
واشنگٹن: پاکستانی نیورو سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپنی سزا میں معافی کی اپیل کی ہے، اور امید ظاہر کی ہے کہ نئے شواہد کی روشنی میں انہیں رہا کر دیا جائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے 'اسکائی نیوز' کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنے وکیل کے ذریعے خصوصی طور پر بتایا کہ وہ جلد ہی رہائی کی توقع رکھتی ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اسکائی نیوز کو بتایا، "مجھے امید ہے کہ ایک دن جلد ہی مجھے رہا کر دیا جائے گا۔ میں ناانصافی کا شکار ہوں، ہر دن میرے لیے اذیت کا باعث ہے۔ یہ آسان نہیں ہے، لیکن انشاءاللہ ایک دن میں اس عذاب سے آزاد ہو جاؤں گی۔"
ڈاکٹر صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے معافی کی درخواست کی ہے اور 76 ہزار 500 الفاظ پر مشتمل ایک ڈوزیئر پیش کیا ہے جس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔ اسکائی نیوز کے مطابق، انہوں نے یہ ڈوزیئر دیکھا ہے، تاہم اس میں موجود تمام دعووں کی آزادانہ تصدیق نہیں کی جا سکی۔
رپورٹ کے مطابق، صدر جو بائیڈن کے پاس درخواست پر غور کرنے کے لیے پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری تک کا وقت ہے۔ صدر بائیڈن نے اپنی مدت کے دوران 39 افراد کی سزائیں معاف کیں اور 3,989 افراد کی سزائیں کم کیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی، جو کہ امریکہ میں 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ ان کے کیس نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کے حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، اور پاکستان میں ان کی رہائی کے لیے متعدد مہمات چلائی جا چکی ہیں۔ ان کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ نئے شواہد ان کی بے گناہی کو ثابت کر سکتے ہیں، جس کے باعث ان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔