انڈیا سے خفیہ مذاکرات میں کشمیر بیچا گیا

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بھیانک ترین واردات انڈیا سے بیک ڈور چینل مذاکرات کے تھرو کی گئی۔ جی ہاں ان مذاکرات میں ملٹری اسٹیبلشمینٹ مشرف دور سے ایکٹیو تھی اور انڈیا کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پنہچنے کیلئے ایسی ایسی شرمناک شرائط ماننے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی جس سے کشمیریوں کی ستر سالہ جدوجہد کو خاک میں ملا دیا گیا۔ پاکستان کا دانشور طبقہ گذشتہ کئی سالوں سے یہ سوچتا آیا ہے کہ جو مسئلہ ستر سال میں کسی سے حل نہ ہوا وہ مشرف نے کیسے حل کرلیا جس پر انڈیا بھی رضامند ہوگیا؟ انڈیا تو کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا آیا ہے پھر کیا ہوا کہ وہ مشرف کے فارمولے پر رضامند ہوگیا؟
اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ مودی نے جو کشمیر کی حیثیت بدل کر اسے انڈیا کا ایک حصہ بنا دیا ہے اس کے پیچھے وہی مشرفی فارمولہ تھا جس پر مشرف کے جانے کے بعد بھی بات ہوتی رہی اور بالاآخر موجودہ کٹھ پتلی پاکستانی حکومت کو استعمال کرتے ہوے ملٹری اسٹیبلشمینٹ نے انڈیا کو مذاکرات کی ٹیبل پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کی اجازت اپنی مکمل رضامندی کے ساتھ دے دی۔ اور بدلے میں جان کی امان پای۔جلد اس خفیہ سودے بازی کے ڈاکومینٹری ثبوت بھی سامنے آجائیں گے اور یہ انڈیا کی طرف سے کیا جاے گا۔ انڈیا سے خفیہ مذاکرات کا کوی فائدہ نہ پہلے کبھی ہوا اور نہ ہی آئیندہ ہوگا بلکہ موجودہ دھشت گردی کی اچانک لہر کے بعد اسٹبلشمینٹ کی غلط فہمی دور ہوجانی چاہئے اگر وہ واقعی پاکستان کے ساتھ مخلص ہیں
قارعین کو یاد ہوگا کہ شاہ محمود کے ایک انٹرویو کے دوران عوامی نبض کو ٹٹولنے کیلئے ایک عدد پلانٹڈ سوال رکھا گیا تھا جس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ تین سو ستر کا قانون ختم کرنا انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے۔ سخت عوامی ری ایکشن کے بعد استیبلشمینٹ نے دوبارہ اس سودے بازی یا معاہدے پر خاموشی اختیار کرلی تھی۔
شاہ محمود کی اس بات سے اندازہ کرنا بالکل بھی مشکل نہیں کہ مودی جو کچھ بھی کررہا ہے پاکستانی اسٹیبلشمینٹ کی رضامندی سے کررہا ہے۔ عمران خان نے اس مسئلے پر جو سٹینڈ لیا ہے وہ اسٹیبلشمینٹ کے خفیہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے جس سے شک گزرتا ہے کہ ایسا کوی معاہدہ عمران خان کے علم میں لاے بغیر ہی طے پاگیا تھا۔
ایک اور اہم بات یہ کہ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی پارلیمینٹ میں ہو کا عالم طاری تھا اور کوی بات کرنے کو تیار نہیں تھا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ پابندی سول حکومت کا کام نہیں اور نہ ہی عمران حکومت کی اتنی حیثیت ہے کہ وہ تمام آٹھ سو اراکین اسمبلی کے منہ بند کروا سکتی اور کوی ایک ممبر بھی اس موضوع پر منہ نہ کھولتا یہ خاموشی تو کسی اور ہی طاقت کی تلقین کا نتیجہ تھی۔
انڈیا کے سامنے اس قدر چاپلوسی کا مظاہرہ کرنا اور پاکستانی علاقے اس کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر کو انڈیا کا حصہ مان کر اس کو انڈیا کا اندرونی معاملہ قرار دینا پھر تمام عوامی نمائیندوں کو اس موضوع پر بات کرنے سے روک دینا بتا رہا ہے کہ کشمیر پر انڈیا کے اٹھاے گئے اقدامات دراصل پاکستانی اسٹیبلشمینٹ کی رضامندی سے اٹھاے گئے ہیں۔
اسٹیبلشمینٹ کے جو بڑے بڑے مہرے ہیں ان کے اپنے بزنس امریکہ اور انڈیا سے جڑے ہوے ہیں اوربہت سارے مالی مفادات و ضروریات کی وجہ سے انہوں نے کشمیر دشمنی کا ثبوت دیتے ہوے یہ گھناونا جرم کیا ہے
تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور پاکستانی عوام ان کو پکڑ پکڑ کر پھانسیوں پر لٹکائیں گے
کشمیر کا سودا انڈیا کے ساتھ خفیہ مذاکرات کے ذریعے ہوا ہے.اور پاکستانی عوام اس کو پاوں کی ٹھوکر سے نامنظور کرتی ہے
 

Iconoclast

Chief Minister (5k+ posts)
Going by your title, I have only this to say...... yeh khufya wufya mulaqatein teri ghar walion kay yaar kiya karta they..... Modi ko teri baji ka shalwar bejh kar... Haramio saari zindagi paranoia mein guzar kar apnay najayaz bapoo ki gand chat chat kar hi maro gay.
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بھیانک ترین واردات انڈیا سے بیک ڈور چینل مذاکرات کے تھرو کی گئی۔ جی ہاں ان مذاکرات میں ملٹری اسٹیبلشمینٹ مشرف دور سے ایکٹیو تھی اور انڈیا کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پنہچنے کیلئے ایسی ایسی شرمناک شرائط ماننے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی جس سے کشمیریوں کی ستر سالہ جدوجہد کو خاک میں ملا دیا گیا۔ پاکستان کا دانشور طبقہ گذشتہ کئی سالوں سے یہ سوچتا آیا ہے کہ جو مسئلہ ستر سال میں کسی سے حل نہ ہوا وہ مشرف نے کیسے حل کرلیا جس پر انڈیا بھی رضامند ہوگیا؟ انڈیا تو کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا آیا ہے پھر کیا ہوا کہ وہ مشرف کے فارمولے پر رضامند ہوگیا؟
اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ مودی نے جو کشمیر کی حیثیت بدل کر اسے انڈیا کا ایک حصہ بنا دیا ہے اس کے پیچھے وہی مشرفی فارمولہ تھا جس پر مشرف کے جانے کے بعد بھی بات ہوتی رہی اور بالاآخر موجودہ کٹھ پتلی پاکستانی حکومت کو استعمال کرتے ہوے ملٹری اسٹیبلشمینٹ نے انڈیا کو مذاکرات کی ٹیبل پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کی اجازت اپنی مکمل رضامندی کے ساتھ دے دی۔ اور بدلے میں جان کی امان پای۔جلد اس خفیہ سودے بازی کے ڈاکومینٹری ثبوت بھی سامنے آجائیں گے اور یہ انڈیا کی طرف سے کیا جاے گا۔ انڈیا سے خفیہ مذاکرات کا کوی فائدہ نہ پہلے کبھی ہوا اور نہ ہی آئیندہ ہوگا بلکہ موجودہ دھشت گردی کی اچانک لہر کے بعد اسٹبلشمینٹ کی غلط فہمی دور ہوجانی چاہئے اگر وہ واقعی پاکستان کے ساتھ مخلص ہیں
قارعین کو یاد ہوگا کہ شاہ محمود کے ایک انٹرویو کے دوران عوامی نبض کو ٹٹولنے کیلئے ایک عدد پلانٹڈ سوال رکھا گیا تھا جس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ تین سو ستر کا قانون ختم کرنا انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے۔ سخت عوامی ری ایکشن کے بعد استیبلشمینٹ نے دوبارہ اس سودے بازی یا معاہدے پر خاموشی اختیار کرلی تھی۔
شاہ محمود کی اس بات سے اندازہ کرنا بالکل بھی مشکل نہیں کہ مودی جو کچھ بھی کررہا ہے پاکستانی اسٹیبلشمینٹ کی رضامندی سے کررہا ہے۔ عمران خان نے اس مسئلے پر جو سٹینڈ لیا ہے وہ اسٹیبلشمینٹ کے خفیہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے جس سے شک گزرتا ہے کہ ایسا کوی معاہدہ عمران خان کے علم میں لاے بغیر ہی طے پاگیا تھا۔
ایک اور اہم بات یہ کہ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی پارلیمینٹ میں ہو کا عالم طاری تھا اور کوی بات کرنے کو تیار نہیں تھا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ پابندی سول حکومت کا کام نہیں اور نہ ہی عمران حکومت کی اتنی حیثیت ہے کہ وہ تمام آٹھ سو اراکین اسمبلی کے منہ بند کروا سکتی اور کوی ایک ممبر بھی اس موضوع پر منہ نہ کھولتا یہ خاموشی تو کسی اور ہی طاقت کی تلقین کا نتیجہ تھی۔
انڈیا کے سامنے اس قدر چاپلوسی کا مظاہرہ کرنا اور پاکستانی علاقے اس کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر کو انڈیا کا حصہ مان کر اس کو انڈیا کا اندرونی معاملہ قرار دینا پھر تمام عوامی نمائیندوں کو اس موضوع پر بات کرنے سے روک دینا بتا رہا ہے کہ کشمیر پر انڈیا کے اٹھاے گئے اقدامات دراصل پاکستانی اسٹیبلشمینٹ کی رضامندی سے اٹھاے گئے ہیں۔
اسٹیبلشمینٹ کے جو بڑے بڑے مہرے ہیں ان کے اپنے بزنس امریکہ اور انڈیا سے جڑے ہوے ہیں اوربہت سارے مالی مفادات و ضروریات کی وجہ سے انہوں نے کشمیر دشمنی کا ثبوت دیتے ہوے یہ گھناونا جرم کیا ہے
تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور پاکستانی عوام ان کو پکڑ پکڑ کر پھانسیوں پر لٹکائیں گے
کشمیر کا سودا انڈیا کے ساتھ خفیہ مذاکرات کے ذریعے ہوا ہے.اور پاکستانی عوام اس کو پاوں کی ٹھوکر سے نامنظور کرتی ہے
یہ واردات عین اس وقت ہوئی تھی جب مودی جاتی مجرے کے بیڈ روم میں مریم غنڈی کے ساتھ واردات ڈال رہا تھا
 

smartmax1

Senator (1k+ posts)
یہ بھیانک ترین واردات انڈیا سے بیک ڈور چینل مذاکرات کے تھرو کی گئی۔ جی ہاں ان مذاکرات میں ملٹری اسٹیبلشمینٹ مشرف دور سے ایکٹیو تھی اور انڈیا کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پنہچنے کیلئے ایسی ایسی شرمناک شرائط ماننے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی جس سے کشمیریوں کی ستر سالہ جدوجہد کو خاک میں ملا دیا گیا۔ پاکستان کا دانشور طبقہ گذشتہ کئی سالوں سے یہ سوچتا آیا ہے کہ جو مسئلہ ستر سال میں کسی سے حل نہ ہوا وہ مشرف نے کیسے حل کرلیا جس پر انڈیا بھی رضامند ہوگیا؟ انڈیا تو کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا آیا ہے پھر کیا ہوا کہ وہ مشرف کے فارمولے پر رضامند ہوگیا؟
اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ مودی نے جو کشمیر کی حیثیت بدل کر اسے انڈیا کا ایک حصہ بنا دیا ہے اس کے پیچھے وہی مشرفی فارمولہ تھا جس پر مشرف کے جانے کے بعد بھی بات ہوتی رہی اور بالاآخر موجودہ کٹھ پتلی پاکستانی حکومت کو استعمال کرتے ہوے ملٹری اسٹیبلشمینٹ نے انڈیا کو مذاکرات کی ٹیبل پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کی اجازت اپنی مکمل رضامندی کے ساتھ دے دی۔ اور بدلے میں جان کی امان پای۔جلد اس خفیہ سودے بازی کے ڈاکومینٹری ثبوت بھی سامنے آجائیں گے اور یہ انڈیا کی طرف سے کیا جاے گا۔ انڈیا سے خفیہ مذاکرات کا کوی فائدہ نہ پہلے کبھی ہوا اور نہ ہی آئیندہ ہوگا بلکہ موجودہ دھشت گردی کی اچانک لہر کے بعد اسٹبلشمینٹ کی غلط فہمی دور ہوجانی چاہئے اگر وہ واقعی پاکستان کے ساتھ مخلص ہیں
قارعین کو یاد ہوگا کہ شاہ محمود کے ایک انٹرویو کے دوران عوامی نبض کو ٹٹولنے کیلئے ایک عدد پلانٹڈ سوال رکھا گیا تھا جس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ تین سو ستر کا قانون ختم کرنا انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے۔ سخت عوامی ری ایکشن کے بعد استیبلشمینٹ نے دوبارہ اس سودے بازی یا معاہدے پر خاموشی اختیار کرلی تھی۔
شاہ محمود کی اس بات سے اندازہ کرنا بالکل بھی مشکل نہیں کہ مودی جو کچھ بھی کررہا ہے پاکستانی اسٹیبلشمینٹ کی رضامندی سے کررہا ہے۔ عمران خان نے اس مسئلے پر جو سٹینڈ لیا ہے وہ اسٹیبلشمینٹ کے خفیہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے جس سے شک گزرتا ہے کہ ایسا کوی معاہدہ عمران خان کے علم میں لاے بغیر ہی طے پاگیا تھا۔
ایک اور اہم بات یہ کہ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی پارلیمینٹ میں ہو کا عالم طاری تھا اور کوی بات کرنے کو تیار نہیں تھا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ پابندی سول حکومت کا کام نہیں اور نہ ہی عمران حکومت کی اتنی حیثیت ہے کہ وہ تمام آٹھ سو اراکین اسمبلی کے منہ بند کروا سکتی اور کوی ایک ممبر بھی اس موضوع پر منہ نہ کھولتا یہ خاموشی تو کسی اور ہی طاقت کی تلقین کا نتیجہ تھی۔
انڈیا کے سامنے اس قدر چاپلوسی کا مظاہرہ کرنا اور پاکستانی علاقے اس کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر کو انڈیا کا حصہ مان کر اس کو انڈیا کا اندرونی معاملہ قرار دینا پھر تمام عوامی نمائیندوں کو اس موضوع پر بات کرنے سے روک دینا بتا رہا ہے کہ کشمیر پر انڈیا کے اٹھاے گئے اقدامات دراصل پاکستانی اسٹیبلشمینٹ کی رضامندی سے اٹھاے گئے ہیں۔
اسٹیبلشمینٹ کے جو بڑے بڑے مہرے ہیں ان کے اپنے بزنس امریکہ اور انڈیا سے جڑے ہوے ہیں اوربہت سارے مالی مفادات و ضروریات کی وجہ سے انہوں نے کشمیر دشمنی کا ثبوت دیتے ہوے یہ گھناونا جرم کیا ہے
تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور پاکستانی عوام ان کو پکڑ پکڑ کر پھانسیوں پر لٹکائیں گے
کشمیر کا سودا انڈیا کے ساتھ خفیہ مذاکرات کے ذریعے ہوا ہے.اور پاکستانی عوام اس کو پاوں کی ٹھوکر سے نامنظور کرتی ہے
dua hai, Allah Paak aap ko siyasat se ziyda deen mein iss baat ko samjhne ki taufeeq dey, keh jhoot bolna kitna sakhat azab hai, oh bhai, yume hisaab wahan yeh sab azab sharif family ya imran khan ney nhi dena jis ke liye hum jhoot bolen gaye,
humein apna hisaab dena hai, aap kitna jhoot bolo gaye, haqeeqat yeh hai, modi nawaz sharif ke ghar aya, aur without visa aya, jo keh riyasat e pakistan se nawaz sharif ko modi ki muhabbat ka izhar tha, aur buhat kuch jo video pe hai, lekin aap ke paas kiya khofiya meeting ke kashmir deal ki detail sach hai.
agar nhi tu phir aap buhtaan laga rahe hain woh bhi Riyasat e Pakistan pe, Army ya Imran khan pe nhi.
Kashmir ke sath agar kisi ney ghadari ki hai to ek kashmiri family hai , sharif family.
 

Abidd

Politcal Worker (100+ posts)
آپ سب کیلیئے ٹیسٹ ہے.....
یہ بندہ کونسا صحافی ہے...
حامد میر ؟
طلعت حسین ؟
مطیع اللہ جان ؟
..........؟
.........................................................؟
 

Truthstands

Minister (2k+ posts)
یہ نیا اجنڈا ہے ان پالتو خنزیروں کا
اگلے ۱-۲ ویک یہ راگ لاپیں گے۔
پہلے اڈے دینے کا،

انکی واردات کا طریقہ ہے ہر دو تین ویک کے بعد انکو اپنے مالکوں سے ایجنڈا ملتا ہے
 

Iconoclast

Chief Minister (5k+ posts)
آپ سب کیلیئے ٹیسٹ ہے.....
یہ بندہ کونسا صحافی ہے...
حامد میر ؟
طلعت حسین ؟
مطیع اللہ جان ؟
..........؟
.........................................................؟
None.... he's just a condom seller at heera mandi with the side business of washing Shareef's undies.... Having to deal with so much pubic hair on daily basis, he's started to feel like he's living in a jungle, hence the losername Bubber Shair.... Sadly all he's become is just another of the many pubic louse like Shazi ji, Resiliant, Jawad66, Rajarawal111, Waqar_H etc wasting away his miserable life things that exist only in his imagination fueled by mad love for his masters and resentment for Khan who constrained their whole politics in to absolute nothingness and brought them to their knees...
35 years of Sharif rule has spawned many a degenerates like him.... we know them as PMLN voters.
 

Diabetes

MPA (400+ posts)
Looks like deal was signed by then Prime Minister, Nawaz Shareef and Modi. Nawaz Shareef met Modi in Nepal and gave India what Modi wanted because nawaz has business interest in India. That's why Modi came to Jati Umrah (Raiwind) to thank him. Because of business interests, he meets Jindal but not kashmeeri leaders. https://www.hindustantimes.com/indi...-saarc-2014/story-oaPYNkJI2sUS09cdHjWnCL.html
narendra-modi_aa513a8e-9794-11e5-bc54-68b8564a9f80.jpg
 

Tit4Tat

Minister (2k+ posts)
یہ بھیانک ترین واردات انڈیا سے بیک ڈور چینل مذاکرات کے تھرو کی گئی۔ جی ہاں ان مذاکرات میں ملٹری اسٹیبلشمینٹ مشرف دور سے ایکٹیو تھی اور انڈیا کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پنہچنے کیلئے ایسی ایسی شرمناک شرائط ماننے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی جس سے کشمیریوں کی ستر سالہ جدوجہد کو خاک میں ملا دیا گیا۔ پاکستان کا دانشور طبقہ گذشتہ کئی سالوں سے یہ سوچتا آیا ہے کہ جو مسئلہ ستر سال میں کسی سے حل نہ ہوا وہ مشرف نے کیسے حل کرلیا جس پر انڈیا بھی رضامند ہوگیا؟ انڈیا تو کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا آیا ہے پھر کیا ہوا کہ وہ مشرف کے فارمولے پر رضامند ہوگیا؟
اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ مودی نے جو کشمیر کی حیثیت بدل کر اسے انڈیا کا ایک حصہ بنا دیا ہے اس کے پیچھے وہی مشرفی فارمولہ تھا جس پر مشرف کے جانے کے بعد بھی بات ہوتی رہی اور بالاآخر موجودہ کٹھ پتلی پاکستانی حکومت کو استعمال کرتے ہوے ملٹری اسٹیبلشمینٹ نے انڈیا کو مذاکرات کی ٹیبل پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کی اجازت اپنی مکمل رضامندی کے ساتھ دے دی۔ اور بدلے میں جان کی امان پای۔جلد اس خفیہ سودے بازی کے ڈاکومینٹری ثبوت بھی سامنے آجائیں گے اور یہ انڈیا کی طرف سے کیا جاے گا۔ انڈیا سے خفیہ مذاکرات کا کوی فائدہ نہ پہلے کبھی ہوا اور نہ ہی آئیندہ ہوگا بلکہ موجودہ دھشت گردی کی اچانک لہر کے بعد اسٹبلشمینٹ کی غلط فہمی دور ہوجانی چاہئے اگر وہ واقعی پاکستان کے ساتھ مخلص ہیں
قارعین کو یاد ہوگا کہ شاہ محمود کے ایک انٹرویو کے دوران عوامی نبض کو ٹٹولنے کیلئے ایک عدد پلانٹڈ سوال رکھا گیا تھا جس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ تین سو ستر کا قانون ختم کرنا انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے۔ سخت عوامی ری ایکشن کے بعد استیبلشمینٹ نے دوبارہ اس سودے بازی یا معاہدے پر خاموشی اختیار کرلی تھی۔
شاہ محمود کی اس بات سے اندازہ کرنا بالکل بھی مشکل نہیں کہ مودی جو کچھ بھی کررہا ہے پاکستانی اسٹیبلشمینٹ کی رضامندی سے کررہا ہے۔ عمران خان نے اس مسئلے پر جو سٹینڈ لیا ہے وہ اسٹیبلشمینٹ کے خفیہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے جس سے شک گزرتا ہے کہ ایسا کوی معاہدہ عمران خان کے علم میں لاے بغیر ہی طے پاگیا تھا۔
ایک اور اہم بات یہ کہ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی پارلیمینٹ میں ہو کا عالم طاری تھا اور کوی بات کرنے کو تیار نہیں تھا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ پابندی سول حکومت کا کام نہیں اور نہ ہی عمران حکومت کی اتنی حیثیت ہے کہ وہ تمام آٹھ سو اراکین اسمبلی کے منہ بند کروا سکتی اور کوی ایک ممبر بھی اس موضوع پر منہ نہ کھولتا یہ خاموشی تو کسی اور ہی طاقت کی تلقین کا نتیجہ تھی۔
انڈیا کے سامنے اس قدر چاپلوسی کا مظاہرہ کرنا اور پاکستانی علاقے اس کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر کو انڈیا کا حصہ مان کر اس کو انڈیا کا اندرونی معاملہ قرار دینا پھر تمام عوامی نمائیندوں کو اس موضوع پر بات کرنے سے روک دینا بتا رہا ہے کہ کشمیر پر انڈیا کے اٹھاے گئے اقدامات دراصل پاکستانی اسٹیبلشمینٹ کی رضامندی سے اٹھاے گئے ہیں۔
اسٹیبلشمینٹ کے جو بڑے بڑے مہرے ہیں ان کے اپنے بزنس امریکہ اور انڈیا سے جڑے ہوے ہیں اوربہت سارے مالی مفادات و ضروریات کی وجہ سے انہوں نے کشمیر دشمنی کا ثبوت دیتے ہوے یہ گھناونا جرم کیا ہے
تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور پاکستانی عوام ان کو پکڑ پکڑ کر پھانسیوں پر لٹکائیں گے
کشمیر کا سودا انڈیا کے ساتھ خفیہ مذاکرات کے ذریعے ہوا ہے.اور پاکستانی عوام اس کو پاوں کی ٹھوکر سے نامنظور کرتی ہے

to expect imran niazi to fight kashmir cause is a childish thinking
 

Abidd

Politcal Worker (100+ posts)
None.... he's just a condom seller at heera mandi with the side business of washing Shareef's undies.... Having to deal with so much pubic hair on daily basis, he's started to feel like he's living in a jungle, hence the losername Bubber Shair.... Sadly all he's become is just another of the many pubic louse like Shazi ji, Resiliant, Jawad66, Rajarawal111, Waqar_H etc wasting away his miserable life things that exist only in his imagination fueled by mad love for his masters and resentment for Khan who constrained their whole politics in to absolute nothingness and brought them to their knees...
35 years of Sharif rule has spawned many a degenerates like him.... we know them as PMLN voters.
آپ جو بھی کہیں لیکن سیاست ڈاٹ پی کے اتنا مقبول پلیٹ فارم ہے کہ یہ ہو نہی سکتا کہ تمام صحافی لوگ یہاں نہ آتے ہوں..مجھے تو راجہ راول اور اعوان سہیل وڑائچ لگتے ہیں.....
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
Pmln sharif’s had always been in love with Indian. maryum Nawaz never spoke a word against Mudi!! It’s strange that when Mudi annexed citizenship law of Kashmir, pml n blames IK and establishment for this!! However pulwama and pathan kot are also considered establishment’s responsiblity!! On one hand Nawaz sharif says we have to keep our house in order, orchestras Dawn leaks , and makes it clear to foreign forces what his stance is,in the other hand claims it’s military and IK who are cozy with Mudi! This rhetoric is build by Pervaiz rasheed! He coined term’saqoot e Kashmir’ which is only blatantly used by pml n leaders ( maryum group). These are the people who accept defeat even before fight! It’s just that UAE brokered some dialogues between India and Pakistan and that resulted in quietening of LOC skirmishes , being named as ‘khufia muzakrat’!! Since these dialogues decreased plight of Muslim Kashmiris living in both sides of LOC, maryum and her accomplices are not happy! Because they can’t see anyone in peace! Right now policy of pmln is only to lie again and again !
 

Iconoclast

Chief Minister (5k+ posts)
آپ جو بھی کہیں لیکن سیاست ڈاٹ پی کے اتنا مقبول پلیٹ فارم ہے کہ یہ ہو نہی سکتا کہ تمام صحافی لوگ یہاں نہ آتے ہوں..مجھے تو راجہ راول اور اعوان سہیل وڑائچ لگتے ہیں.....
I agree with your overall statement..... can't be ruled out however this semen demon talks trash even those poodle dogs for journalists would find beneath them. He's just a random parasite that's lived off the crumbs thrown at him by the system. Take away the system of corruption, transgression from them and most of them wouldn't even survive because they're not used to breaking an honest day's bread.
 

Back
Top