Amal
Chief Minister (5k+ posts)
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
وَذَكِّرْ* فَإِنَّ الذِّكْرَ*ىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ
الذاریات۵۱/۵۵
اورنصیحت کرتے رہیں یقینا نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے۔
اورفرمایا
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ* وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ
المائدۃ۲/۵
نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور ظلم کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو۔
نیز فرمایا
﴿وَالْعَصْرِ* ﴿١﴾ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ* ﴿٢﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ*﴾ (العصر۱۰۳/۱۔۳)
عصر کی قسم!یقینا تمام انسان نقصان میں ہیں مگر وہ لوگ جوایمان لائے اورنیک عمل کرتے رہے اورآپس میں (ایک دوسرے کو ) حق (بات ) کی تلقین اورصبر کی تاکید کرتے رہے ۔
اورنبی کریمﷺنے فرمایادین نصیحت وخیرخواہی کا نام ہے۔عرض کیا گیا کس کے لئے نصیحت وخیرخواہی؟فرمایااللہ کے لئےاس کی کتاب کے لئے،اس کے رسول کے لئے ،مسلم حکمرانوں کے لئےاورعام مسلمانوں کے لئے۔ مسلم
یہ محکم آیات اوریہ حدیث شریف تذکیر ونصیحت کی مشروعیت پر صریحا دلالت کرتی ہیں،نیز ان سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حق بات کی تلقین کی جائے اوراس کی دعوت دی جائے کیونکہ اس سے مومنوں کو نفع حاصل ہوتا ہے،جاہلوں کوعلم حاصل ہوتا ہے گمراہوں کو راہنمائی ملتی ہے ،غافل کو تنبیہہ ہوجاتی ہے ،بھولے ہوئے کو سبق آجاتا ہے،عالم کو عمل کی ترغیب حاصل ہوتی ہے،علاوہ ازیں اس میں اوربھی بہت سی مصلحتیں کارفرماہیں۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے مخلوق کو اس لئے پیدا فرمایاکہ وہ اس کی عبادت واطاعت بجالائے اوررسولوں کو اس لئے مبعوث فرمایاکہ وہ اسے یاددہانی کرائیں،جنت کی بشارت سنائیں اورجہنم کے عذاب سے ڈرائیں ،ارشادباری تعالی ہے
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
الذاریات۵۱/۵۶
اورمیں نے جنوں اورانسانوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔
فرمایا
وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّ*سُولَ ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَإِنَّمَا عَلَىٰ رَ*سُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
التغابن۶۴/۱۲
اوراللہ کی اطاعت کرواوراس کے رسول کی اطاعت کرو،اگرتم منہ پھیر لوگے توہمارےپیغمبرکے ذمے توصر ف پیغام کا کھول کھول کر پہنچادینا ہے۔
مزید فرمایا
فَذَكِّرْ* إِنَّمَا أَنتَ مُذَكِّرٌ*
الغاشیۃ۸۸/۲۱
پس تم نصیحت کرتے رہو کہ تم نصیحت کرنے والے ہی ہو۔
ہر وہ شخص جس کے پاس علم ہے ،اس پر واجب ہے کہ وہ نصیحت کرے،اللہ تعالی کے لئے ہمدردی وخیر خواہی کرے،حسب استطاعت دعوت الی اللہ کا کام کرے تاکہ وہ تبلیغ ودعوت کے فریضہ کااداکرسکے،حضرات انبیاء علیہم السلام کے اسوہ حسنہ پر عمل کرسکے اور گناہ سے بچ سکے کہ اس جرم کی پاداش میں اللہ تعالی نے قرآن مجید میں یہ وعید سنائی ہے
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّـهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ
البقرۃ۲/۱۵۹
تحقیق جو لوگ ہمار ے حکموں اورہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجود یکہ ہم نے لوگوں کے (سمجھانے کے ) لئے اپنی کتاب میں کھول کھول کربیان کردیا ہے،ایسے لوگوں پر اللہ تعالی اورتمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں۔
صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا کہجو شخص نیکی کے کام کی طرف راہنمائی کرےاسے بھی عمل کرنےوالے کے برابر ثواب ملے گا۔نبی علیہ السلام نے یہ بھی فرمایاہےجس نے کسی گمراہی کی طرف دعوت دی ،اسے ان سب لوگوں کے گناہ کے برابر گناہ ہوگاجو اس پر عمل کریں گے جو عمل کرنے والوں کے گناہ میں بھی کوئی کمی نہ کی جائے گی۔
وَذَكِّرْ* فَإِنَّ الذِّكْرَ*ىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ
الذاریات۵۱/۵۵
اورنصیحت کرتے رہیں یقینا نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے۔
اورفرمایا
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ* وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ
المائدۃ۲/۵
نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور ظلم کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو۔
نیز فرمایا
﴿وَالْعَصْرِ* ﴿١﴾ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ* ﴿٢﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ*﴾ (العصر۱۰۳/۱۔۳)
عصر کی قسم!یقینا تمام انسان نقصان میں ہیں مگر وہ لوگ جوایمان لائے اورنیک عمل کرتے رہے اورآپس میں (ایک دوسرے کو ) حق (بات ) کی تلقین اورصبر کی تاکید کرتے رہے ۔
اورنبی کریمﷺنے فرمایادین نصیحت وخیرخواہی کا نام ہے۔عرض کیا گیا کس کے لئے نصیحت وخیرخواہی؟فرمایااللہ کے لئےاس کی کتاب کے لئے،اس کے رسول کے لئے ،مسلم حکمرانوں کے لئےاورعام مسلمانوں کے لئے۔ مسلم
یہ محکم آیات اوریہ حدیث شریف تذکیر ونصیحت کی مشروعیت پر صریحا دلالت کرتی ہیں،نیز ان سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حق بات کی تلقین کی جائے اوراس کی دعوت دی جائے کیونکہ اس سے مومنوں کو نفع حاصل ہوتا ہے،جاہلوں کوعلم حاصل ہوتا ہے گمراہوں کو راہنمائی ملتی ہے ،غافل کو تنبیہہ ہوجاتی ہے ،بھولے ہوئے کو سبق آجاتا ہے،عالم کو عمل کی ترغیب حاصل ہوتی ہے،علاوہ ازیں اس میں اوربھی بہت سی مصلحتیں کارفرماہیں۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے مخلوق کو اس لئے پیدا فرمایاکہ وہ اس کی عبادت واطاعت بجالائے اوررسولوں کو اس لئے مبعوث فرمایاکہ وہ اسے یاددہانی کرائیں،جنت کی بشارت سنائیں اورجہنم کے عذاب سے ڈرائیں ،ارشادباری تعالی ہے
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
الذاریات۵۱/۵۶
اورمیں نے جنوں اورانسانوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔
فرمایا
وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّ*سُولَ ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَإِنَّمَا عَلَىٰ رَ*سُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
التغابن۶۴/۱۲
اوراللہ کی اطاعت کرواوراس کے رسول کی اطاعت کرو،اگرتم منہ پھیر لوگے توہمارےپیغمبرکے ذمے توصر ف پیغام کا کھول کھول کر پہنچادینا ہے۔
مزید فرمایا
فَذَكِّرْ* إِنَّمَا أَنتَ مُذَكِّرٌ*
الغاشیۃ۸۸/۲۱
پس تم نصیحت کرتے رہو کہ تم نصیحت کرنے والے ہی ہو۔
ہر وہ شخص جس کے پاس علم ہے ،اس پر واجب ہے کہ وہ نصیحت کرے،اللہ تعالی کے لئے ہمدردی وخیر خواہی کرے،حسب استطاعت دعوت الی اللہ کا کام کرے تاکہ وہ تبلیغ ودعوت کے فریضہ کااداکرسکے،حضرات انبیاء علیہم السلام کے اسوہ حسنہ پر عمل کرسکے اور گناہ سے بچ سکے کہ اس جرم کی پاداش میں اللہ تعالی نے قرآن مجید میں یہ وعید سنائی ہے
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّـهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ
البقرۃ۲/۱۵۹
تحقیق جو لوگ ہمار ے حکموں اورہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجود یکہ ہم نے لوگوں کے (سمجھانے کے ) لئے اپنی کتاب میں کھول کھول کربیان کردیا ہے،ایسے لوگوں پر اللہ تعالی اورتمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں۔
صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا کہجو شخص نیکی کے کام کی طرف راہنمائی کرےاسے بھی عمل کرنےوالے کے برابر ثواب ملے گا۔نبی علیہ السلام نے یہ بھی فرمایاہےجس نے کسی گمراہی کی طرف دعوت دی ،اسے ان سب لوگوں کے گناہ کے برابر گناہ ہوگاجو اس پر عمل کریں گے جو عمل کرنے والوں کے گناہ میں بھی کوئی کمی نہ کی جائے گی۔
