امریکی سیاستدان کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزام میں گرفتار پاکستانی آصف رضا مرچنٹ نے الزامات سے انکار کردیا۔46 سالہ آصف مرچنٹ نے نیویارک کی عدالت میں سماعت میں دہشت گردی کی کوشش میں ملوث ہونے کے الزامات سے انکار کرتے ہوئے اپنے بے گناہ ہونے کی درخواست دائر کردی۔
جج نے حکم دیا آصف مرچنٹ کو زیر التوا مقدمے کی سماعت تک حراست میں رکھا جائے,وفاقی استغاثہ کے مطابق ’مرچنٹ نے ایران میں کچھ وقت گزارا اور پھر اس سازش کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کے مقصد سے امریکہ کا سفر کیا
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’مرچنٹ نے ایک انڈر کور ایجنٹ کو بتایا کہ وہ ایک ہدف سے دستاویزات چرانے اور امریکہ میں مظاہروں کا اہتمام کرنے کا بھی ارادہ رکھتا تھے۔
دوران سماعت آصف مرچنٹ کے وکیل نے جیل کے حالات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آصف مرچنٹ کو قید تنہائی میں رکھا گیا تھا، اسے دو ماہ میں صرف ایک بار ورزش کے لیے باہر جانے کی اجازت دی گئی۔
وکیل نے کہا کہ جیل میں آصف مرچنٹ کا وزن تقریباً 9 کلو کم ہو گیا, کیونکہ جیل کا عملہ انہیں مناسب حلال غذا فراہم نہیں کررہا، پراسیکیوٹر سارہ وِنک نے کہا کہ وہ بیورو آف پرزنز سے بات کریں گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مرچنٹ کو مناسب خوراک ملے
آصف مرچنٹ کو 15 جولائی کو ٹیکساس میں گرفتاری کے بعد بروکلین کے میٹروپولیٹن حراستی مرکز میں رکھا گیا۔