امامت کے جھوٹ میں سچ کا تڑکا
آج ایک صاحب نے مجھے فون کیا، ان کا کہنا تھا." کیا آپ لفافے کے خلاف ہیں "، یہ سوال سنتے ہی میری تو جان نکل گئی، معلوم نہیں کس کم بخت نے میرے خلاف پروپگینڈہ کیا کہ سائل کو سوال کرنے کی ضرورت پیش آگئی، میں نے پل بھی ضائع کئے بنا بے ساختہ بوکھلاہٹ میں چیختے ہوئے کہا " نہیں نہیں نہیں، ہر گز نہیں، میں اس ملک میں لفافے کا سب سے بڑا حامی ہوں " یہ کہتے ہوئے میرا حلق سوکھ گیا، میں اس خوف سے کانپنے لگا کہ جانے کون ہے جس نے میرے بارے میں لوگوں کو اتنا غلط سوچنے پر مجبور کر دیا، مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ جانے کتنے معصوم لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا ہو چکے ہونگے کہ میں لفافے کا حامی نہیں ہوں اور اس کا یقینی نتیجہ میری دہاڑی میں کمی کی صورت سامنے آنا تھا. میری جانب سے یوں بے ساختہ چیخ نے ان کو بھی چیخنے پر مجبور کر دیا " پھر آپ کھلے عام لفافے کی حمایت کا اعلان کیوں نہیں کرتے؟؟ کیا آپ کو لفافے کی طاقت پر شک ہے؟؟؟ " اب میرے اوسان درست ہو چکے تھے میں نے اپنے گول ہوتے چہرے پر خباثت سے بھرپور دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے کہا " جو بات پردہ پوشی میں ہے وہ کھولے عام ہونے میں نہیں، کچھ میرے ہم پیشہ میری جانب سے اعلانیہ لفافے کی حمایت پر میرے خلاف محاذ کھول لیں گے حتی کہ وہ خود لفافے کے حامی ہیں مگرعوام میں اپنا اثر جمانے کے لئے میری مخالفت پر کم بستہ ہو جائیں گے،
اور کچھ ہم پیشہ جو میری تقلید کرتے ہیں وہ بھی میری طرح لفافے کی حمایت کا اعلان کر دیں گے اس صورت مارکیٹ میں مقابلے کا رحجان بڑھ جائے گا اور میرے گاہک کم ہونے کا خطرہ بتدریج بڑھ جائے گا، اور میرے اعلانیہ لفافے کا حمایتی ہونے پر اکثر میرا داغ دار مگر اجلا دامن گندے انڈوں اور ٹماٹروں کی نقش و نگاری کا مرکز بن کر رہ جائے گا، جس کے سبب مجھے برائٹ اور ایریل کا خرچہ بڑھانا پڑے گا" میں اتنا کہہ کر سانس لینے کے لئے رکا تو صاحب بے چین نے فورا اپنا دوسرا سوال دہرا دیا " مطلب اسکا یہ ہوا کہ آپ کو لفافے کی طاقت پر شک ہے ..." ، میں مسکرا دیا اور نفی میں سر ہلا کر کہا " نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں، ایک لفافہ ہی تو ہے جس کی طاقت پر مجھے شک نہیں مگر ایک ایسا احساس اسکے باوجود ایسا ہے جس سے میں بہت خوفزدہ ہوں اور سچ پوچھو تو میری راتوں کی نیندیں اڑ چکی ہیں، اس ایک احساس ہی کے سبب میں بے چین بھی ہوں اور چین سے بھی " میری یہ عجیب بات سن کر سامنے والا مجھے ایسے دیکھنے لگا جیسے اسکو میری ذہنی حالت کے صحیح ہونے پر شک ہو، وہ بڑے تعجب سے بولا " کیا مطلب ، یہ کیسا احساس سے جس نے بیک وقت چین اور بے چینی کی کیفیت میں آپ کو مبتلا کر رکھا ہے " میں نے افسردہ سی مسکراہٹ سے پھر اپنے لبوں کو سجا لیا، اور کہا " جس قوم کو غیر محسوس طور پر دوسری قوموں کی بہادری ، بیداری کے قصے سنا سنا کر احساس ِ محرومی، ناامیدی، اپنے وسائل سے متنفکر کرنے کی کامیاب کوشش کر رہا تھ
ا اس غافل قوم میں بیداری کی رمق، زندہ رہنے کے لئے نئی امیدوں کے دئیے، اور غفلت سے بیداری کے احساس نے مجھے ایسی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے کہ میں اندھیروں میں روشن ہوتی امیدوں پراپنے لفظوں کے ذریعے نا امیدی اور شک کی سیاہی مل کر بیدار ہوتی قوم کی کھلتی آنکھوں کو پھر ناامیدی کے اندھیروں میں رکھنے کی کوشش کرکے روز اپنے لفافوں میں اضافہ کرکے اپنی بھوک اور ہوس کو تو چین پہنچا رہا ہوں مگر ہر روز قوم کی بیداری کا احساس ہی مجھے بے چین بھی کر دیتا ہے، اور دہاڑی کے دن پورے ہونے کا خوف مجھے مارے ڈالتا ہے" سامنے والا میرا یہ جواب سن کر مسکرا دیا کہنے لگا بھائی لفافے ! کسی شاعر نے آپ جیسوں ہی کے لئے کہا ہے
جھوٹی قسمیں جھوٹا سچ
شامل لیکن سچوں میں
میں یہ شعر سن کر مطمئن ہو گیا، ریسور کی دوسری جانب موجود صاحب میرا اطمینان بھرا قہقہ سن کر فرمانے لگے " آپ اسلام آباد میں موجود لفافی نظام کے دشمنوں کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟؟ " یہ سوال سنتے ہی میں چابی کے کھلونے کی مانند فر فر بولنے لگا، یوں لگنے لگا برا بھلا کہنے کا یہ سلسلہ ایسے ہی ہے جیسے ایک سوتن دوسری کو سناتی ہے، مگر ایک دم میں خاموش ہوگیا. میری خاموشی کو محسوس کرتے ہوئے فون کی دوسری جانب والے صاحب نے میرے ایک دم خاموشی کی وجہ پوچھی، میں اس بار دیوانہ وار قہقہے لگانے لگا، اور کہا " سنو
کیا تم نے کبھی سچ پر لفافے ملتے دیکھے ہیں؟؟؟" میرے ادھورے ملاقاتی نے جواب دیا " نہیں، سچ کہنے پر کسی کا چہرہ گول ہوتے نہیں دیکھا" میں نے یہ سنتے ہی کہا " بس سمجھ جائو میں ابھی جو کچھ اسلام آباد میں موجود دشمنوں کی بابت کہہ رہا تھا جھوٹ تھا اور میں جھوٹ بنا پیسے لئے اتنی زیادہ دیر تک نہیں بولتا، تم کچھ دینے کی بات کرو تو میں مزید بولوں " دوسری جانب کی خاموشی پر میں نے آہستہ سے کہا " سچ کہوں تو نہ مجھے خان سے خطرہ ہے نہ قادری کا اسلام آباد میں موجود ہونے پر کوئی قلق ہے، مجھے فکر تو اس بیداری کی لپیٹ کی ہے جو ابھی تھپکی دے کر جھٹکی نہ گئی تو جنگل کی آگ کی مانند پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی، اور پھر لفافوں پر سجا یہ نظام اور اس کا ہر پجاری تیز ہوا کے دوش پر دربدراپنے وجود کی بقا کے لئے بھیک مانگے گا اور سب سے زیادہ رلانے والی بات میرے لئے یہ ہے کہ میں بھی ان بھیک مانگنے والوں میں شامل ہوں گا
از طرف
لفافہ چوہدری
(............)
آج ایک صاحب نے مجھے فون کیا، ان کا کہنا تھا." کیا آپ لفافے کے خلاف ہیں "، یہ سوال سنتے ہی میری تو جان نکل گئی، معلوم نہیں کس کم بخت نے میرے خلاف پروپگینڈہ کیا کہ سائل کو سوال کرنے کی ضرورت پیش آگئی، میں نے پل بھی ضائع کئے بنا بے ساختہ بوکھلاہٹ میں چیختے ہوئے کہا " نہیں نہیں نہیں، ہر گز نہیں، میں اس ملک میں لفافے کا سب سے بڑا حامی ہوں " یہ کہتے ہوئے میرا حلق سوکھ گیا، میں اس خوف سے کانپنے لگا کہ جانے کون ہے جس نے میرے بارے میں لوگوں کو اتنا غلط سوچنے پر مجبور کر دیا، مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ جانے کتنے معصوم لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا ہو چکے ہونگے کہ میں لفافے کا حامی نہیں ہوں اور اس کا یقینی نتیجہ میری دہاڑی میں کمی کی صورت سامنے آنا تھا. میری جانب سے یوں بے ساختہ چیخ نے ان کو بھی چیخنے پر مجبور کر دیا " پھر آپ کھلے عام لفافے کی حمایت کا اعلان کیوں نہیں کرتے؟؟ کیا آپ کو لفافے کی طاقت پر شک ہے؟؟؟ " اب میرے اوسان درست ہو چکے تھے میں نے اپنے گول ہوتے چہرے پر خباثت سے بھرپور دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے کہا " جو بات پردہ پوشی میں ہے وہ کھولے عام ہونے میں نہیں، کچھ میرے ہم پیشہ میری جانب سے اعلانیہ لفافے کی حمایت پر میرے خلاف محاذ کھول لیں گے حتی کہ وہ خود لفافے کے حامی ہیں مگرعوام میں اپنا اثر جمانے کے لئے میری مخالفت پر کم بستہ ہو جائیں گے،
اور کچھ ہم پیشہ جو میری تقلید کرتے ہیں وہ بھی میری طرح لفافے کی حمایت کا اعلان کر دیں گے اس صورت مارکیٹ میں مقابلے کا رحجان بڑھ جائے گا اور میرے گاہک کم ہونے کا خطرہ بتدریج بڑھ جائے گا، اور میرے اعلانیہ لفافے کا حمایتی ہونے پر اکثر میرا داغ دار مگر اجلا دامن گندے انڈوں اور ٹماٹروں کی نقش و نگاری کا مرکز بن کر رہ جائے گا، جس کے سبب مجھے برائٹ اور ایریل کا خرچہ بڑھانا پڑے گا" میں اتنا کہہ کر سانس لینے کے لئے رکا تو صاحب بے چین نے فورا اپنا دوسرا سوال دہرا دیا " مطلب اسکا یہ ہوا کہ آپ کو لفافے کی طاقت پر شک ہے ..." ، میں مسکرا دیا اور نفی میں سر ہلا کر کہا " نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں، ایک لفافہ ہی تو ہے جس کی طاقت پر مجھے شک نہیں مگر ایک ایسا احساس اسکے باوجود ایسا ہے جس سے میں بہت خوفزدہ ہوں اور سچ پوچھو تو میری راتوں کی نیندیں اڑ چکی ہیں، اس ایک احساس ہی کے سبب میں بے چین بھی ہوں اور چین سے بھی " میری یہ عجیب بات سن کر سامنے والا مجھے ایسے دیکھنے لگا جیسے اسکو میری ذہنی حالت کے صحیح ہونے پر شک ہو، وہ بڑے تعجب سے بولا " کیا مطلب ، یہ کیسا احساس سے جس نے بیک وقت چین اور بے چینی کی کیفیت میں آپ کو مبتلا کر رکھا ہے " میں نے افسردہ سی مسکراہٹ سے پھر اپنے لبوں کو سجا لیا، اور کہا " جس قوم کو غیر محسوس طور پر دوسری قوموں کی بہادری ، بیداری کے قصے سنا سنا کر احساس ِ محرومی، ناامیدی، اپنے وسائل سے متنفکر کرنے کی کامیاب کوشش کر رہا تھ
ا اس غافل قوم میں بیداری کی رمق، زندہ رہنے کے لئے نئی امیدوں کے دئیے، اور غفلت سے بیداری کے احساس نے مجھے ایسی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے کہ میں اندھیروں میں روشن ہوتی امیدوں پراپنے لفظوں کے ذریعے نا امیدی اور شک کی سیاہی مل کر بیدار ہوتی قوم کی کھلتی آنکھوں کو پھر ناامیدی کے اندھیروں میں رکھنے کی کوشش کرکے روز اپنے لفافوں میں اضافہ کرکے اپنی بھوک اور ہوس کو تو چین پہنچا رہا ہوں مگر ہر روز قوم کی بیداری کا احساس ہی مجھے بے چین بھی کر دیتا ہے، اور دہاڑی کے دن پورے ہونے کا خوف مجھے مارے ڈالتا ہے" سامنے والا میرا یہ جواب سن کر مسکرا دیا کہنے لگا بھائی لفافے ! کسی شاعر نے آپ جیسوں ہی کے لئے کہا ہے
جھوٹی قسمیں جھوٹا سچ
شامل لیکن سچوں میں
میں یہ شعر سن کر مطمئن ہو گیا، ریسور کی دوسری جانب موجود صاحب میرا اطمینان بھرا قہقہ سن کر فرمانے لگے " آپ اسلام آباد میں موجود لفافی نظام کے دشمنوں کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟؟ " یہ سوال سنتے ہی میں چابی کے کھلونے کی مانند فر فر بولنے لگا، یوں لگنے لگا برا بھلا کہنے کا یہ سلسلہ ایسے ہی ہے جیسے ایک سوتن دوسری کو سناتی ہے، مگر ایک دم میں خاموش ہوگیا. میری خاموشی کو محسوس کرتے ہوئے فون کی دوسری جانب والے صاحب نے میرے ایک دم خاموشی کی وجہ پوچھی، میں اس بار دیوانہ وار قہقہے لگانے لگا، اور کہا " سنو
کیا تم نے کبھی سچ پر لفافے ملتے دیکھے ہیں؟؟؟" میرے ادھورے ملاقاتی نے جواب دیا " نہیں، سچ کہنے پر کسی کا چہرہ گول ہوتے نہیں دیکھا" میں نے یہ سنتے ہی کہا " بس سمجھ جائو میں ابھی جو کچھ اسلام آباد میں موجود دشمنوں کی بابت کہہ رہا تھا جھوٹ تھا اور میں جھوٹ بنا پیسے لئے اتنی زیادہ دیر تک نہیں بولتا، تم کچھ دینے کی بات کرو تو میں مزید بولوں " دوسری جانب کی خاموشی پر میں نے آہستہ سے کہا " سچ کہوں تو نہ مجھے خان سے خطرہ ہے نہ قادری کا اسلام آباد میں موجود ہونے پر کوئی قلق ہے، مجھے فکر تو اس بیداری کی لپیٹ کی ہے جو ابھی تھپکی دے کر جھٹکی نہ گئی تو جنگل کی آگ کی مانند پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی، اور پھر لفافوں پر سجا یہ نظام اور اس کا ہر پجاری تیز ہوا کے دوش پر دربدراپنے وجود کی بقا کے لئے بھیک مانگے گا اور سب سے زیادہ رلانے والی بات میرے لئے یہ ہے کہ میں بھی ان بھیک مانگنے والوں میں شامل ہوں گا
از طرف
لفافہ چوہدری
(............)