
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ الیکشن کا فیصلہ کرنے سے قبل3-4 کے فیصلے کو 2-3 میں بدلنے کا فیصلہ ہوگا۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مریم نواز نے گزشتہ روز سپریم کورٹ کے 2 ججز کے تفصیلی فیصلے پر ایک بار پھر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کا فیصلہ کرنے سے پہلے اس بات کا فیصلہ ہو گا کہ 4/3 کو 3/2 میں کیوں بدلا گیا؟اس کے پیچھے مقاصد کیا تھے اور اس میں کون کون شامل تھا؟
انہوں نے اس معاملے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا اس اہم ترین نقطے کا احاطہ کیے بغیر،زور زبردستی سے قانون کے خلاف فیصلے کو قالین کے نیچے چھپا کر کوئی بھی فیصلہ قابل قبول ہو گا؟ ہرگز نہیں!
خیال رہے کہ آج صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی لگاکر ہی انتخابات کو ملتوی کیا جاسکتا ہے، انہوں نے یکم مارچ کےفیصلے سے متعلق اٹارنی جنرل کے سوال پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک الگ کیس ہے، اگر اس فیصلے پر وضاحت چاہتے ہیں تو الگ سے درخواست دیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس کیس میں سادہ سا سوال ہے کہ کیا الیکشن کمیشن تاریخ آگے بڑھاسکتا ہے، اگر کیس میں ثابت ہوا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے تو بات ختم ہوجائے گی۔
تاہم اٹارنی جنرل اپنی بات پر قائم رہے اور انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ فیصلہ3-4 کے تناسب سے ہوتو کوئی حکم ایسا ہوگا ہی نہیں جس کی خلاف ورزی ہو، جب عدالتی حکم ہی نہیں تھا تو صدر تاریخ بھی نہیں دے سکتے، بہتر ہوگا پہلے یکم مارچ کے عدالتی حکم کو طے کرلیا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جمہوریت کیلئے انتخابات ضروری ہیں، یہ کیس تاریخ دینے کا نہیں بلکہ انتخابات کی منسوخی کا ہے،اس کیس میں دو معزز ججز نے فیصلہ دیا، ان کی اپنی رائے ہے، تاہم اس فیصلے کا موجودہ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، سپریم کورٹ کادائرہ اختیار کسی درخواست تک محدود نہیں ہوتا۔