امریکی فوج کے ایک انٹیلیجنس تجزیہ کار کی طرف سے پیسوں کے عوض چین کو فوجی راز فروخت کرنے کا اعتراف کر لیا گیا۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کوربین شولٹز نامی کو رواں سال مارچ میں قومی دفاع راز افشا کرنے، بغیر لائسنس دفاعی مضامین وتکنیکی اعدادوشمار بیچنے اور سرکاری اہلکار کو رشوت دینے کے الزامات کے تحت امریکی ریاست ٹینیسی کی سرحد پر واقع فوجی اڈے فورٹ کیمبل سے حراست میں لیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکی فوج کے انٹیلی جنس تجزیہ کار کوربین شولٹز نے تفتیش میں ان الزامات دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ بغیر لائسنس کے دفاعی اشیاء برآمد کرنے کی سازش میں ملوث ہونے اور پیسوں کے عوض چین کو فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
کوربین شولٹز نے اعلیٰ خفیہ کلیئرنس حاصل کر کے ملک کے حساس راز ہانگ کانگ میں رہائش پذیر ایک شخص کو 42 ہزار ڈالر میں فروخت کیے جس کے بارے میں اسے چینی حکومت سے وابستہ ہونے کا شبہ تھا۔ محکمہ انصاف کے مطابق ملزم کوربین شولٹز گرفتار ہونے سے پہلے درجنوں حساس فوجی دستاویزات اسے بھیج چکا تھا۔
ایگزیکٹو اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف بی آئی رابرٹ ویلز کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ چین جیسی حکومتی ہمارے فوجی اہلکاروں اور قومی سلامتی کی معلومات کو جارحانہ انداز میں نشانہ بنا رہی ہیں۔ ہم اپنی بھرپور طاقت کے ساتھ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ خفیہ معلومات کو غیرملکی دشمن حکومتوں سے محفوظ رکھا جائے۔
محکمہ کے مطابق کے مطابق روس یوکرین جنگ میں حاصل کی گئی معلومات سے متعلقہ دستاویز، چینی فوجی حکمت عملی بارے دستاویزات کے علاوہ امریکی فوجی سیٹلائٹس سے متعلقہ ایک دستاویز کوربین شولٹرز نے 42 ہزار ڈالر کے عوض ہانگ کانگ میں موجود شخص کو فروخت کی۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو جی اولسن نے کہا کہ کوربین شولٹز نے قومی دفاعی معلومات امریکہ سے باہر رہنے والے ایک شخص کو پہنچانے کی سازش کر کے ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔ کوربین شولٹز کے اعتراف جرم کے بعد ممکنہ طور پر اسے کئی دہائیوں تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیس کی اگلی سماعت 23 جنوری 2025ء کو ہو گی جس میں اسے سزا سنائی جائے گی۔