
واشنگٹن: امریکا نے یوکرین سمیت دنیا کے تقریباً تمام ممالک کو دی جانے والی امداد کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔ اس اقدام کے تحت صرف ہنگامی خوراک کی امداد اور اسرائیل اور مصر کے لیے فوجی فنڈنگ کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق، یہ امدادی پروگرام 90 دن کے لیے معطل کیے گئے ہیں، اور ان پروگراموں کا جائزہ لے کر ان میں تبدیلی یا مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ وزیر خارجہ مارکو روبیو ذاتی طور پر کریں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، محکمہ خارجہ نے تمام سفارتی اور قونصل مشنز کو حکم نامہ جاری کیا ہے، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ تمام امدادی پروگرام فوری طور پر معطل کر دیں اور اس ضمن میں تمام کام بند کر دیے جائیں۔ اس حکم نامے کا اطلاق پہلے سے منظور شدہ تمام پروگراموں پر ہوگا، تاہم ہنگامی غذائی امداد اور چند دیگر امور کو جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1882980728331186471
معطل کیے گئے پروگراموں میں یوکرین، تائیوان اور اردن کی امداد بھی شامل ہے۔ دسمبر 2024 کے اختتام پر صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے 2.5 ارب ڈالر کے ہتھیار بھیجنے کا وعدہ کیا تھا، جس میں سوا ارب ڈالر کے ہتھیار امریکی گوداموں میں موجود تھے، جبکہ باقی سوا ارب ڈالر کے ہتھیار کنٹریکٹ کے ذریعے تیار کر کے بھیجے جانے تھے۔ یوکرین کے خلاف امداد روکے جانے سے امریکا اور روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے میں آسانی ہونے کا امکان ہے۔
اسی طرح، دسمبر ہی میں سابق صدر بائیڈن نے تائیوان کے لیے 571.03 ملین ڈالر کی دفاعی امداد منظور کی تھی، جس پر چین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ امکان ہے کہ تائیوان کی امداد منجمد کر کے چین سے بہتر ڈیل کی کوشش کی جائے گی۔
محکمہ خارجہ کے اس اقدام سے جارج بش جونئیر کے دور سے جاری افریقا میں ایڈز کے خلاف اینٹی ریٹرووائرل ڈرگز کا پروگرام بھی متاثر ہوگا۔ امریکا نے 2023 میں مختلف ممالک کو 64 ارب ڈالر کی امداد دی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ امریکی امداد خارجہ پالیسی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
پاکستان کے حوالے سے، امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی کے مطابق، 2022 میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کی امداد کے لیے 2022 اور 2023 کے دوران 80 ملین ڈالر کی امداد دی گئی۔ بیورو آف ہیومینیٹرین اسسٹینس کے مطابق، 2023 میں پاکستان کو 4 کروڑ 30 لاکھ 29 ہزار 722 ڈالر کی امداد دی گئی، جبکہ 2024 میں یہ رقم کم ہو کر ایک کروڑ 69 لاکھ 40 ہزار ڈالر رہ گئی تھی۔ 2024 میں 16 ملین ڈالر کی رقم ارلی ریکوری، ڈیزاسٹر رسک میں کمی اور صلاحیتیں بہتر بنانے سے متعلق امور کے لیے دی گئی تھی۔
ثقافتی ورثہ کو محفوظ بنانے سے متعلق امور میں مدد دینے کے لیے یو ایس مشن پاکستان نے 2025 کے لیے ایک خصوصی پروگرام کا اعلان کیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت تاریخی عمارتوں، آثار قدیمہ کے مقامات، میوزیم کلیکشنز اور روایتی ثقافتی چیزوں کو تحفظ دینے کے لیے 25 ہزار سے 5 لاکھ ڈالر تک کی رقم دی جانی تھی۔ تاہم، اس پروگرام کا مستقبل اب واضح نہیں ہے۔
محکمہ خارجہ نے ابھی تک اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے، لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس حکم نامے سے محکمہ خارجہ کے ملازمین میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ حکام سے کہا گیا ہے کہ جب تک جائزہ لے کر منظوری نہیں دی جاتی، کوئی نیا امدادی پروگرام شروع نہ کیا جائے یا موجودہ پروگرام کو توسیع نہ دی جائے۔