ابصار عالم نے اوورسیز پاکستانیوں کو سانپ قرار دیدیا۔۔لوٹ مار کرکے بیرون ملک بھاگنے کاالزام۔۔ اوورسیز پاکستانیوں کی دہری شہرت ختم کرنیکا مطالبہ ۔۔ سوشل میڈیا پر شدید ردعمل
ابصار عالم کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سب سے پہلے دوہری شہریت ختم کرنی چاہئیے جس طرح بھارت نے ختم کی ہے ہم باہر بیٹھے سانپ پال رہے ہیں جو وقت فوقتاً پاکستان کے اعلیٰ عہدوں پر آتے ہیں اور ملک لوٹ کر باہر بھاگ جاتے ہیں
فاضی فائز عیسیٰ کیساتھ سلوک کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دہری شہریت والے پاکستان کے لئے کیا عزت کما رہے ہیں؟ آپ خود فیصلہ کر لیں کہ ایسے گندے انڈوں کو دہری شہریت دینی چاہئے؟ یہ ہے وہ بدنسل جو پچھلے دس سال میں تیار کی گئی اور جس کا پاکستان سے کُچھ لینا دینا نہیں سوائے اس گندگی کے جو یہ دُنیا کے بازاروں میں پھیلاتے ہیں اور بدنامی ہم سب پاکستانیوں کی ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نےاس پر سخت ردعمل دیا ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان آج چل رہا ہے تو انہی اوورسیز پاکستانیوں کے سر چل رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کے بیٹے بھی بیرون ملک ہیں کیا وہ بھی سانپ ہیں، نوازشریف بھی باہر بھاگ جاتے ہیں انکے بارےمیں کیا خیال ہے؟
عدیل حبیب نے ابصار عالم کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ سر آپ کمنٹس بند کر کے کیوں بکواس کرتے ہیں؟ کیوں ڈر لگتا ہے عوام کا سامنا کرنے سے؟ زبردستی قابض مافیا کے پالتو کی اتنی ہی اوقات ہے!
رضوان غلزئی نے ردعمل دیا کہ ابصارعالم صاحب جس اوورسیز پاکستانی خاندان کی ترجمانی کرتے ہیں وہ چونکہ ہر بار پاکستان میں فراڈ اور غبن کرکے باہر بھاگ جاتے ہیں اس لئے انکو لگتا ہے سبھی ایسے ہونگے۔
اظہر مشوانی نے تبصرہ کیا کہ چونکہ دوہری شہریت والے اوورسیز پاکستانیوں کو یہ اغوا نہیں کروا سکتے، تشدد نہیں کروا سکتے اس لیے انہیں تکلیف ہے
انہوں نے مزید کہا کہ ابصار عالم وہ بےشرم ہے جس نے نون لیگ سے چئیرمین پیمرا کی نوکری لیتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ کبھی صحافی نہیں کہلاؤں گا،اور اب دوبارہ صحافی کا بھیس بدل کر نون لیگ کی گندی ذہنیت کا گند پھیلا رہا ہوتا ہے
اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی 32 ارب ڈالر سالانہ بھیج کر ملک کو چلاتے ہیں اور اس جیسے نوسربازوں کی تنخواہیں بھی انہی کے ہیسے سے نکلتی ہیں
رائے ثاقب کھرل نے کہا کہ ابصار صاحب کو لگتا ہے جو لوگ بیرون ملک منقیم ہیں وہ یہاں غبن اور فراڈ کر کے باہر بھاگ جاتے ہیں۔
رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ ابصار عالم صاحب آپ کی معلومات کے لئے ڈنمارک ناروے سویڈن اور کئیں دیگر ممالک کا پاکستان کے ساتھ دہری شہریت کا معاہدہ نہیں ہے۔ وہاں کے نیشنل پاکستانی نژاد اب پاکستانی شہری نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ اپنے مخدوم نواز شریف ، اپنی ملکہ مریم نواز، اپنے محسن قاضی فائر کو کہیں کہ کسی دن خوشبو لگا کر ان ممالک کے پاکستان آبادی والے علاقے میں چلے جائیں۔ وہاں ان پر پھول پھینکے جائیں گے!!
ملک وقار نے کہا کہ ابصار عالم صاحب نے سب کو حسن نواز اور حسین نواز ہی سمجھا ہوا ہے
ندیم اصغر جوئیہ کا کہنا ہے کہ ابصار درست فرما رہے ، نواز شریف مثال سامنے ہے ہم نے سانپ پال رکھا اور اس کے ارد گرد بھی دوہری شہریت والے جرائم پیشہ افراد ہیں
سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ فراڈ اور غبن کر کے باہر بھاگ جانے والوں کو ہم برا بھلا کہتے ہیں لیکن اس ملک کے اندر جو سانپ ابصار عالم جیسوں کی صورت میں گئے ہیں ان کا کیا حل نکالا جائے گا؟؟ ابصار عالم کو جس طریقے سے چیئرمین پیمرا لگایا گیا، جیسے رولز کو بار بار نرم کیا گیا، اس کا کچا چٹھا لاہور ہائی کورٹ اپنے فیصلے میں کھول چکی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ کیا ابصار عالم جیسوں کی بھی گرفت ہوگی؟؟ پہلے ان مقامی سانپوں کو پکڑیں جو مظلوم بن جاتے ہیں اور اس ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں
عبید بھٹی کا کہنا تھا کہ ابصار عالم ویسے تو نوازشریف کے ذاتی ملازم ہونے کی وجہ سے قابل اعتبار نہیں اور انکی خبریں تجزیے تبصرے بھی عموما کوڑے دان میں پھینکنے لائق ہوتے ہیں لیکن یہ بات انہوں نے کام کی کر دی، شاید لاعلمی میں یا تحریک انصاف کے اوورسیز حمایتوں کی نفرت میں کردی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انکو معلوم نہیں کہ پاکستان کے 25 ہزار کے قریب حاضر سروس سرکاری افسران بیوروکریٹ دوہری شہریت رکھتے ہیں انکے خاندان دوہری شہریت رکھتے ہیں مغربی ممالک میں رہائش پذیر ہیں اور وہ خود یہاں حکمرانی کررہے ہیں لوٹ مار کررہے ہیں۔
عبید بھٹی نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف کا ایک انتہائی قریبی پولیس افسر سابق ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف 2018 میں انکی حکومت ختم ہوتے ہی بیرون ملک فرار ہوگیا اس پر لگ بھگ 5 ارب روپے کے غبن کے الزامات ہیں بیرون میں بڑی بڑی جائیدادیں بنا رکھی ہیں اس کا خاندان پہلے ہی باہر منتقل ہوچکا تھا۔
ریحان نے تبصرہ کیا کہ اگر پاکستان میں دوہری شہریت ختم کی گئی تو ابصار عالم صاحب کے سرپرست، شریف خاندان کے نوے فیصد افراد پاکستان کی شہریت سے محروم ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ، بیشتر ججز، جرنیل، صحافی اور دیگر اشرافیہ کے افراد اور ان کے خاندان بھی پاکستانی شہریت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔