
فریقین انتخابات کیس میں اپنے موقف بدلتے رہتے ہیں لہٰذا جب سیاسی معاملات عروج پر ہوں تو عدالت چاہیے کہ مداخلت سے گریز کرے: جسٹس یحییٰ آفریدی
جسٹس یحییٰ آفریدی نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس میں اپنا تفصیلی نوٹ جاری کر دیا ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے تفصیلی نوٹ میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا ازخود نوٹس خارج کیا جاتا ہے۔ لاہور اور پشاور ہائیکورٹ میں انتخابات کا معاملہ زیرالتواء ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان ماضی میں یہ طے کر چکی ہے کہ معاملہ ہائیکورٹ میں ہو تو مداخلت نہیں کی جا سکتی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے تفصیلی نوٹ میں مزید کہا کہ فریقین انتخابات کیس میں اپنے موقف بدلتے رہتے ہیں لہٰذا جب سیاسی معاملات عروج پر ہوں تو عدالت چاہیے کہ مداخلت سے گریز کرے۔ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر آئینی درخواستیں اور ازخود نوٹس ناقابل سماعت ہیں اور میرے خیال میں مناسب نہیں کہ اس بنچ میں رہ کر فیصلہ کروں، چیف جسٹس آف پاکستان طے کریں کہ میں بنچ کا حصہ رہوں یا نہیں۔
ایڈووکیٹ عبدالغفار نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: کیا حسین اتفاق ہے! جسٹس یحییٰ آفریدی کا انتخابات ازخود نوٹس کیس کا 23فروری کا اختلافی نوٹ! جس کے بعد 9 رکنی بنچ5 رکنی میں تبدیل ہو گیا تھا اور جس اختلافی نوٹ کا حوالہ جسٹس منصور علی شاہ نے دیا تھا آج اس اختلافی نوٹ کا تفصیلی فیصلہ جسٹس یحییٰ نے جاری کر دیا ہے! اگلی باری اطہر من اللہ!
دریں اثنا صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی طرف سے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کر دی ہے اور کیس کی سماعت پیر ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل کے بنچ کا حصہ بننے سے معذرت پر بنچ پھر ٹوٹ گیا ہے، گزشتہ روز 5 رکنی بنچ سے جسٹس امین الدین علیحدہ ہوگئے تھے۔