
امریکا نے بھارتی شہریوں کو سخت تنبیہ کی ہے کہ اگر وہ ویزا کی مقررہ مدت سے زیادہ امریکا میں قیام کرتے ہیں تو انہیں ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔ امریکی سفارتخانے نے کہا کہ غیر قانونی قیام کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور آئندہ امریکا کا سفر کرنے پر مستقل پابندی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
امریکی انتظامیہ نے بھارتی شہریوں کے خلاف سخت اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کی ملک سے واپسی کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔ امریکی سفارتخانے نے اپنے بیان میں کہا کہ "امریکا میں قوانین کی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، اور ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر قیام کرنے والوں کو ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔" مزید برآں، ایسے افراد کو مستقبل میں امریکا کا سفر کرنے کی اجازت بھی نہیں ملے گی۔
امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، امریکا میں 7.25 لاکھ بھارتی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں، اور یہ تعداد ہر سال بڑھ رہی ہے۔ 2023 میں 51 ہزار بھارتیوں نے امریکا میں پناہ کی درخواست دی، جس میں گزشتہ پانچ سالوں میں 470 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
امریکی سفارتخانے نے بھارت میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بھارت میں بے روزگاری کی شرح اپریل 2025 میں 5.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے، اور شہری علاقوں میں یہ شرح 6.5 فیصد ہے۔ اس کے نتیجے میں نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے، جو کہ امریکا میں ہجرت کرنے والے بھارتی شہریوں کی تعداد میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔
بھارت میں معاشی بدحالی اور بے روزگاری کے سبب بھارتی شہریوں کی امریکا کی طرف ہجرت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ، دیگر عوامل جیسے کہ تعلیمی اور بہتر روزگار کے مواقع بھی لوگوں کو امریکا جانے پر مجبور کر رہے ہیں۔
امریکی حکومت کی اس سخت پالیسی کا مقصد غیر قانونی قیام کو روکنا اور ویزا کے قوانین کی سختی سے پیروی کرانا ہے۔ بھارت میں معاشی مشکلات اور بے روزگاری کے اثرات نے امریکا کے لیے بھارتی ہجرت کو ایک چیلنج بنا دیا ہے، اور اس کی روک تھام کے لیے امریکا نے اپنے قوانین کو مزید سخت کر لیا ہے۔