انڈین گرو گرمیت رام رحیم پر ریپ کا جرم ثابت، پرتشدد جھڑپوں میں 23 ہلاک -- BBC NEWS
انڈیا کے قصبے پنچکلا میں ایک خصوصی عدالت نے ڈیرہ سچا سودا نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے گرو گرمیت رام رحیم کو جنسی زیادتی کے معاملے میں مجرم قرار دے دیا ہے۔
گرو گرمیت رام رحیم پر 15 برس پہلے دو خواتین کے ساتھ ریپ کا الزام ہے۔ ان کی سزا کا اعلان پیر کو کیا جائے گا۔
عدالتی فیصلہ آنے کے بعد فوجی اہلکاروں نے گرمیت رام رحیم کو حفاظتی تحویل میں لے لیا اور انھیں ایک فوج کے ویسٹرن کمانڈ ہیڈ کوارٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔
فیصلے کے بعد ریاست پنجاب اور ہریانہ میں سکیورٹی فورسز اور ڈیرہ سچا سودا کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 23 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں
انڈیا کے وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹر کے پیغام میں کہا، ’میں نے قومی سلامتی کے مشیر اور ہوم سیکرٹری کے ساتھ حالات کا جائزہ لیا ہے۔ میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ حالات معمول پہ لانے کے لیے دن رات ایک کر دیں اور تمام ضروری مدد لوگوں تک پہنچائیں۔‘
سب سے زیادہ ہلاکتیں پنچکلا میں ہوئی ہیں جہاں عدالت نے گرو گرمیت کو مجرم قرار دیا تھا۔
حکام نے پنچکلا، فیروز پور، بھٹنڈہ اور مانسا میں کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ فتح آباد اور فرید کوٹ میں ریڈ الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔
پولیس نے سنگرور میں چار افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔
بی بی سی کے رابن سنگھ کے مطابق فیصلہ آنے کے بعد گرمیت رام رحیم کے حامیوں نے گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے اور سرکاری عمارتوں اور میڈیا کی گاڑیوں کو آگ لگا دی
پنجاب اور ہریانہ دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلی نے گرو گرمیت کے حامیوں سے امن اور امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا ہے کہ 'ہم کسی کو ریاست میں ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔'
نامہ نگار کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے مشتعل افراد پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس اور آبی توپ استعمال کی ہے۔
ادھر ڈیرہ سچا سودا کے ترجمان ڈاکٹر دلاور انشا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا اور ہم اپیل کریں گے۔ ہمارے ساتھ ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ڈیرہ سچا سودا انسانیت کے فلاح کے لیے ہے۔'
گرو گرمیت ایک سو گاڑیوں کے قافلے میں فیصلہ سننے کے لیے ہریانہ کے علاقے سرسا میں واقع اپنے آشرم سے عدالت آئے تھے۔
فیصلے سے قبل گرو گرمیت کے دو لاکھ سے زیادہ حامی پنچکلا پہنچے تھے جبکہ اس موقع پر حکومت نے پولیس اور فوج کے ہزاروں اہلکاروں کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تعینات کیا ہے۔
پنچکلا - چنڈی گڑھ کے سٹیڈیم اور سکولوں کو عارضی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ پنچکلا میں غیر اعلانیہ دفعہ 144 نافذ ہے۔
اس کے علاوہ تشدد کے خدشے کے پیشِ نظر علاقے میں سکول اور دفاتر بند کیے جانے کے علاوہ ٹرینوں کی آمدورفت معطل کر دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ ڈیرہ سچا سودا 1948 میں شاہ مستانہ نے قائم کیا اور 1990 میں گرمیت سنگھ اس کے جانشین بنے تھے۔
وہ ایک سماجی کارکن، اداکار ہدایت کار اور گلوکار بھی رہ چکے ہیں۔
http://www.bbc.com/urdu/regional-41050220
انڈیا کے قصبے پنچکلا میں ایک خصوصی عدالت نے ڈیرہ سچا سودا نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے گرو گرمیت رام رحیم کو جنسی زیادتی کے معاملے میں مجرم قرار دے دیا ہے۔
گرو گرمیت رام رحیم پر 15 برس پہلے دو خواتین کے ساتھ ریپ کا الزام ہے۔ ان کی سزا کا اعلان پیر کو کیا جائے گا۔
عدالتی فیصلہ آنے کے بعد فوجی اہلکاروں نے گرمیت رام رحیم کو حفاظتی تحویل میں لے لیا اور انھیں ایک فوج کے ویسٹرن کمانڈ ہیڈ کوارٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔
فیصلے کے بعد ریاست پنجاب اور ہریانہ میں سکیورٹی فورسز اور ڈیرہ سچا سودا کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 23 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں
انڈیا کے وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹر کے پیغام میں کہا، ’میں نے قومی سلامتی کے مشیر اور ہوم سیکرٹری کے ساتھ حالات کا جائزہ لیا ہے۔ میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ حالات معمول پہ لانے کے لیے دن رات ایک کر دیں اور تمام ضروری مدد لوگوں تک پہنچائیں۔‘
سب سے زیادہ ہلاکتیں پنچکلا میں ہوئی ہیں جہاں عدالت نے گرو گرمیت کو مجرم قرار دیا تھا۔
حکام نے پنچکلا، فیروز پور، بھٹنڈہ اور مانسا میں کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ فتح آباد اور فرید کوٹ میں ریڈ الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔
پولیس نے سنگرور میں چار افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔
بی بی سی کے رابن سنگھ کے مطابق فیصلہ آنے کے بعد گرمیت رام رحیم کے حامیوں نے گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے اور سرکاری عمارتوں اور میڈیا کی گاڑیوں کو آگ لگا دی
پنجاب اور ہریانہ دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلی نے گرو گرمیت کے حامیوں سے امن اور امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا ہے کہ 'ہم کسی کو ریاست میں ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔'
نامہ نگار کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے مشتعل افراد پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس اور آبی توپ استعمال کی ہے۔
ادھر ڈیرہ سچا سودا کے ترجمان ڈاکٹر دلاور انشا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا اور ہم اپیل کریں گے۔ ہمارے ساتھ ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ڈیرہ سچا سودا انسانیت کے فلاح کے لیے ہے۔'
گرو گرمیت ایک سو گاڑیوں کے قافلے میں فیصلہ سننے کے لیے ہریانہ کے علاقے سرسا میں واقع اپنے آشرم سے عدالت آئے تھے۔
فیصلے سے قبل گرو گرمیت کے دو لاکھ سے زیادہ حامی پنچکلا پہنچے تھے جبکہ اس موقع پر حکومت نے پولیس اور فوج کے ہزاروں اہلکاروں کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تعینات کیا ہے۔
پنچکلا - چنڈی گڑھ کے سٹیڈیم اور سکولوں کو عارضی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ پنچکلا میں غیر اعلانیہ دفعہ 144 نافذ ہے۔
اس کے علاوہ تشدد کے خدشے کے پیشِ نظر علاقے میں سکول اور دفاتر بند کیے جانے کے علاوہ ٹرینوں کی آمدورفت معطل کر دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ ڈیرہ سچا سودا 1948 میں شاہ مستانہ نے قائم کیا اور 1990 میں گرمیت سنگھ اس کے جانشین بنے تھے۔
وہ ایک سماجی کارکن، اداکار ہدایت کار اور گلوکار بھی رہ چکے ہیں۔
http://www.bbc.com/urdu/regional-41050220