Amal
Chief Minister (5k+ posts)
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تِلۡکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ نُوۡحِیۡہَاۤ اِلَیۡکَ ۚ مَا کُنۡتَ تَعۡلَمُہَاۤ اَنۡتَ وَ لَا قَوۡمُکَ مِنۡ قَبۡلِ ہٰذَا ؕۛ فَاصۡبِرۡ ؕۛ اِنَّ الۡعَاقِبَۃَ لِلۡمُتَّقِیۡنَ
یہ (حالات) تمام غیب کی خبروں کے ہیں جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں۔ اور اس سے پہلے نہ تم ہی ان کو جانتے تھے اور نہ تمہاری قوم (ہی ان سے واقف تھی) تو صبر کرو کہ انجام پرہیزگاروں ہی کا (بھلا) ہے
جیسے نوحؑ اور ان کے رفقاء کے انجام بھلا ہوا آپ ﷺ کے ساتھیوں کا مستقبل بھی نہایت تابناک اور کامیاب ہے۔ آپ کفار کی ایذاؤں پر صبر کریں ، گھبرا کر تنگدل نہ ہوں۔ جیسے نوحؑ نے ساڑھے نو سو برس صبر کیا۔
اگرچہ نوح علیہ السلام کے نام سے لوگ آگاہ تھے اور ان کے احوال کی بھی کچھ کچھ انہیں خبر تھی۔ لیکن وہ سب ظن و گمان کے تراشیدہ افسانے تھے۔ حقیقت حال سے کوئی واقف نہ تھا۔ اے میرے نبی! تمہیں بھی ان کے صحیح حالات کا علم نہ تھا اور تیری قوم بھی جاہل اور ان پڑھ تھی۔ اس غیب کو ہم نے آپ ﷺ پر بذریعہ وحی منکشف فرمایا۔
٧٤ اس واقعہ کے ذکر کا مقصد محض تاریخ بیان کرنا یا دل بہلانا نہیں بلکہ آپ ﷺ کو حضرت نوح علیہ السلام کے صبر و استقامت پر آگاہ کرنا ہے تاکہ آپ ﷺ بھی کفار و مشرکین کی دل آزاریوں کے مقابلہ میں صبر سے کام لیں۔ یقین کیجئے ان کی نخوت و سرکشی خاک میں مل جائے گی اور کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔
