Khair Andesh
Chief Minister (5k+ posts)
انسٹھ ٹام ہاک شرلیاں
انسٹھ شرلیاں بمقابلہ انسٹھ ہزار پروازیں
خدا خدا کر کے کفر ٹوٹا، اور بالآخر امریکہ نے چھ سال کے انتظار کے بعد ، گن کر انسٹھ ٹام ہاک شرلیاں شام میں داغ ہی دیں،جن سے مبینہ طور پر پورے چھ بندے بھی مارے گئے ہیں۔اگر تناسب نکالا جائے تو یہ دس میزائل فی بندہ بنتے ہیں۔انہیں شرلیوں کا لقب اس لئے دیا ہے کہ ملک میں شادی بیاہ میں جو آتش بازی کی جاتی تھی(اب سنا ہے کہ پابندی ہے)، اگر اسے استعمال کیا جاتا، تو شاید اتنا نقصان تو وہ بھی کر ہی دیتی ۔اور شنید ہے کہ اگر دس شرلیاں کسی شخص کو ماری جائیں، تو وہ اپنی جان سے ہی ہاتھ دھو بیٹھے گا۔ اس سے ذیادہ بندے تودلہا والے ہوائی فائرنگ کر کے مار دیتے ہیں۔
حملوں کا بیک گرائونڈ:۔
دراصل امریکا ایران نورا کشتی کا بھانڈا روز بروز پھوٹتا جا رہا تھا، اور ساری دنیا اب اس نوٹنکی پر یقین کرنے کے لئے تیار نہیں تھی۔بے شمار لوگ یہ سوال اٹھا رہے تھے کہ وہی امریکہ جو خود کو بشار کا مخالف کہتا ہے، اس نے اب تک ایک بھی گولی اس کے خلاف نہیں چلائی، جب کہ بشار سے لڑنے والوں کو مختلف بہانوں سے نشانہ بناتا رہتا ہے، اور ہزاروں میزائل اور گولے برسا چکا ہے۔ لہذا ضرورت تھی کہ دنیا کو دکھانے کے لئے ایسا ڈرامہ رچایا جائے، کہ سانپ بھی نہ مرے اور لاٹھی بھی ٹوٹ جائے، اپنی دشمنی کا بھرم بھی رہ جائے، اور دشمن کو کچھ ذیادہ نقصان بھی نہ ہونےپائے۔(ان لوگوں کی عقل کے کیا کہنے جو ان انگلیوں پر گنے جانے والے میزائیلوں کو(جس میں دس بندے بھی ہلاک نہیں ہوئے) امریکہ کی دشمنی کے ثبوت کے طور پر پیش کر رہے ہیں ،اور جن پر امریکہ نے واقعی میزائلوں کی بارش کر رکھی ہے، اور لاکھوں کی تعداد میں ہلاک کیا ہے، یہی لوگ انہیں امریکی ایجنٹ قرار دیتے ہیں، اوران کا کہنا ہے کہ امریکہ ان کی مدد کرتا ہے)۔
آگے کیا ہو گا؛۔
ذیادہ امید تو یہی ہے کہ اب امریکہ اس حملے کے بعد پرانی روش پر ہی رہے گا،نورا کشتی جاری رہے گی، وحشی فرقہ پرست ملیشیائیں، شامی فوج کے روپ میں مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف رہیں گی،ایرانی پائلٹ شامی جہاز اڑا کر عورتوں اور بچوں کے پرخچے اڑاتے رہیں گے اور امریکہ بڑھک بازی کرتا رہے گا، جیسا کہ پچھلے پانچ چھ سال سے کرتا رہا ہے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ کہ امریکہ نے ایران اور بشار سے جو (پورےملک کو کھنڈروں میں بدلنے، اور لاکھوں مسلمانوں کو خون میں نہلانے کا)کام لینا تھا، لے لیا، چنانچہ اب واقعی وہ بشار کو ہٹانا چاہتا ہے۔اور کیونکہ بشارالاسد کی حمایتی فوجیں صرف نہتے لوگوں پر ہی بم برسانے میں ماہر ہیں، اور کسی طاقت سے لڑنا ان کے بس کی بات نہیں، لہذااگر امریکا نے واقعی (یہاں واقعی پر زور ہے)بشار کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے، تو بشاری وحشی درندے چند ہفتے بھی ٹک نہ سکیں گے۔(یاد رہے افغانستان پر حملے کے وقت ،امریکی طیاروں نےصرف پاکستانی اڈوں سے انسٹھ ہزار پروازیں بھری تھیں)۔
دونوں صورتوں میں امریکہ کی منافقت واضح ہے۔پہلی صورت (یعنی ہمیشہ کی طرح بڑھک بازی) میں تو کچھ کہنےکی ضرورت نہیں، البتہ اگر امریکہ تھوڑی سی طاقت استعمال کرکے بشار کو منظر سے ہٹا دیتا ہے، (اور کوئی وجہ ہنیں کہ امریکہ ویسی ہی طاقت کا استعمال کرے، جیسا کہ افغانستان ، عراق، لیبیا، اور خود شام میں بشار مخالف لوگوں کے خلاف کرتا ہے، اور بشاراس طاقت کے سامنے ٹک سکے)، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ امریکہ نے جان بوچھ کر پانچ سال بشار کو شامی عوام کے خون سے ہولی کھیلنے کی اجازت دی، اور لاکھوں عوام کو ذبح ہوتے دیکھنے میں اس کی مرضی اور منشاء شامل تھی، اور اب چند بچوں کے مرنے پر اچانک اس کا ضمیر جاگ اٹھا(البتہ اسے انتظامیہ کے تبدیل ہونے، اور ٹرمپ کے آنے سے بھی جوڑا جا سکتا ہے)۔
خدا مسلمانوں، خصوصا شامی مسلمانوں کو کفر اور ان کے حواریوں کے ظلم سے محفوظ رکھےاور ان کی سازشیں خود کفر پر ہی الٹ دے