Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
امریکی سازش اور فوجی مداخلت کے توسط سے رجیم چینج میں پنجاب کے صحافیوں کا حصہ ( پارٹ ١ )

پنجاب کے چند جید صحافیوں نے عصر کے وقت اپنا روزہ توڑ دیا ہے . دنیا دیکھ رہی ہے کی اس تاریخ ساز دور میں کون تاریخ کے کس سائیڈ پر کھڑا ہے
انکی نسلوں کے یہ باعث فخر ہو گا یا باعث شرمندگی . ان میں سے دو صحافی رؤف کلاسرہ اور عامر متین ہیں
شکر ہے اس مرتبہ انکی نوکری بچ گئی ہیں اور ریاست کے اعتاب سے بھی بچ گئے ہیں
انرجی سکینڈلز پر ان لوگوں نے بھر پور تنقید کی تھی۔ آجکل بھی حکومت پاکستان ایل پی جی کے ٹینڈر کرتی ہے مگر کوئی لفٹ نہیں کرواتا . فوجیوں نے انہیں نوکری سے نکلوا دیا تھا. ان صحافیوں کو سمجھ ا گئی کہ پاکستان میں ہیرو بننے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکے کوئی انکے ساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوا تھا . تحریک انصاف کی ہائبرڈ گورنمنٹ بھی دم سادھے بیٹھی رہی تھی
طلعت حسین کے طرز پر بغض عمران خان کاشف عباسی کے شو رؤف کلاسرہ صاحب اپنی مدبرانہ کم تکبرانہ زیادہ میں موصوف گوہر افشانی کر رہے تھے کہ عمران خان اگر اپنے پورے پانچ سال پورے کر جاتا تو موصوف کی ناکامیاں کھل کر دنیا کے سامنے ا جاتیں اور لوگوں کے سامنے عمران خان نے ننگا ہو جانا تھا لیہہ کے اس پینڈو دانشور نے اپنے تجزیہ میں سیاق اور سباق کو بلکل پش پشت ڈال دیا . یہ پینڈو صحافی چند کتابیں پڑھ کر اور انگلش فلمیں دیکھ کر اپنے آپکو پی کے سمجھ بیٹھا ہے جیسے عامر خان نے فلم پی کے میں ایک ہریانہ کی عورت کا بازو پکڑ کر اسکی پوری ہریانوی زبان اپنے اندر ڈاؤن لوڈ کر تھی . کوئی اس پینڈو کو انٹرنیشنل خبریں پڑھوائے کہ روس /یوکرین جنگ اور نیٹو ممالک کی حرکتوں کی وجہ سے مہنگائی میں عالمی اضافہ ہو چکا ہے ، اسٹاک مارکیٹ میں ١٣ ٹریلین کا نقصان ہو چکا ہے ، ڈیجیٹل کرنسی گر چکی ہے . شرح سود بڑھنے کی وجہ رئیل اسٹیٹ کی قیمتیں گر چکی ہیں اور ایک بحران دستک دے رہا ہے. کوئی احمق پنجابی دانشور کو سمجھائے کے عمران خان کی مقبولیت بڑھی ہے جسکا ثبوت پاکستان کے ہر شہر میں تاریخ ساز جلسے اور تمام تر دھاندھلی کے باوجود حالیہ 20 نششتوں پر ضمنی الیکشن کا جیتنا ہے
کلاسرہ صاحب یقینی طور پر گجنی نہیں ہو گے لھذا میں موصوف کو یاد کروانا چاہتا ہوں کہ انہوں ڈاکٹر عارف علوی کی بطور صدر تعیناتی اور اسد قیصر کی بطور سپیکر تعیناتی پر سخت اعتراض کیا تھا مگر وقت نے عمران خان کا فیصلہ درست ثابت کیا . ایک وقت میں موصوف کو عمران خان کی کیبنٹ میں پٹھان ہی پٹھان نظر اتے تھے مگر آج کی پنجابیوں سے بھری کیبنٹ کو دیکھ کر موصوف اندھے ہو گئے ہیں . رؤف کلاسرا صاحب ، اپ نے عامر متین جیسے جہاندیدہ صحافی کو اپنے ساتھ ملا کر انکی صحافت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے . لے دے کر اپکا سورس میجر عامر ہے جس پر آجکل موصوف سنبھالے نہیں جا رہے
کوئی صحافت کے گھر نایاب کو سمجھائے کہ انڈیا جیسے طاقتور ملک کی کرنسی متواتر گر رہی ہے . تاریخ میں پہلی مرتبہ انڈیا کو 26 ارب ارب ڈالر کا سالانہ خسارہ ہوا ہے . انڈیا کے مالیاتی ریزرو آج سے پہلے 19 ماہ کی امپورٹ جتنے تھے جو گر کر محض 10 ماہ جتنے رہ گئے ہیں . انڈیا میں بے روزگاری اور مہنگائی بھی تاریخ کے بلند ترین سطح پر ہے . امیر امیر ترین ہو رہے ہیں اور غریب غریب ترین ہو رہے ہیں
یورپ میں مہنگائی ہر روز ایک نئے ریکارڈ بنا رہی ہے اور انکی کرنسی پہلی مرتبہ ڈالر کے برابر ا گئی ہے
امریکی صدر جو بائیڈن کی مقبولیت میں تاریخی کمی ہوئی ہے

پنجاب کے صحافی زیادہ تر عمومی قسم کی بیان بازی کرتے ہیں جسکا نا کوئی سر ہوتا ہے اور نا کوئی پیر . پاکستانی میڈیا انڈسٹری میں بد ترین تبصرہ بازوں میں رؤف کلاسرہ کا نام اتا ہے .ساری دنیا میں معاشی بحران چل رہا ہے مگر موصوف کو عمران خان کی ناکامی کا فکر دامن گیر تھا
عمران خان کو دیوالیہ حکومت کے ساتھ زنگ آلود انتظامی نظام ملا تھا . اوپر سے فوج کا پاکستان پر قبضہ تھا . اس حکومت کو ہائبرڈ حکومت کہا جاتا تھا جو آج بھی چل رہا ہے . تقابلی جائزہ یہ ہوتا کہ جب تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی تھی تو کیا حالات تھے اور جب چھوڑی تو کیا حالات چھوڑ کر گئے . قومی ٹیلی ویژن پر ایسے ایسے احمق ترین صحافی بیٹھ گئے ہیں جنکا بد ترین تلفظ ہوتا ہے اور انکے تبصرے انتہائی بونگے اور غلطیوں سے بھر پور ہوتے ہیں . میں نے انکے کئی آرٹیکلز پر بلاگز لکھ کر غلطیوں کی نشاندھی کروا چکا ہوں
میرا پہلا وی لاگ ، رؤف کلاسرہ پر
Posted on Jan 09, 2021
Last edited: