کہا گیا تھا 6 ارب ڈالر کے نئے قرض کے لیے عائد شرائط میں نرمی کی جائے، یہ بات کابینہ کے ایک رکن نے جمعرات کے روز ایکسپریس کو بتائی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشا کا کہنا تھا پاکستان کے پاس اس وقت آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی حل نہیں ہے،حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کے لیے دی گئی شرائط میں نرمی کرے تاہم ادارے نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔
انہوں نے کہا وزیر اعظم شہباز شریف نے خود بھی آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بات کی تھی تاہم ادارہ پھر بھی راضی نہیں ہوا،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ کی عدم شرکت پر اراکین نے احتجاج کیا جس پر نفیسہ شاہ نے تجویز دی ہے کہ چیئر مین صاحب توہین پارلیمنٹ کا بل پاس ہوا ہے، آپ اس کا استعمال کیوں نہیں کرتے۔
وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہا سیلاب آنے سے ملک میں غذائی اشیاء کی طلب اور رسد کا نظام بیٹھ گیا، ہم آئی ایم ایف پروگرام میں تھے لوگوں کو ریلیف نہیں دے سکتے تھے، حکومت کی سمت درست ہے، آئندہ سال تک مہنگائی میں اضافہ سنگل ڈیجیٹ میں آ جائے گا،صوبائی حکومتوں کو قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں
انہوں نے کہا آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق بجٹ بنا رہے ہیں،آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ،پاکستان نے تین ارب ڈالر کا قرض واپس کیا، ہم نے ڈیفالٹ نہیں کیا، اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے تو تین ارب ڈالر مزید مل جائے گا۔
چیئرمین نے کہاکہ وزیر خزانہ باقی سب سے مل رہے ہیں صرف ہماری کمیٹی میں نہیں آتے،کمیٹی میں آپ وہی بتاتی ہیں جو پریس کے ذریعے ہمیں معلوم ہوتا ہے۔ چیئرمین نے کہاکہ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پھر کمیٹی کو ہی ختم کر دیتے ہیں۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ اگر آپ کہیں تو میں کمیٹی میں ہی نہ آوں۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ چیئرمین صاحب آپ کی ہی حکومت ہے،توہین پارلیمنٹ کی کا بل بھی پاس ہوا،آپ اسکا استعمال کیوں نہیں کرتے۔
چیئرمین نے کہا اس مسلئے پر اراکین کمیٹی کھل کر اظہار کریں،گھبرائیں مت۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان کا جو بھی وزیر خزانہ بنتا ہے وہ قانون سے بالاتر ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک وزیر خزانہ نہیں آتے،کوئی قانون سازی نہیں کرنی چاہیے۔
نیشنل بینک کے پنشنرز کے معاملے پر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ نیشنل بینک کے صدر نہیں آئے پنشنرز کا معاملہ وہ دیکھ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزارت خزانہ اور کمیٹی نیشنل بینک کے صدر سے پوچھیں کہ کیوں نہیں آئے۔ چیئر مین نے کہاکہ وزیر خزانہ بھی نہیں آتے اور نیشنل بینک کے صدر بھی نہیں آتے۔کمیٹی ارکان نے پارلیمنٹ کا اختیار استعمال کرنے کی سفارش کردی۔
چیئرمین نے کہاکہ اگلے اجلاس میں صدر نیشنل بینک نہیں آئے تو ان کے وارنٹ جاری کئے جائیں گے۔ چیئرمین نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی نے کورونا کے دوران تین ارب ڈالر کا معاملہ بھیجا ہے ، ابھی تک وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک نے اس پر جواب نہیں دیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جن افراد کو تین ارب ڈالر دیئے ہیں ان کے نام نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ بغیر شرح سود کے ان امیروں کو قرض دیا گیا ان کو فائدہ پہنچایا گیا۔ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ سٹیٹ بینک نے اس اجلاس میں ان کیمرہ بریفنگ دینے کی حامی بھری تھی۔
حکومت نے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام میں توسیع نہ کروانے کا فیصلہ کیا ہے ، بجٹ کے بعد آئی ایم ایف سے اگلے پروگرام پر مذاکرات ہوں گے، اگست میں نئے معاہدے کی کوشش ہوگی، معاشی ٹیم نے تیاری شروع کردی، آئی ایم ایف سے نیا بیل آؤٹ پروگرام تین سال سے زائد کا ہوگا، پاکستان کو ستمبر میں نئے قرض پروگرام کی اشد ضرورت ہوگی، آئی ایم ایف قرض پروگرام کی مدت تیس جون کو ختم ہوگی۔