Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
پنجابی کہاوت " جگا وڈ سٹیا نایاں نے " مطلب بہت بڑا بدمعاش حجاموں کے ہاتھوں مرا گیا کے مطابق ایسا ہی لگتا ہے کہ اسٹبلشمنٹ کی موت بھی اب نوز شریف کے ہاتھ واقع ہو چکی ہے اسٹبلشمنٹ کو مشرف کے بعد زرداری کی طرف سے سے بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا تھا اور زرداری کا پیچھا کرتے کرتے اسٹبلشمنٹ بذات خود ختم ہو گئی. زرداری نے بھی نوز شریف کو آگے کر کے اپنا پیچھا چھڑا لیا تھا اور ایسا لگتا ہے نواز شریف نے زرداری کی مصیبتیں اپنے سر لے لیں تھیں. گو کہ اسٹبلشمنٹ کا پہلے پرائمری ٹارگٹ زرداری تھا مگر اب نواز شریف پرائمری ٹارگٹ بن چکا ہے .پے در پے اسٹبلشمنٹ کی ناکامیوں کے بعد اور آخری انقلابیوں کے ختم ہو جانے کے بعد ایسا ہی لگتا ہے کہ اب ملکی اقتدار سیاستدانوں کے ہاتھ لگ چکا ہے اور موجودہ فوجی قیادت کے نیچے اسٹبلشمنٹ کو وہ جگہ نہیں ملے گی جہاں سے وہ اپنا پرانا کھیل کھیل سکے
ایک طرف پانامہ کا فیصلہ اور دوسری طرف ڈان لیکس کا جنازہ یہ باور کرواتے ہیں کہ ملک میں پیدا ہونے والا اسٹبلشمنٹ کا انقلاب اب ٹھنڈا پڑ چکا ہے اب کچھ ایسا نہیں ہو سکتا جس سے کوئی تبدیلی واقع ہو اب اپیلوں کا اور جے ائی ٹی پر اختلافات کا ایک ایسا لمبا کھیل شروع ہو جاۓ جس سے موجودہ حکومت کا آخری سال آسانی سے گزر جاۓ گا ویسے بھی عوام پچھلے تین سال سے دھرنے اور احتجاج دیکھ رہی ہے مگر تبدیلی کوئی نہیں آ رہی پہلے جب بھی کوئی تبدیلی آتی تھی تو اس کے پیچھے عسکری قیادت کا ہاتھ ضرور ہوتا تھا مگر اس بار عسکری قیادت بھی جمہوریت پسند بلکہ شریف فیملی ممبر ہے تو تبدیلی کی کیا امید باندھی جاۓ
اس بار اسٹبلشمنٹ ایک تیر سے دو شکار مطلب عمران خان سے زرداری اور نواز شریف کو شکار کرنا چاہتی تھی ویسے بھی عمران خان آج کل فوج اور عدلیہ میں بہت مقبولیت حاصل کر رہے ہیں جیسے آئندہ وزیر اعظم وہ ہی ہوں لیکن اصل فیصلہ عوام نے ہی کرنا ہے دھرنے اور پانامہ کی ناکامی کے بعد عمران خان کا شمار بھی روایتی سیاستدانوں میں ہوتا ہے اور ان کا قد مزید کم ہو کر چوسنی تک جا پہنچا ہے اپنے اس ناکام امیج کے ساتھ عمران خان کتنی کامیابی سمیٹیں گے یہ فیصلہ تو آنے والے الیکشن میں عوام ہی کرے گی . مگر ایسا نہیں لگتا عمران خان دو گاڈ فادر ایک سیاسی اور ایک مافیا کی موجودگی میں اپنی کوئی جگہ بنا پائیں کیوں کے اب انقلاب کا جوش ٹھنڈا پڑ چکا ہے
ایک طرف پانامہ کا فیصلہ اور دوسری طرف ڈان لیکس کا جنازہ یہ باور کرواتے ہیں کہ ملک میں پیدا ہونے والا اسٹبلشمنٹ کا انقلاب اب ٹھنڈا پڑ چکا ہے اب کچھ ایسا نہیں ہو سکتا جس سے کوئی تبدیلی واقع ہو اب اپیلوں کا اور جے ائی ٹی پر اختلافات کا ایک ایسا لمبا کھیل شروع ہو جاۓ جس سے موجودہ حکومت کا آخری سال آسانی سے گزر جاۓ گا ویسے بھی عوام پچھلے تین سال سے دھرنے اور احتجاج دیکھ رہی ہے مگر تبدیلی کوئی نہیں آ رہی پہلے جب بھی کوئی تبدیلی آتی تھی تو اس کے پیچھے عسکری قیادت کا ہاتھ ضرور ہوتا تھا مگر اس بار عسکری قیادت بھی جمہوریت پسند بلکہ شریف فیملی ممبر ہے تو تبدیلی کی کیا امید باندھی جاۓ
اس بار اسٹبلشمنٹ ایک تیر سے دو شکار مطلب عمران خان سے زرداری اور نواز شریف کو شکار کرنا چاہتی تھی ویسے بھی عمران خان آج کل فوج اور عدلیہ میں بہت مقبولیت حاصل کر رہے ہیں جیسے آئندہ وزیر اعظم وہ ہی ہوں لیکن اصل فیصلہ عوام نے ہی کرنا ہے دھرنے اور پانامہ کی ناکامی کے بعد عمران خان کا شمار بھی روایتی سیاستدانوں میں ہوتا ہے اور ان کا قد مزید کم ہو کر چوسنی تک جا پہنچا ہے اپنے اس ناکام امیج کے ساتھ عمران خان کتنی کامیابی سمیٹیں گے یہ فیصلہ تو آنے والے الیکشن میں عوام ہی کرے گی . مگر ایسا نہیں لگتا عمران خان دو گاڈ فادر ایک سیاسی اور ایک مافیا کی موجودگی میں اپنی کوئی جگہ بنا پائیں کیوں کے اب انقلاب کا جوش ٹھنڈا پڑ چکا ہے
- Featured Thumbs
- https://pbs.twimg.com/media/C-KcpgqXYAEbBZ4.jpg