بابا جی عرفان الحق فرماتے ہیں
بہت سے لوگ میرے پاس آتے ہیں اور ایک بہت بڑا شکوہ لیے، اپنی اولادوں کا شکوہ کے نافرمان ہیں ہمارا کہنا نھیں مانتے، اس کا علاج تجویز کیا جائے، کوئی تعویز دے دیا جائے، کوئی پانیں دم کر دیا جائے یا کوئی ذکر بتا دیں بابا جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا ایسا ممکن ہے کے تعویز دے دینے سے، پانی دَم کر دینے سے یا ذکر بتا دینے سے اولاد فرمابردار ہو جائے گی ؟ کیا یہ ممکن ہے ؟ کیا یہ اللہ کے سسٹم کا حصہ ہے ؟
بخدا ہرگز نھیں ہے، دھوکا دیا جا سکتا ہے اس طرح علاج نھیں ہو سکتا کیوں کے اس کا علاج اُس بندے کے اپنے پاس ہوتا ہے جو یہ ڈیمانڈ لے کر آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے نمبر پر وہ یہ دیکھے کے میں نے اولاد کو پالا کس طرح ہے، کس دولت پر اس کو پروان چڑھایا ہے، کیا اُس میں استحصال کا پیسا ہے ؟ کیا اُس میں حرام کا پیسہ ہے ؟ لوٹ مار کا پیسہ ہے ؟ رشوتوں کا پیسہ ہے ؟ نمبر دو کاروبار کا پیسا ہے ؟ پہلے اِس کو کھوجے گا وہ اپنی آمدن کو تلاش کرے گا اگر وہ چاہتا ہے اُسکی اولاد فرمابردار ہو۔۔۔۔
دوسری بات وہ یہ سوچے کے اُس کا اپنا رویہ والدین سے کیا رہا ہے، اُس نے والدین سے کیا رویہ اختار کیا، کیا اُنکی فرمابرداری کرتا رہا یا نہ کرتا رہا ؟
تو میں اُن سے یہ کہتا ہوں کے اگر تمھارے والدین ذندہ ہیں تو آج سے اُنکی فرمابرداری شروع کر دو اور اگر تمھارے والدین گزر گئے ہیں تو اُنکے لیے مغفرت کی دعائیں کرو کثرت کے ساتھ، آپ دیکھیں کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہاں فرمانِ مبارک ہے، پوچھا گیا یا رسول جب ماں باپ گزر جائیں تو ہم اُن کے لیے کیا کرسکتے ہیں ؟ نہ نیازوں کی بات کی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دیگوں کی، " آپ نے فرمایا اگر اُنکے بہن بھائی ذندہ ہیں تو اُن سے اچھا سلوک کرو اور اگر وہ نھیں ہیں تو اُنکی سہیلی ہے یا دوست ذندہ ہے تو اُن سے اچھا سلوک کرو"
تو گزرے ہوئے والدین کا آپ کے اُن کے پیچھے رہ جانوں والوں سے اچھا سلوک اُنکی مغفرت کا باعث بنتا ہے، تو جو یہ چاہے کے میری اولاد فرمابردار ہو جائے تو ایک تو اگر والدین ذندہ ہیں تو اُنکی فرمابرداری ٹُوٹ کر کرے اور اگر وہ دنیا سے گزر گئے ہیں تو اُنکے اللہ سے بخشش اور مغفرت طلب کرے۔۔۔۔
اور جو تیسری سب سے اہم بات ہے جو میں لوگوں کو بطورِ فارمولا کہتا ہوں کے جس خالق نے تجھے پیدا کیا ہے تو اُس کا کتنا فرمابردار ہے ؟ اگر تو یہ چاہتا ہے کے تیرے بطن سے نکلے ہوئے بچے جن کا تو خالق نھیں ہے ایک ذریعہ ہے ایک سورس ہے وہ تیرے فرمابردار ہوں جائیں تو جس نے تجھے پیدا کیا ہے وہ بھی چاہتا ہے کے تو اُسکا فرمابردار ہو جا، تو اپنی فرمابرداری پروردگار کے لیے بڑھا دے تا کے تیری اولاد تیری فرمابردار ہو جائے اور ذندگی کی صحیح سکون اور راحت تجھے نصیب ہو،
یہ بہت بڑا المیہ ہے ہمارا اس کے ہاتھوں بڑے بڑے صاحبِ حیثیت لوگ بھی پریشان ہیں لیکن اسکا فارمولا یہی ہے جو اوپر بتا دیا گیا ہے، نیازیں اور تعویذ اس کا فارمولا نھیں ہیں اس میں مت پھنسیں کیوں کے آپکی اولاد کو اللہ فرمابرار بنا سکتا ہے کوئی اور نھیں بنا سکتا __________
بہت سے لوگ میرے پاس آتے ہیں اور ایک بہت بڑا شکوہ لیے، اپنی اولادوں کا شکوہ کے نافرمان ہیں ہمارا کہنا نھیں مانتے، اس کا علاج تجویز کیا جائے، کوئی تعویز دے دیا جائے، کوئی پانیں دم کر دیا جائے یا کوئی ذکر بتا دیں بابا جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا ایسا ممکن ہے کے تعویز دے دینے سے، پانی دَم کر دینے سے یا ذکر بتا دینے سے اولاد فرمابردار ہو جائے گی ؟ کیا یہ ممکن ہے ؟ کیا یہ اللہ کے سسٹم کا حصہ ہے ؟
بخدا ہرگز نھیں ہے، دھوکا دیا جا سکتا ہے اس طرح علاج نھیں ہو سکتا کیوں کے اس کا علاج اُس بندے کے اپنے پاس ہوتا ہے جو یہ ڈیمانڈ لے کر آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے نمبر پر وہ یہ دیکھے کے میں نے اولاد کو پالا کس طرح ہے، کس دولت پر اس کو پروان چڑھایا ہے، کیا اُس میں استحصال کا پیسا ہے ؟ کیا اُس میں حرام کا پیسہ ہے ؟ لوٹ مار کا پیسہ ہے ؟ رشوتوں کا پیسہ ہے ؟ نمبر دو کاروبار کا پیسا ہے ؟ پہلے اِس کو کھوجے گا وہ اپنی آمدن کو تلاش کرے گا اگر وہ چاہتا ہے اُسکی اولاد فرمابردار ہو۔۔۔۔
دوسری بات وہ یہ سوچے کے اُس کا اپنا رویہ والدین سے کیا رہا ہے، اُس نے والدین سے کیا رویہ اختار کیا، کیا اُنکی فرمابرداری کرتا رہا یا نہ کرتا رہا ؟
تو میں اُن سے یہ کہتا ہوں کے اگر تمھارے والدین ذندہ ہیں تو آج سے اُنکی فرمابرداری شروع کر دو اور اگر تمھارے والدین گزر گئے ہیں تو اُنکے لیے مغفرت کی دعائیں کرو کثرت کے ساتھ، آپ دیکھیں کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہاں فرمانِ مبارک ہے، پوچھا گیا یا رسول جب ماں باپ گزر جائیں تو ہم اُن کے لیے کیا کرسکتے ہیں ؟ نہ نیازوں کی بات کی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دیگوں کی، " آپ نے فرمایا اگر اُنکے بہن بھائی ذندہ ہیں تو اُن سے اچھا سلوک کرو اور اگر وہ نھیں ہیں تو اُنکی سہیلی ہے یا دوست ذندہ ہے تو اُن سے اچھا سلوک کرو"
تو گزرے ہوئے والدین کا آپ کے اُن کے پیچھے رہ جانوں والوں سے اچھا سلوک اُنکی مغفرت کا باعث بنتا ہے، تو جو یہ چاہے کے میری اولاد فرمابردار ہو جائے تو ایک تو اگر والدین ذندہ ہیں تو اُنکی فرمابرداری ٹُوٹ کر کرے اور اگر وہ دنیا سے گزر گئے ہیں تو اُنکے اللہ سے بخشش اور مغفرت طلب کرے۔۔۔۔
اور جو تیسری سب سے اہم بات ہے جو میں لوگوں کو بطورِ فارمولا کہتا ہوں کے جس خالق نے تجھے پیدا کیا ہے تو اُس کا کتنا فرمابردار ہے ؟ اگر تو یہ چاہتا ہے کے تیرے بطن سے نکلے ہوئے بچے جن کا تو خالق نھیں ہے ایک ذریعہ ہے ایک سورس ہے وہ تیرے فرمابردار ہوں جائیں تو جس نے تجھے پیدا کیا ہے وہ بھی چاہتا ہے کے تو اُسکا فرمابردار ہو جا، تو اپنی فرمابرداری پروردگار کے لیے بڑھا دے تا کے تیری اولاد تیری فرمابردار ہو جائے اور ذندگی کی صحیح سکون اور راحت تجھے نصیب ہو،
یہ بہت بڑا المیہ ہے ہمارا اس کے ہاتھوں بڑے بڑے صاحبِ حیثیت لوگ بھی پریشان ہیں لیکن اسکا فارمولا یہی ہے جو اوپر بتا دیا گیا ہے، نیازیں اور تعویذ اس کا فارمولا نھیں ہیں اس میں مت پھنسیں کیوں کے آپکی اولاد کو اللہ فرمابرار بنا سکتا ہے کوئی اور نھیں بنا سکتا __________
- Featured Thumbs
- http://www.amil-ma-jaffari.com/images/zulafkar/2.jpg
Last edited by a moderator: