اوریا صاحب کی خدمت میں۔
اوریا صاحب، میں آپکا پرانا قاری ہوں اور سمجھتا تھا کہ آپ ان معدودے چند لوگوں میں سے ہیں، جنھوں نے اس پر فتن دور میں بھی حق و اعتدال کی راہ نہ چھوڑی اور طاغوتی نظام کے خلاف آواز بلند کرتے رہے
سود، جمہوریت، فحاشی، میڈیا کا کردار وغیرہ ایسے موضوعات پر آپنے سیر حاصل بحث کی۔ جہاد اور دہشتگردی میں فرق کو واضح کیا، روشن خیالی کے لبادے میں چھپی سیکولرازم کی منافقت کو آشکار کیا- زرد صحافت کی اس منڈی میں آپکی تحاریر میرے لیئے بہت معنی رکھتی ہیں
مگر اب واقعہ یہ ہے کہ موجودہ سیاسی بحران پرلکھے گئے آپکے تمام آرٹیکلز ایک عجیب سی کیفیت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
18-August-2014
کے آرٹیکل کا خلاصہ یہ تھا کہ اسلام آباد پہ یلغارکا مقصد طاقت کا حصول ہے، اقتدار کو ترسے ہوئے لوگوں نے مفلوک الحال مظاہرین کو پرانے آقاوں سے آزاد کرا کے نئی غلامی میں ڈالنا تھا-
بعد کے مضامین میں آپ انقلابیوں کے حامی ہوئے، انقلاب فرانس کی مثال دی
( حالانکہ مجھے حیرت ہے کہ جو شخص عالمی بینکاروں سے واقف ہو، وہ کیکونکر فرانسیسی انقلاب کو انقلاب کہ سکتا ہے؟)
اور آج تو حد ہوگئی۔۔۔ یہ مظاہرین عطر ہیں۔۔۔
گٹر ابلنے والے ہیں، منافقت چاک ہونے والی ہے، ٹھیک کہا- چند سوالات پوچھنا چاہوں گا-
اللہ کی ناراضگی اور عذاب سے، آپنے یا آپکے مرشد نے، کبھی ان نوجوانوں کو بھی ڈرایا جومخلوط دھرنوں میں سرِعام موسیقی اور ڈانس سے اپنے "غصے" کا اظہار
کریں؟
آپ عورت کے حجاب کے قائل ہیں، کیا پردے کا حکم صرف ہماری بیبیوں کیلئے ہے، اور دھرنے میں شامل مجبورعورتوں کا استحصال کرنا جائز ہے؟ کیا آپ ان لیڈران کو متنبہ نہیں کریں گے؟
کیا آپنے قادری صاحب سے ایک بار بھی مطالبہ کیا کہ وہ سود سے پاک معیشیت کی کوشش کریں؟ کیا عوام کے ہاتھ میں کلہاڑیاں دینے کا مطلب خانہ جنگی نہیں ہے، دونوں طرف اصلحہ پکڑا کے تماشہ دیکھنے والے کون ہیں، اگر ایسا ہوا تو یہ بلکل عراق و شام جیسی صورت حال نہیں ہوگی؟
ملالہ نے سلمان رشدی کی حمایت میں چند سطور لکھی تھیں تو آپنے ناموس رسالت کا خوب دفاع کیا- گوہر شاہی کا تعلق جب انقلابیوں سے جڑا تو آپکی زبان کیوں گنگ ہے۔
آپ جمہوریت کے حامی نہیں، اور یہ انقلابی خلافت کے قیام کیلئے کوشاں نہیں، تو پھر آپکو انکی حمایت سے کیا حاصل ہوگا؟ کیا ٹیکنوکریٹک سیٹ اپ میں آپکو کوئی عہدہ ملنا تھا؟ یا آپ کسی با وردی خلیفہ کے منتظرہیں؟
خدارا، یہ دہرے معیار چھوڑیئے اور اپنے قاریئن کو مکمل حقائق بتائیں-
آپکی باتوں میں دوغلاپن عیاں ہونے لگا ہے، آپ بیک وقت مومن و منافق نہیں ہو سکتے۔ اپنی پوزیشن واضح کریں-جائز میں ناجائز کی آمیزش پر خاموش بیٹھ کے،اپنے مرشد کی عذاب کی پیشنگوئی کی حقانیت ثابت کرنے سے افضل ہے کہ بیچارے مظاہرین اور انکے لیڈران کی حامیوں کی نشاندہی کی جائے-
ویسے خواہشوں کو لوح محوظ کی تحریرسمجھنے سے آپکے مرشد کو پہلے بھی خفت اٹھانی پڑی تھی-
http://www.siasat.pk/forum/showthre...ll-Unite-The-Muslim-Ummah-(Orya-Maqbool-Jaan)
جہاں تک معاملہ ہے احادیث کی روشنی میں اسلام کے دوبارہ عروج کا، تو وہ اٹل حقیقت ہے- مگر وہ فی لحال نہیں، ابھی بہت سی کٹھن گھاٹیاں باقی ہیں۔