امریکی طاقت کا زوال؟

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

h5.jpg



بڑی طاقتوں کا زوال تاریخ کے ’’معمولات‘‘ میں شامل ہے۔ سلطنتِ روما دنیا کی عظیم الشان حکومت تھی، مگر یہ سلطنت اس طرح زوال پذیر ہوئی کہ تاریخ حیران رہ گئی۔ ایچ جی ویلز نے سلطنتِ روما کے زوال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلطنتِ روما اس لیے زوال پذیر ہوئی کہ اُس زمانے میں اخبارات موجود نہیں تھے۔ سلطنت اتنی وسیع تھی کہ حکومت کے احکامات کو پوری سلطنت تک پہنچانے کے لیے برسوں درکار ہوتے تھے۔ چنانچہ سلطنت کا نظم ونسق کمزور پڑتا چلا گیا اور سلطنتِ روما قصۂ پارینہ بن کر رہ گئی۔ یورپی طاقتوں بالخصوص برطانیہ کا عالمگیر غلبہ بے مثال تھا۔ کہا جاتا تھا کہ برطانیہ کی سلطنت اتنی وسیع ہے کہ اس کے دائرے میں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا۔ یعنی اس سلطنت میں ایک جگہ سورج غروب ہورہا ہوتا ہے تو کسی دوسری جگہ طلوع ہورہا ہوتا ہے۔ برطانوی سلطنت کے رعب اور دبدبے کا یہ عالم تھا کہ سرسید کو انگریزوں کی غلامی بھی اللہ تعالیٰ کا احسان محسوس ہوئی اور انہوں نے برطانوی سلطنت کو اس طرح دیکھا کہ یہ سلطنت قیامت تک باقی رہنے کے لیے وجود میں آئی ہے۔ لیکن اس عظیم الشان نظر آنے والی سلطنت کا قصہ صرف ڈیڑھ سو سال میں پاک ہو گیا۔ روس کا سوشلسٹ انقلاب اگر چہ روس کا سوشلسٹ انقلاب تھا لیکن یہ انقلاب دیکھتے ہی دیکھتے مشرقی یورپ اور لاطینی امریکہ میں برآمد ہو گیا جس کے نتیجے میں ایک ایسی سوشلسٹ سلطنت وجود میں آئی جس کا دارالحکومت ماسکو تھا۔ اس سلطنت کو دیکھ کر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس کی ’’عمرِ عزیز‘‘ صرف 70 سال ہو گی اور اس کے بعد اس سلطنت اور اس کے نظریے کو ماسکو میں بھی پناہ نہ ملے گی۔

امریکہ کے عروج کا دور دوسری عالمی جنگ کے بعد شروع ہوا۔ دو عالمی جنگوں بالخصوص دوسری عالمی جنگ نے یورپی طاقتوں کے کس بل نکال دیے اور وہ اپنے مقبوضات پر قبضے کے قابل نہیں رہیں۔ ان کی کمزوری نے انہیں دوسری عالمی جنگ کے آخری مرحلے میں امریکہ کی مدد حاصل کرنے پر مجبور کیا، اور امریکہ نے ایک عالمی طاقت کی حیثیت سے یورپی طاقتوں کے خلا کو پُر کرکے اس مدد کی پوری قیمت وصول کی۔ اُس وقت امریکہ کی طاقت کا یہ عالم تھا کہ اس نے کسی اخلاقی، سیاسی اور عسکری جواز کے بغیر جاپان کے خلاف ایٹم بم استعمال کیا اور کسی نے اس کی طرف حقیقی معنوں میں انگلی تک نہ اٹھائی۔ امریکہ کی طاقت نے پچاس سال تک سرد جنگ کا بوجھ اٹھایا۔ امریکہ کی سی آئی اے نے درجنوں ملکوں میں بغاوتیں کرائیں، حکومتوں کے تختے الٹے۔ حال ہی میں سی آئی اے کی پرانی دستاویزات کے سامنے آنے سے معلوم ہوا کہ ایران میں مصدق کی حکومت سی آئی اے نے ختم کرائی تھی۔ اس ایک ’’تصدیق‘‘ نے سی آئی اے کے گھنائونے مگر طاقت ور کردار کے بارے میں بہت سی قیاس آرائیوں کو بنیاد فراہم کردی ہے۔

سوویت یونین تحلیل ہوا تو امریکہ دنیا کی واحد ’’سپرپاور‘‘ بن کر ابھرا۔ اس ابھار نے امریکیوں کو ’’اجتماعی بھنگڑا‘‘ ڈالنے پر مجبور کردیا۔ یہاں تک کہ امریکی انتظامیہ کے ’’ڈارلنگ‘‘ فوکو یاما نے تاریخ کے خاتمے کا اعلان کردیا اور تکبر کے ساتھ فرمایا کہ سرمایہ داری اور کمیونزم کی کشمکش میں سرمایہ داری کو فیصلہ کن فتح حاصل ہوگئی ہے اور اب پوری انسانیت کے پاس کرنے کا صرف ایک کام رہ گیا ہے، اور وہ یہ کہ وہ مغربی تہذیب کی ’’مؤدبانہ نقالی‘‘ کرے، اس کے خیر کو خیر اور اس کے شر کو تسلیم کرے۔ لیکن امریکہ کی طاقت کے زوال نے فوکو یاما کو بہت جلد اپنی رائے بدلنے پر مجبور کردیا۔ لیکن امریکہ کی طاقت کے زوال کی نشاندہی کے حوالے سے اہم ترین واقعہ کون سا تھا؟

دنیا میں اس سوال پر طویل عرصے تک بحث ہوتی رہے گی کہ نائن الیون کا ذمہ دار کون ہے؟ دنیا اور خود امریکہ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو نائن الیون کو امریکہ کا کیا دھرا قرار دیتے ہیں۔ اور ان کی یہ قیاس آرائی قابلِ فہم ہے۔ اس لیے کہ بڑی طاقتوں کے لیے سازش ایک ’’پالیسی‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے اور امریکہ کی تاریخ ایسی سازشوں سے بھری ہوئی ہے۔ لیکن انسانی تاریخ کا تجربہ بتاتا ہے کہ جب کوئی طاقت خدائی لہجے میں کلام کرنے لگتی ہے اور اس کو اپنی عادت بنا لیتی ہے تو اللہ تعالیٰ کسی نہ کسی صورت میں اس کا دماغ درست کرنے یا اس کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینے کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو نائن الیون کا واقعہ ابرہہ کے ہاتھیوں پر ابابیلوں کے حملے کی طرح تھا اور اس واقعے نے امریکہ کو جڑوں سے ہلا کر رکھ دیا۔ لیکن اس واقعے کے جواب میں امریکہ نے جو ردعمل ظاہر کیا وہ خود امریکہ کی طاقت کے زوال کا اشتہار بن گیا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ امریکہ کا ردعمل غیرمتناسب تھا۔ اصول ہے کہ چیونٹی کو چپل سے اور ہاتھی کو گرز سے مارا جاتا ہے، مگر امریکہ نے چیونٹی کو گرز سے مارنا شروع کردیا، اور یہ حرکت وہی قوت کرسکتی ہے جو طاقت کے فریب میں مبتلا ہو… اور طاقت کا فوبیا طاقت کی نہیں کمزوری کی علامت ہے، صحت کا نہیں بیماری کا استعارہ ہے۔ اہم بات یہ تھی کہ امریکہ نے افغانستان پر حملے کے لیے درکار جواز کو ثابت کرنے کی زحمت نہیں کی۔ یہ اگرچہ امریکہ کی طاقت کا زعم تھا، مگر بڑی طاقتیں اگر طاقت اور اخلاقی اصولوں کا باہمی ربط ثابت کرنے میں ناکام رہیں تو یہ عمل ان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ لیکن عراق پر حملے نے امریکہ کے اخلاقی کھوکھلے پن کو پوری طرح نمایاں کردیا۔ امریکہ نے ایک جھوٹ کی بنیاد پر عراق کے خلاف جارحیت کی اور پانچ سال میں چھ لاکھ لوگ مار ڈالے۔ اُس وقت امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر کونڈو لیزا رائس فرما رہی تھیں کہ امریکہ ایک نیا مشرقِ وسطیٰ تخلیق کر رہا ہے اور مشرق وسطیٰ کا کرب دراصل مشرقِ وسطیٰ کا ’’دردِ زہ‘‘ ہے، لیکن امریکہ آٹھ دس سال کی کوشش کے باوجود نیا مشرق وسطیٰ تخلیق کرنے میں ناکام رہا۔ اور یہ اس کی مجموعی طاقت کی ناکامی تھی۔

لیکن امریکہ کی طاقت کی سب سے بڑی ناکامی افغانستان میں طلوع ہوئی جہاں امریکہ اپنے تمام اتحادیوں کے ساتھ دس سال تک موجود رہا اور وہ اپنا کوئی ہدف بھی حاصل نہ کرسکا۔ امریکہ طالبان کو کچلنے آیا تھا اور نہ کچل سکا، یہاں تک کہ وہ طالبان سے مذاکرات کی ذلت پر مجبور ہوا۔ امریکہ افغانستان میں طالبان کا ’’متبادل‘‘ تخلیق کرنے آیا تھا، لیکن وہ افغانستان پر صرف ایک ایسی حکومت مسلط کرسکا جس کی کوئی اخلاقی اور سیاسی ساکھ اور عوامی بنیاد نہیں ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں انتخابات کرائے، مگر ان انتخابات میں اتنی دھاندلی ہوئی کہ خود مغربی ذرائع ابلاغ ان کا مذاق اڑاتے نظر آئے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو افغانستان میں امریکہ کو صرف عسکری شکست کا سامنا نہیں ہے بلکہ اس کی سیاسی، معاشی، سفارتی اور تزویراتی اہلیت بھی بری طرح شکست کھا گئی ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو افغانستان امریکہ کی طاقت کے زوال کی ایک بہت علامت ہے۔ لیکن امریکہ کی طاقت کے زوال کی شہادتوں کی یہ کہانی یہاں ختم نہیں ہوجاتی۔

مشرقِ وسطیٰ امریکہ کی عالمگیر حکمت عملی میں مرکزی اہمیت رکھتا ہے، اور امریکہ مشرق وسطیٰ میں پچاس سال سے آمروں کی حمایت کررہا ہے اور اس نے مشرق وسطیٰ کی اسلامی تحریکوں سے کبھی کوئی بامعنی تعلق نہیں رکھا۔ لیکن مشرق وسطیٰ میں دیکھتے ہی دیکھتے امریکہ کے مہرے پٹتے چلے گئے اور اسلامی تحریکیں ان کی جگہ لیتی چلی گئیں۔ امریکہ اس عمل کی پیش گوئی کرسکا اور نہ ہی وہ اس عمل کو آگے بڑھنے سے روک سکا، البتہ اس نے مصر میں اخوان کے خلاف فوج کی حمایت کی، لیکن اس حمایت کا نتیجہ کیا نکلا ہے اس کا اندازہ امریکہ کے ممتاز سینیٹر جون میک کین کا سی این این کو دیا گیا انٹرویو ہے۔ جون میک کین نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں مصر کا دورہ کرکے لوٹا ہوں اور میں نے اپنے دورے میں یہ محسوس کیا کہ امریکہ مصر میں بے توقیر ہوگیا ہے، اس لیے کہ ہمارا قومی مفاد ہماری اقدار ہیں اور ہم مصر میں اپنی اقدار کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔

اس سلسلے میں مغربی دنیا کے ممتاز صحافی رابرٹ فسک کی اس رپورٹ کا حوالہ بھی اہم ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ پہلے مشرقِ وسطیٰ میں کھڑا ہوکر کوئی بات کرتا تھا تو لوگ اس کی بات کو توجہ سے سنتے تھے، مگر اب امریکہ کوئی بات کرتا ہے تو لوگ اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اس تبصرے میںکوئی مبالغہ نہیں، اور یہ صورت حال امریکہ کی طاقت کے زوال کا ایک اور مظہر ہے۔ امریکہ کی طاقت کے زوال کا ایک پہلو یہ ہے کہ اس نے حماس کو دیوار سے لگایا مگر اب یورپ کے تمام اہم ملک حماس سے ’’خفیہ تعلقات‘‘ استوار کیے ہوئے ہیں، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ حماس عوام میں جڑیں رکھنے والی جماعت ہے اور اسے دیوار سے لگاکر تحلیل نہیں کیا جاسکا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی بے اثری اس امر سے بھی ظاہر ہے کہ گزشتہ ڈھائی سال میں کئی کوششوں کے باوجود وہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بامعنی امن مذاکرات کی راہ ہموار نہیں کرسکا ہے۔ اسرائیل پر تو امریکہ کا اثر خیر پہلے ہی کم تھا مگر اب فلسطینی بھی امریکہ کو سنجیدگی سے نہیں لیتے، اس لیے کہ امریکہ مشرقِ وسطیٰ کے مسئلے کے سلسلے میں اپنی غیر جانب داری کا تحفظ نہیں کرسکا ہے۔

شام کے سلسلے میں بھی امریکہ کی طاقت کا زوال پوری طرح عیاں ہوکر سامنے آیا ہے۔ امریکہ خود کو بشارالاسد کا حریف کہتا ہے مگر بشارالاسد دو سال سے اپنی ہی قوم کو مار رہا ہے۔ اب تک بشارالاسد ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو قتل کرچکا ہے، 20 لاکھ افراد ملک سے نقل مکانی کرچکے ہیں ، 70 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں، اور امریکہ اس صورت حال کو خاموشی سے دیکھ رہا ہے۔ لیکن بشارالاسد کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال سے امریکہ کی ’’رگ ِانسانیت‘‘ پھڑک اٹھی ہے اور اس نے کہا ہے کہ بشارالاسد نے برداشت کی حد یا Red line کو پار کرلیا ہے چنانچہ امریکہ شام پر حملہ کرے گا۔ لیکن اس حوالے سے جو تماشا ہورہا ہے وہ ہمارے سامنے ہے۔ امریکہ نے شام کے خلاف اپنے مقدمے کو مضبوط کرنے کے لیے کہا کہ بشارالاسد اس سے پہلے بھی 14 بار اپنے حریفوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرچکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ایسا ہے تو امریکہ ان تمام واقعات کو منظرعام پر لاکر شام کے خلاف کیوں صف آراء نہ ہوا؟ کیا 14 کیمیائی حملے انسانیت سوز نہ تھے اور پندرہواں حملہ انسانیت سوز ہے؟ تجزیہ کیا جائے تو یہ امریکہ کا اخلاقی تضاد بھی ہے اور وہ مخمصہ بھی جو صرف طاقت کے زوال سے سامنے آتا ہے۔ شام کے حوالے سے امریکہ اور یورپ کے تعلقات بھی امریکہ کی طاقت کے زوال کا بیان بن گئے ہیں۔

امریکہ نے شام کے خلاف حملے کا اعلان کیا تو امریکہ کے قریب ترین اتحادی برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے امریکہ کی حمایت کا اعلان کیا، مگر برطانیہ کے دارالعوام میں رائے شماری ہوئی تو ڈیوڈ کیمرون کی حکومت کو شکست ہوگئی اور ڈیوڈ کیمرون کی پارٹی کے متعدد اراکین نے اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ دیا۔ شام کے حوالے سے جرمنی اور اٹلی نے امریکہ کی حمایت سے صاف انکار کردیا ہے۔ یورپ میں فرانس واحد ملک ہے جو شام پر حملے کی حمایت کررہا ہے، مگر فرانس میں رائے عامہ شام پر حملے کے خلاف ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ میں بھی یہ صورت ِحال پیدا ہوگئی ہے کہ صدر اوباما نے شام پر حملے کا امکان تو ظاہر کردیا ہے مگر کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کانگریس کی رائے جاننا چاہتے ہیں۔ گو کہ وہ کانگریس کی رائے کے پابند نہیں ہیں۔ ہمیں یاد ہے کہ نائن الیون کے بعد جارج بش نے پوری دنیا سے کہا تھا کہ یا تو تم ہمارے ساتھ ہو، اور اگر ایسا نہیں تو تم ہمارے خلاف ہو۔ ان کے اس جارحانہ مؤقف نے پورے یورپ کو امریکہ کی پشت پر کھڑا کردیا تھا، مگر آج یورپ کے اکثر ملک شام کے سلسلے میں امریکہ کا دُم چھلا بننے سے انکار کررہے ہیں، یہاں تک کہ صدرِ امریکہ بھی طاقت کے حصول کے لیے علامتی طور پر سہی، امریکی کانگریس کی طرف دیکھ رہا ہے۔

اس کا مطلب یہ نہیں کہ امریکہ شام کے خلاف کارروائی نہیں کرے گا۔ ممکن ہے ان سطور کی اشاعت تک امریکہ شام پر حملہ کرچکا ہو، لیکن بہرحال ان حقائق سے امریکہ کی طاقت کا زوال پوری طرح آشکار ہوکر سامنے آگیا ہے، اور یہ کسی خاص ملک یا خطے سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ یہ زوال عالمگیر ہے۔ جگہ جگہ امریکہ کی طاقت کی مزاحمت ہورہی ہے۔ بلاشبہ اس مزاحمت کی شکلیں مختلف ہیں مگر ان تمام شکلوں کا مفہوم ایک ہی ہے، اور وہ یہ کہ امریکہ کی طاقت کا جنازہ دھوم دھام سے نکل رہا ہے اور تاریخ ایک بار پھر اپنے ’’معمول‘‘ کو دُہرا رہی ہے۔

شاہنواز فاروقی

http://fridayspecial.com.pk/19318​
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
مشرقِ وسطیٰ امریکہ کی عالمگیر حکمت عملی میں مرکزی اہمیت رکھتا ہے، اور امریکہ مشرق وسطیٰ میں پچاس سال سے آمروں کی حمایت کررہا ہے اور اس نے مشرق وسطیٰ کی اسلامی تحریکوں سے کبھی کوئی بامعنی تعلق نہیں رکھا۔ لیکن مشرق وسطیٰ میں دیکھتے ہی دیکھتے امریکہ کے مہرے پٹتے چلے گئے اور اسلامی تحریکیں ان کی جگہ لیتی چلی گئیں۔

شام کے سلسلے میں بھی امریکہ کی طاقت کا زوال پوری طرح عیاں ہوکر سامنے آیا ہے۔ امریکہ خود کو بشارالاسد کا حریف کہتا ہے مگر بشارالاسد دو سال سے اپنی ہی قوم کو مار رہا ہے۔ اب تک بشارالاسد ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو قتل کرچکا ہے، 20 لاکھ افراد ملک سے نقل مکانی کرچکے ہیں ، 70 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں، اور امریکہ اس صورت حال کو خاموشی سے



آپ خود ھی جائزھ لیں کہ لوگ آپکی تحریر پڑھ کر آپکے متعلق کیا راے دیں گے شامی باغیوں کی بھرپور مدد امریکہ کر رھا ھے ناکہ بشرالاسد کی اسی طرح لیبیا میں باغیوں کی حمایت کی اور انھیں قزافی کے ھاتھوں ملیا میٹ ھونے سے بچانے کیلیے ایف سولہ جھازوں کے ذریعے بمباری کی گئ۔نیٹو کا اسلحہ اور کراے کے باغی لاے گئے۔امریکہ نہ ھوتا تو قذافی اپنی جگہ سے ایک انچ بھی نہ ھلتا
مصر میں حسنی مبارک کے خلاف اخوان الامصر کے پیچھے امریکی سپورٹ تھی اور عراق میں صدام کے مخالفین کو استعمال کیا گیا۔
ضیا دور سے نکلیں لوگ بھت باخبر ھو چکے ھیں
 
Last edited:

allahkebande

Minister (2k+ posts)
Al-qaeda Jabhatul Nusra Alshabab talban zindabad

[TABLE="width: 0"]
[TR="bgcolor: transparent"]
[TD="bgcolor: transparent"]ان تنظیموں کی صفوں میں بے گناہ انسانوں کے قاتل بھی چھپے ہوئے ہیں
[/TD]
[/TR]
[TR="bgcolor: transparent"]
[/TR]
[/TABLE]
 

IMKKK

Minister (2k+ posts)
Hum ne qasam khayee hui hai ke khud taraqqi nahin karni aur doosron ke zawaal ki badua mangni hai ke woh bhi hamari tarah ho jaye...(cry)


 
[MENTION=27923]Believer12[/MENTION]

Thanks for the response, saved me time and effort....

I think I have been mentioning this for last few days, ppl are fully honest when they show their opinion, where as in current day and age, keeping dire conditions of our country, we WILL HAVE TO BE BLATANTLY HONEST, there is no other way..the sooner we will learn this, better it will be for the nation
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امريکہ کی افغانستان ميں فوجی کاروائ کو ناکام قرار دينا اس تناظر ميں درست نہيں کہ امريکی حکومت کا مقصد کسی بھی موقع پرافغانستان کو فتح کرنا ہرگز نہيں رہا۔ اس ناقابل ترديد حقيقت کی بنياد صدر اوبامہ سميت امريکہ کی تمام سول اور فوجی قيادت کی جانب سے واضح اور آن ريکارڈ پاليسی ہے۔ ميں اس نقطے کو بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ افغانستان ميں ہماری موجودگی اقوام متحدہ کی جانب سے منظور شدہ وسيع پيمانے پر عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔

اس وقت افغانستان ميں مقامی حکومت کے تعاون اور اشتراک عمل سے جاری صحت، تعليم اور روزگار سے متعلق بے شمار امريکی ترقياتی منصوبے واضح ثبوت ہيں کہ امريکہ افغانستان کو فتح کرنے کی کوشش نہيں کر رہا۔ بلکہ حقيقت اس کے برعکس ہے۔

افغانستان ميں ہمارا اصل فوکس افغان اداروں کی صلاحيت اور افاديت ميں بہتری لانا ہے تا کہ وہ دہشت گردی سے درپيش خطرات کا سامنا کر سکيں اور عوام تک معاشی امداد کی ترسيل فعال طریقے سے کر سکيں۔ اس ضمن میں ہماری خصوصی توجہ اور اعانت زرعی شعبے ميں ذريعہ معاش کے مواقع پيدا کرنے سے متعلق ہے جس کا مقصد طالبان کے زير اثر پوست کی کاشت کی روک تھام کو يقينی بنانا ہے۔


مارچ 2009
ميں اپنی پاليسی کے اعلان کے بعد سے امريکہ نے افغانستان ميں سول امداد کے نظام ميں بنيادی تبديلياں وضح کی ہيں جس کے نتيجے ميں اب امداد کی فعال تقسيم تمام سول ايجينسيوں اور مقامی افغان قائدين کے ذريعے کی جا رہی ہے جس کے نتيجے ميں نہ صرف يہ کہ امداد کی ترسيل افغان عوام تک ممکن ہوئ ہے بلکہ اس کے مثبت اثرات کے نتيجے ميں القائدہ کو شکست دينے کے بنيادی مقصد ميں بھی پيش رفت ہوئ ہے۔


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


[email protected]

www.state.gov

 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
[TABLE="width: 0"]
[TR="bgcolor: transparent"]
[TD="bgcolor: transparent"]ان تنظیموں کی صفوں میں بے گناہ انسانوں کے قاتل بھی چھپے ہوئے ہیں[/TD]
[/TR]
[TR="bgcolor: transparent"]
[/TR]
[/TABLE]


jo chopay hoay hain unki nishandhi karayin app or in tanzeemo k rehnumao k batayin k app ki saaf mai kuch munafiq hain..


Allah swt es naek kam mai apki madad-o-nusrat farmayin
 

allahkebande

Minister (2k+ posts)
jo chopay hoay hain unki nishandhi karayin app or in tanzeemo k rehnumao k batayin k app ki saaf mai kuch munafiq hain..


Allah swt es naek kam mai apki madad-o-nusrat farmayin

[TABLE="width: 0"]
[TR="bgcolor: transparent"]
[TD="bgcolor: transparent"]ماشااللہ آج تو آپ کے منہ سے پھول جھڑ رہے ہیں
(clap)
[/TD]
[/TR]
[TR="bgcolor: transparent"]
[/TR]
[/TABLE]
 

allahkebande

Minister (2k+ posts)
jo chopay hoay hain unki nishandhi karayin app or in tanzeemo k rehnumao k batayin k app ki saaf mai kuch munafiq hain..


Allah swt es naek kam mai apki madad-o-nusrat farmayin

[TABLE="width: 0"]
[TR="bgcolor: transparent"]
[TD="bgcolor: transparent"]بھائی یہ جو کینیا میں الشباب نے 62 لوگوں کو مارا ہے کیا اسلام اس عمل کی اجازت دیتا ہے؟ میں انہی منافقوں کی بات کر رہا ہوں
[/TD]
[/TR]
[TR="bgcolor: transparent"]
[/TR]
[/TABLE]
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
[TABLE="width: 0"]
[TR="bgcolor: transparent"]
[TD="bgcolor: transparent"]بھائی یہ جو کینیا میں الشباب نے 62 لوگوں کو مارا ہے کیا اسلام اس عمل کی اجازت دیتا ہے؟ میں انہی منافقوں کی بات کر رہا ہوں [/TD]
[/TR]
[TR="bgcolor: transparent"]
[/TR]
[/TABLE]


Yeh Kam Bhi Al-shabab Ka Nahi Hoga Al-shabab Amm Logo Ko Nahi Marti ..


Al-shabab Akhwanul Muslimeen Ki Tarha Politcal Party Thi Election Jeet K Govt.. Mai Aee Thi
Amrica Or Europe Nay Al-shabab Ki Govt.. Girwaee Thi Jaysay Saddar Mursi Ki Govt.. Khatam Ki Gaee

Amrici Black Water Or Mi Ko Somalia Mai Sakht Paspaee Horahi Thi Khodh Tu Bhag Gay Or Kenya UGanda Sau Urh K
Somalia Pay Drone Attack Kartay Hain Or Ethopia Kenya Uganda Ki Army Ko 2sal Say Somalia Mai Bheja Hoa Hai Jo Zulm
Karrahi Hain Wahaan ...


Abb Kenyan Govt.. Pay Presure Hai Public Ka K Wo Apni Army Ko Wahan Say Wapis Bulay Or New Govt.. Almost Razzi hai
Amrica or Europe east Africa Mai Na Taraqqi Deakh Saktay Hain Na Musalmano Ko Sukoon Ki Zindagi Guzarnay Dayna Chahtay Hain
es Leyh Yeh Sab Kam Inka Apna Hai...


Somalia Mai Al-shabab Ka Control 40% hochuka hai or es 40% pau unho nay shariyat naafiz kardi hai Alhamdolillah Al-shabab kabhi apni tehreek ko nuqsaan pohnchanay wala kam nahi karaygi Or Agar Yeh Kam 100% Al-shabab Nay Kia Tu hum es amal ki muzammat kartay hain or jo bhi saza inki banti hai wo inko zaror milni chaeyh
 

aazad.mubassir

Minister (2k+ posts)

نواز شریف کا
.unoسےخطاب
تمام ممبران کولیپ ٹاپ دینے کا اعلان.اوبامہ کوفنی تعلیم کےحصول کیلیے ماہانہ دس ہزارکااعلان.بل گیٹس کوکاروبارکےلیےقرضہ
 

Back
Top