انڈین ریاست میں مغل تاریخ سے خارج
مغل شہنشاہ شاہ جہان نے ہندوستان بھر میں یادگاریں تعمیر کروائیں
مہاراشٹر میں سکول کی کتابوں سے انڈیا کے بڑے حصے پر تین صدیوں تک راج کرنے والے مغل سلطنت کا ذکر مٹایا جا رہا ہے۔
مغل سلطنت کی تاریخ کو نصاب سے ہٹانے کا مقصد ایک ہندو حکمران کی طرف سے قائم سلطنت پر توجہ مبذول کرنا ہے اور وہ ہندو حکمران ہیں چھترپتی شیواجی۔
مگر کتابوں میں کی جانے والی ان تبدیلیوں پر بحث چھڑ گئی ہے۔
'رانا پرتاپ کو نہیں اکبر کو شکست ہوئی‘
انڈیا کی زیادہ تر یادگاریں مغل دورِ حکومت میں بنائی گئی تھیں۔ تقریباً 300 سالوں تک راج کرنے والے مغل انڈیا کی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔ مگر مہاراشٹر کے کئی سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے لیے ان کا کوئی اہمیت نہیں۔
مہاراشٹر کے کئی سکولوں میں مغلوں کی تاریخ کو نصاب سے مکمل طور ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی بجائے نصاب مکمل طور پر چھترپتی شیواجی پر مرکوز کر دیا گیا ہے۔
17 ویں صدی میں شیواجی نے مغلوں کو شکست دے کر مراٹھا سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔ انھوں نے مہاراشٹر سمیت انڈیا کے کئی حصوں پر حکومت کی تھی۔
چھترپتی شیواجی ہندو تھے، جبکہ مغل مسلم۔
'مراٹھا تاریخ پڑھانا ضروری'
یہ قدم اٹھانے والی ہسٹری ٹیکسٹ بک کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مذہبی یا سیاسی بنیاد پر نہیں کیا گیا۔
کمیٹی کے چیئرمین سدانند مورے بتاتے ہیں: 'ہمارے بچے مہاراشٹر کے ہیں۔ لہٰذا مراٹھا تاریخ سے ان کا تعلق پہلے بنتا ہے۔ عملی مسئلہ یہ ہے کہ کتاب میں صفحات کی تعداد محدود ہوتی ہے۔ لہٰذا مغل تاریخ کا احاطہ کرنے کے لیے ہم کتابوں سے مراٹھا تاریخ کو نہیں ہٹا سکتے۔'
چھترپتی شیواجی نے مراٹھا سلطنت کی بنیاد رکھی تھی
دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی سیاسی پارٹیاں مغلوں کو 'مسلم حملہ آور' قرار دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مغلوں نے ہندوؤں پر ظلم ڈھائے تھے۔
جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، یہ آواز اور تیز ہو گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں کچھ مغل حکمرانوں نے اسلام کو پھیلانے کی کوشش کی، وہیں کئی حکمرانوں نے زیادہ تر ہندو ریاستوں پر امن طریقے سے حکومت کی۔
ان کا کہنا ہے کہ مغل حکمرانوں کی حکمرانی کا تجزیہ ان کی حکومتی صلاحیت کی بنیاد پر کرنا چاہیے، نہ کہ مذہب کی بنیاد پر۔
http://www.bbc.com/urdu/regional-41155242
مغل شہنشاہ شاہ جہان نے ہندوستان بھر میں یادگاریں تعمیر کروائیں
مہاراشٹر میں سکول کی کتابوں سے انڈیا کے بڑے حصے پر تین صدیوں تک راج کرنے والے مغل سلطنت کا ذکر مٹایا جا رہا ہے۔
مغل سلطنت کی تاریخ کو نصاب سے ہٹانے کا مقصد ایک ہندو حکمران کی طرف سے قائم سلطنت پر توجہ مبذول کرنا ہے اور وہ ہندو حکمران ہیں چھترپتی شیواجی۔
مگر کتابوں میں کی جانے والی ان تبدیلیوں پر بحث چھڑ گئی ہے۔
'رانا پرتاپ کو نہیں اکبر کو شکست ہوئی‘
انڈیا کی زیادہ تر یادگاریں مغل دورِ حکومت میں بنائی گئی تھیں۔ تقریباً 300 سالوں تک راج کرنے والے مغل انڈیا کی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔ مگر مہاراشٹر کے کئی سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے لیے ان کا کوئی اہمیت نہیں۔
مہاراشٹر کے کئی سکولوں میں مغلوں کی تاریخ کو نصاب سے مکمل طور ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی بجائے نصاب مکمل طور پر چھترپتی شیواجی پر مرکوز کر دیا گیا ہے۔
17 ویں صدی میں شیواجی نے مغلوں کو شکست دے کر مراٹھا سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔ انھوں نے مہاراشٹر سمیت انڈیا کے کئی حصوں پر حکومت کی تھی۔
چھترپتی شیواجی ہندو تھے، جبکہ مغل مسلم۔
'مراٹھا تاریخ پڑھانا ضروری'
یہ قدم اٹھانے والی ہسٹری ٹیکسٹ بک کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مذہبی یا سیاسی بنیاد پر نہیں کیا گیا۔
کمیٹی کے چیئرمین سدانند مورے بتاتے ہیں: 'ہمارے بچے مہاراشٹر کے ہیں۔ لہٰذا مراٹھا تاریخ سے ان کا تعلق پہلے بنتا ہے۔ عملی مسئلہ یہ ہے کہ کتاب میں صفحات کی تعداد محدود ہوتی ہے۔ لہٰذا مغل تاریخ کا احاطہ کرنے کے لیے ہم کتابوں سے مراٹھا تاریخ کو نہیں ہٹا سکتے۔'
چھترپتی شیواجی نے مراٹھا سلطنت کی بنیاد رکھی تھی
دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی سیاسی پارٹیاں مغلوں کو 'مسلم حملہ آور' قرار دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مغلوں نے ہندوؤں پر ظلم ڈھائے تھے۔
جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، یہ آواز اور تیز ہو گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں کچھ مغل حکمرانوں نے اسلام کو پھیلانے کی کوشش کی، وہیں کئی حکمرانوں نے زیادہ تر ہندو ریاستوں پر امن طریقے سے حکومت کی۔
ان کا کہنا ہے کہ مغل حکمرانوں کی حکمرانی کا تجزیہ ان کی حکومتی صلاحیت کی بنیاد پر کرنا چاہیے، نہ کہ مذہب کی بنیاد پر۔
http://www.bbc.com/urdu/regional-41155242