انڈیا: پاکستانی حدود میں ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کی ویڈیو جاری
سہیل حلیم بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دلی
انڈیا میں ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جو حکومت کے دعوے کے مطابق اُس وقت بنائی گئی تھی جب انڈین فوج عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوئی تھی۔
انڈین فوج نے ستمبر 2016 میں لائن آف کنٹرول کے پار ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن پاکستان نے اس دعوے کو یکسر مسترد کردیا تھا۔ پاکستان کا موقف تھا کہ اس کے علاقے میں ایسی کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔
انڈیا کے اندر بھی سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے پر تنازع پیدا ہو گیا تھا۔ حزب اختلاف کانگریس نے کہا تھا کہ اس نوعیت کی کارروائی پہلے بھی کی گئی تھی لیکن اس وقت کی حکومت نے ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے کارروائی کی تفصیلات کبھی عام نہیں کیں کیونکہ ذمہ دار حکومتیں فوجی کارروائیوں کا یوں کھلے عام اعلان اور اعتراف نہیں کرتیں۔
بھارتی فوج کا دعویٰ تھا کہ اس نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کے کئی ٹھکانے تباہ کیے ہیں۔ اس وقت کانگریس نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حزب اختلاف کے بعض رہنماؤں نے ثبوت مانگا تھا لیکن ان کے مطالبات کے باوجود اس کارروائی کی ویڈیو جاری نہیں کی گئی تھی۔
حکومت کا موقف تھا کہ ویڈیو یا ثبوت مانگنے والے فوج کی توہین کر رہے ہیں۔اور اب اچانک پونے دو سال بعد ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں بظاہر پاکستان کے زیر انتظام علاقوں میں شدت پسندوں کے کیمپوں کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔یہ ’سرجیکل سٹرائیکس‘ جنرل ڈی ایس ہوڈا کی نگرانی میں ہوئی تھیں جو اس وقت ناردرن کمان کے سربراہ تھے۔
ریٹائر ہونے کے بعد گذشتہ برس انھوں نےایک انٹرویو میں مجھ سے کہا تھا کہ وہ کارروائی کی آپریشنل تفصیلات میں تو نہیں جاسکتے لیکن یہ فیصلہ کافی سوچ سمجھ کر کیا گیا تھا اور ’ہم اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ باقاعدہ جنگ نہیں چھڑ سکتی۔‘یہ ویڈیو کچھ ٹی وی چینلوں کو فراہم کی گئی ہے جس کے بعد ’سرجیکل سٹرائیکس‘ پر بحث دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
ویڈیو نے ایک مرتبہ پھر بحث چھیڑ دی
کانگریس نے غیر معمولی طور پر جمعرات کو صبح سویرے ایک پریس کانفرنس کر کے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت فوج کی کارروائی کو ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور یہ کہ کیا یہ ویڈیو جاری کر کے حکومت نے سرحد کے قریب رہنے والے لوگوں اور وہاں تعینات فوج کے جوانوں کی سکیورٹی کو خطرے میں نہیں ڈالا ہے؟جواب میں بی جے پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ہر ہندوستانی کو چاہیے کہ وہ فوج کو سلام کرے اور پاکستان کو تنبیہہ دے کہ اگر تم دہشتگردوں کی اعانت کرو گے ’تو تمہارا یہ حشر ہوگا۔‘
لیکن اب بنیادی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ ایک تو یہ کہ ویڈیو کس نے جاری کی ہے اور کس کی ہدایت پر اور اگر ویڈیو جاری کرنی ہی تھی تو اسی وقت کیوں نہیں کی گئی جب اس بارے میں سوال اٹھائے جارہے تھے؟جواب میں وفاقی وزیر روی شنکر پرساد نے پوچھا کہ کیا یہ سوال اٹھائے جانے چاہیں کہ ’اب کیوں؟ سی ڈی کہاں سے آئی؟‘انھوں نے کہا کہ ویڈیو کی سچائی کی تصدیق فوج کے سینئر افسر خود کر چکے ہیں جن کا کہنا ہے کہ انہیں ’یو اے وی‘ (ڈرون) سے کارروائی کی ڈائریکٹ فیڈ مل رہی تھی۔
انھوں نے کہا کہ گانگریس کے بیان پر سب سے زیادہ خوشی پاکستان میں ہوگی اور ہمارا الزام ہے کہ وہ ’پاکستان میں دہشتگروں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔‘لیکن اپنی پریس کانفرنس میں روی شنکر پرساد نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ اس موقع پر ویڈیو کیوں جاری کی گئی ہے اور یہ فیصلہ کس نے کیا تھا۔انڈیا میں آئندہ برس پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور حزب اختلاف کا بظاہر الزام یہ ہے کہ یہ ویڈیو انتخابات کے پیش نظر ہی جاری کی گئی ہے۔
https://www.bbc.com/urdu/regional-44643707
سہیل حلیم بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دلی
انڈیا میں ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جو حکومت کے دعوے کے مطابق اُس وقت بنائی گئی تھی جب انڈین فوج عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوئی تھی۔
انڈین فوج نے ستمبر 2016 میں لائن آف کنٹرول کے پار ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن پاکستان نے اس دعوے کو یکسر مسترد کردیا تھا۔ پاکستان کا موقف تھا کہ اس کے علاقے میں ایسی کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔
انڈیا کے اندر بھی سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے پر تنازع پیدا ہو گیا تھا۔ حزب اختلاف کانگریس نے کہا تھا کہ اس نوعیت کی کارروائی پہلے بھی کی گئی تھی لیکن اس وقت کی حکومت نے ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے کارروائی کی تفصیلات کبھی عام نہیں کیں کیونکہ ذمہ دار حکومتیں فوجی کارروائیوں کا یوں کھلے عام اعلان اور اعتراف نہیں کرتیں۔
بھارتی فوج کا دعویٰ تھا کہ اس نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کے کئی ٹھکانے تباہ کیے ہیں۔ اس وقت کانگریس نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حزب اختلاف کے بعض رہنماؤں نے ثبوت مانگا تھا لیکن ان کے مطالبات کے باوجود اس کارروائی کی ویڈیو جاری نہیں کی گئی تھی۔
حکومت کا موقف تھا کہ ویڈیو یا ثبوت مانگنے والے فوج کی توہین کر رہے ہیں۔اور اب اچانک پونے دو سال بعد ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں بظاہر پاکستان کے زیر انتظام علاقوں میں شدت پسندوں کے کیمپوں کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔یہ ’سرجیکل سٹرائیکس‘ جنرل ڈی ایس ہوڈا کی نگرانی میں ہوئی تھیں جو اس وقت ناردرن کمان کے سربراہ تھے۔
ریٹائر ہونے کے بعد گذشتہ برس انھوں نےایک انٹرویو میں مجھ سے کہا تھا کہ وہ کارروائی کی آپریشنل تفصیلات میں تو نہیں جاسکتے لیکن یہ فیصلہ کافی سوچ سمجھ کر کیا گیا تھا اور ’ہم اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ باقاعدہ جنگ نہیں چھڑ سکتی۔‘یہ ویڈیو کچھ ٹی وی چینلوں کو فراہم کی گئی ہے جس کے بعد ’سرجیکل سٹرائیکس‘ پر بحث دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
ویڈیو نے ایک مرتبہ پھر بحث چھیڑ دی
کانگریس نے غیر معمولی طور پر جمعرات کو صبح سویرے ایک پریس کانفرنس کر کے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت فوج کی کارروائی کو ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور یہ کہ کیا یہ ویڈیو جاری کر کے حکومت نے سرحد کے قریب رہنے والے لوگوں اور وہاں تعینات فوج کے جوانوں کی سکیورٹی کو خطرے میں نہیں ڈالا ہے؟جواب میں بی جے پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ہر ہندوستانی کو چاہیے کہ وہ فوج کو سلام کرے اور پاکستان کو تنبیہہ دے کہ اگر تم دہشتگردوں کی اعانت کرو گے ’تو تمہارا یہ حشر ہوگا۔‘
لیکن اب بنیادی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ ایک تو یہ کہ ویڈیو کس نے جاری کی ہے اور کس کی ہدایت پر اور اگر ویڈیو جاری کرنی ہی تھی تو اسی وقت کیوں نہیں کی گئی جب اس بارے میں سوال اٹھائے جارہے تھے؟جواب میں وفاقی وزیر روی شنکر پرساد نے پوچھا کہ کیا یہ سوال اٹھائے جانے چاہیں کہ ’اب کیوں؟ سی ڈی کہاں سے آئی؟‘انھوں نے کہا کہ ویڈیو کی سچائی کی تصدیق فوج کے سینئر افسر خود کر چکے ہیں جن کا کہنا ہے کہ انہیں ’یو اے وی‘ (ڈرون) سے کارروائی کی ڈائریکٹ فیڈ مل رہی تھی۔
انھوں نے کہا کہ گانگریس کے بیان پر سب سے زیادہ خوشی پاکستان میں ہوگی اور ہمارا الزام ہے کہ وہ ’پاکستان میں دہشتگروں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔‘لیکن اپنی پریس کانفرنس میں روی شنکر پرساد نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ اس موقع پر ویڈیو کیوں جاری کی گئی ہے اور یہ فیصلہ کس نے کیا تھا۔انڈیا میں آئندہ برس پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور حزب اختلاف کا بظاہر الزام یہ ہے کہ یہ ویڈیو انتخابات کے پیش نظر ہی جاری کی گئی ہے۔
https://www.bbc.com/urdu/regional-44643707
Last edited by a moderator: