Aashoor Asim
Councller (250+ posts)
امریکہ کی منافقت
کل دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہنگامہ خیز خبر یہ رہی کہ شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا جو کہ ناگاساکی پر پھینکے جانے والے بم سے بھی پانچ گنا زیادہ طاقتور اور خوفناک ہے۔ اس سے پہلے شمالی کوریا نے چودہ مئی اور چھبیس اگست کو بھی کامیاب میزائل ٹیسٹ کیے تھے۔
امریکہ اس سے پہلے بھی شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کر چکا ہے اور اس کے جوہری پروگرام کو امنِ عالم کے لیے خطرہ قرار دے چکا ہے جبکہ امریکہ کا اپنا یہ حال ہے کہ امریکہ پچھلے پچاس سال سے مسلسل جنگیں لڑنے میں مصروف ہے اور جو درمیانی اوقات ہیں ان میں جنوبی امریکہ اور خلیجی ریاستوں میں حکومتیں گرانے، بنانے، پراکسی فنڈنگ، اسلحے کے معاہدے اور دیگر تخریبی کاروائیوں میں مصروفِ عمل رہتا ہے۔ ابھی تین مہینے پہلے امریکہ اور سعودی عرب کا 110 ارب ڈالرز کا دفاعی معاہدہ ہوا ہے لیکن اس سے غالباً دنیا کا امن بالکل بھی خطرے میں نہیں ہے کیونکہ یہ اسلحہ امریکہ بیچ رہا ہے۔
محض چند روز پہلے امریکہ نے افغانستان میں نئی جنگی پالیسی متعارف کروا دی ہے، جس کا مطلب وہاں نئے سرے سے جنگ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ جنگی اسلحہ بنانے اور فروخت کرنے والا ملک ہے لیکن منافقت کا یہ عالم ہے کہ امریکہ فیصلہ کرتا ہے کہ کس ملک سے "امنِ عالم" خطرے میں اور کس سے نہیں۔ ایک طرف امریکہ "امنِ عالم" کی باتیں کرتا ہے اور شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکتا ہے لیکن دوسری طرف کل سے جنوبی کوریا کو یہ دعوت دی جا رہی ہے کہ وہ شمالی کوریا پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیے۔ یعنی ابھی صرف تجربات ہوئے ہیں لیکن امریکہ ابھی سے جنگ کروانا چاہتا ہے۔ یہ منافقت کی عظیم مثال ہے جو صرف ان لوگوں کی سمجھ میں آئے گی جن کا کسی ڈالر خور این جی او سے واسطہ نہیں ہے۔
یوں تو پاکستانی حکومت نے کبھی بھارتی دہشت گرد ایجنسی راء کا نام بھی زبان سے نہیں لیا لیکن کل شام امریکہ بہادر کی طرف سے ملنے والے ایک مراسلے کے فوراً بعد ہی دفترِ خارجہ نے شمالی کوریا کے جوہری تجربے کی مذمت کر ڈالی۔ اللہ اللہ اس قدر پھرتیاں ؟ کاش یہ پھرتیاں بھارتی جاسوس کلبوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد دکھائی ہوتی لیکن وہاں تو نوازشریف سے لے کر نیچے عام نون لیگی ورکر تک سب کی زبانیں کنگ ہو کر رہ گئی تھیں۔
پچھلی کئی دہائیوں سے کشمیر اور فلسطین میں ظلم و ستم جاری ہے۔ شام، عراق، افغانستان، پاکستان، کوسووہ، بوسنیا اور اب میانمار برما ، ہر جگہ مسلمانوں کا قتلِ عام ہو رہا ہے لیکن آج تک امریکہ، اس کے اتحادی اور یونائیٹڈ نیشن کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا، کسی نے ان مظالم اور قابض ملکوں کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار نہیں دیا لیکن اگر آج شمالی کوریا نے اپنی بندوقوں کا رخ امریکہ بہادر کی طرف کر دیا تو دنیا کا امن خطرے میں پڑ گیا ؟؟
دنیا کے امن کو خطرہ نہ تو شمالی کوریا سے ہے اور نہ ہی کسی اور ملک کے جوہری پروگرام سے بلکہ اس دنیا کو حقیقی خطرہ امریکہ کا تمام دنیا پر تسلط، کنٹرول اور غلبہ پا لینے والی سوچ سے ہے۔ جب تک یہ سوچ ختم نہیں ہو گی، دنیا کے امن پر تباہی کے خطرات یونہی منڈلاتے رہیں گے
تحریر و تجزیہ: عاشور بابا
کل دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہنگامہ خیز خبر یہ رہی کہ شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا جو کہ ناگاساکی پر پھینکے جانے والے بم سے بھی پانچ گنا زیادہ طاقتور اور خوفناک ہے۔ اس سے پہلے شمالی کوریا نے چودہ مئی اور چھبیس اگست کو بھی کامیاب میزائل ٹیسٹ کیے تھے۔
امریکہ اس سے پہلے بھی شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کر چکا ہے اور اس کے جوہری پروگرام کو امنِ عالم کے لیے خطرہ قرار دے چکا ہے جبکہ امریکہ کا اپنا یہ حال ہے کہ امریکہ پچھلے پچاس سال سے مسلسل جنگیں لڑنے میں مصروف ہے اور جو درمیانی اوقات ہیں ان میں جنوبی امریکہ اور خلیجی ریاستوں میں حکومتیں گرانے، بنانے، پراکسی فنڈنگ، اسلحے کے معاہدے اور دیگر تخریبی کاروائیوں میں مصروفِ عمل رہتا ہے۔ ابھی تین مہینے پہلے امریکہ اور سعودی عرب کا 110 ارب ڈالرز کا دفاعی معاہدہ ہوا ہے لیکن اس سے غالباً دنیا کا امن بالکل بھی خطرے میں نہیں ہے کیونکہ یہ اسلحہ امریکہ بیچ رہا ہے۔
محض چند روز پہلے امریکہ نے افغانستان میں نئی جنگی پالیسی متعارف کروا دی ہے، جس کا مطلب وہاں نئے سرے سے جنگ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ جنگی اسلحہ بنانے اور فروخت کرنے والا ملک ہے لیکن منافقت کا یہ عالم ہے کہ امریکہ فیصلہ کرتا ہے کہ کس ملک سے "امنِ عالم" خطرے میں اور کس سے نہیں۔ ایک طرف امریکہ "امنِ عالم" کی باتیں کرتا ہے اور شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکتا ہے لیکن دوسری طرف کل سے جنوبی کوریا کو یہ دعوت دی جا رہی ہے کہ وہ شمالی کوریا پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیے۔ یعنی ابھی صرف تجربات ہوئے ہیں لیکن امریکہ ابھی سے جنگ کروانا چاہتا ہے۔ یہ منافقت کی عظیم مثال ہے جو صرف ان لوگوں کی سمجھ میں آئے گی جن کا کسی ڈالر خور این جی او سے واسطہ نہیں ہے۔
یوں تو پاکستانی حکومت نے کبھی بھارتی دہشت گرد ایجنسی راء کا نام بھی زبان سے نہیں لیا لیکن کل شام امریکہ بہادر کی طرف سے ملنے والے ایک مراسلے کے فوراً بعد ہی دفترِ خارجہ نے شمالی کوریا کے جوہری تجربے کی مذمت کر ڈالی۔ اللہ اللہ اس قدر پھرتیاں ؟ کاش یہ پھرتیاں بھارتی جاسوس کلبوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد دکھائی ہوتی لیکن وہاں تو نوازشریف سے لے کر نیچے عام نون لیگی ورکر تک سب کی زبانیں کنگ ہو کر رہ گئی تھیں۔
پچھلی کئی دہائیوں سے کشمیر اور فلسطین میں ظلم و ستم جاری ہے۔ شام، عراق، افغانستان، پاکستان، کوسووہ، بوسنیا اور اب میانمار برما ، ہر جگہ مسلمانوں کا قتلِ عام ہو رہا ہے لیکن آج تک امریکہ، اس کے اتحادی اور یونائیٹڈ نیشن کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا، کسی نے ان مظالم اور قابض ملکوں کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار نہیں دیا لیکن اگر آج شمالی کوریا نے اپنی بندوقوں کا رخ امریکہ بہادر کی طرف کر دیا تو دنیا کا امن خطرے میں پڑ گیا ؟؟
دنیا کے امن کو خطرہ نہ تو شمالی کوریا سے ہے اور نہ ہی کسی اور ملک کے جوہری پروگرام سے بلکہ اس دنیا کو حقیقی خطرہ امریکہ کا تمام دنیا پر تسلط، کنٹرول اور غلبہ پا لینے والی سوچ سے ہے۔ جب تک یہ سوچ ختم نہیں ہو گی، دنیا کے امن پر تباہی کے خطرات یونہی منڈلاتے رہیں گے
تحریر و تجزیہ: عاشور بابا
Join my facebook page - AashoorBaba