مصنوعی بال ملانے (وگ لگانے) گودنے اور دانتوں کو باریک کرنے کی حرمت
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:یہ اللہ تعالیٰ کے سوا مؤنث چیزوں ہی کو پکارتے ہیں اور صرف سرکش شیطان کی پوجا کرتے ہیں ، جس پر اللہ کی لعنت ہے اور شیطان نے (اللہ سے)کہا کہ میں تیرے بندوں میں سے ایک مقرر حصہ ضرور لوں گا اور انہیں ضرور گمراہ کروں گا اور انہیں آرزوؤں میں مبتلا کروں گا اور میں انہیں حکم دوں گا کہ وہ (بتوں کے نام)پر جانوروں کے کانوں کو چیریں اور میں انہیں حکم دوں گا،پس وہ اللہ کی بنائی ہوئی صورتوں میں مزید تبدیلی کریں گے۔ (النسا:۱۱۷۔ ۱۱۹) ۔
حضرت اسماءؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبیﷺ سے مسئلہ پوچھتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری بیٹی کو خسرے کی بیماری لگی جس سے اس کے بال جھڑ گئے ہیں اور میں نے اس کی شادی کر دی ہے ، کیا میں اس میں مصنوعی بال ملا سکتی ہوں ؟ا پ نے فرمایا: اللہ نے واصلہ اور موصولہ پر لعنت فرمائی ہے۔ (متفق علیہ) اور ایک اور روایت میں ہے : الواصلہ اور مستوصلہ پر لعنت فرمائی ہے۔ حضرت عائشہ ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ (متفق علیہ) البخاری (/۳۷۴۱۰۔ ۳۷۸۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۲)بخاری (/۳۷۴۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۳) ۔
حضرت حمید بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ انھوں نے حج کے سال حضرت معاویہؓ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا اور انہوں نے بالوں کا ایک گچھا پکڑا جو ایک شاہی محافظ کے ہاتھ میں تھا،انھوں نے فرمایا: اے مدینہ والو!تمہارے علما کہاں ہیں ؟میں نے نبیﷺ کو اس طرح کے کاموں سے منع کرتے ہوئے سنا آپ فرماتے تھے :بنو اسرائیل اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی عورتوں نے اس کام کو اختیا ر کیا۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۷۳۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۷) ۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے بال ملانے والی اور ملوانے والی، جسم گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۷۴۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۴) ۔
حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بدن گودنے والیوں اور گدوانے والیوں ، پلکوں کے بال اکھڑوانے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان فاصلہ کرنے والیوں اور اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیوں پر لعنت فرمائے۔ پس ایک عورت نے ان سے اس بارے میں بحث کی تو انھوں نے فرمایا:مجھے کیا ہے کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر رسول اللہﷺ نے لعنت فرمائی ہے اور وہ کتاب اللہ میں موجود ہے ؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے رسول جو تمہیں دے وہ لے لو اور جس سے تمہیں روک دے اس سے رک جاؤ۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۷۴۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۵) ۔ :
داڑھی اور سر وغیرہ کے سفید بال اکھاڑ نا اور بے ریش لڑ کے کو داڑھی کے بال اکھاڑ نا منع ہے جب اس کی داڑھی کے بال نکلنا شروع ہوں ۔
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: سفید بالوں کو نہ اکھیڑ و،ا س لیے کہ قیامت والے دن یہ مسلمان کا نور ہوں گے۔ (حدیث حسن ہے۔ ابو داؤد، ترمذی اور امام نسائی نے اچھی سند سے روایت کیا ہے اور ترمذی نے کہا :حدیث حسن ہے) ابو داؤد (۴۲۰۲)و الترمذی (۲۸۲۱)والنسائی (/۱۳۶۸)و ابن ماجہ (۳۷۲۱) ۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ عمل مردود ہے۔ مسلم
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ أَنْ تَغْفِرَ لِي
حسن، سنن ابن ماجہ:1753، المستدرک للحاکم:1535
اے اللہ! میں تجھ سے تیری اس رحمت کا سوال کرتا ہوں جس نے ہر چیز کو ڈھانپ رکھا ہے کہ یہ تو مجھے بخش دے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:یہ اللہ تعالیٰ کے سوا مؤنث چیزوں ہی کو پکارتے ہیں اور صرف سرکش شیطان کی پوجا کرتے ہیں ، جس پر اللہ کی لعنت ہے اور شیطان نے (اللہ سے)کہا کہ میں تیرے بندوں میں سے ایک مقرر حصہ ضرور لوں گا اور انہیں ضرور گمراہ کروں گا اور انہیں آرزوؤں میں مبتلا کروں گا اور میں انہیں حکم دوں گا کہ وہ (بتوں کے نام)پر جانوروں کے کانوں کو چیریں اور میں انہیں حکم دوں گا،پس وہ اللہ کی بنائی ہوئی صورتوں میں مزید تبدیلی کریں گے۔ (النسا:۱۱۷۔ ۱۱۹) ۔
حضرت اسماءؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبیﷺ سے مسئلہ پوچھتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری بیٹی کو خسرے کی بیماری لگی جس سے اس کے بال جھڑ گئے ہیں اور میں نے اس کی شادی کر دی ہے ، کیا میں اس میں مصنوعی بال ملا سکتی ہوں ؟ا پ نے فرمایا: اللہ نے واصلہ اور موصولہ پر لعنت فرمائی ہے۔ (متفق علیہ) اور ایک اور روایت میں ہے : الواصلہ اور مستوصلہ پر لعنت فرمائی ہے۔ حضرت عائشہ ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ (متفق علیہ) البخاری (/۳۷۴۱۰۔ ۳۷۸۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۲)بخاری (/۳۷۴۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۳) ۔
حضرت حمید بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ انھوں نے حج کے سال حضرت معاویہؓ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا اور انہوں نے بالوں کا ایک گچھا پکڑا جو ایک شاہی محافظ کے ہاتھ میں تھا،انھوں نے فرمایا: اے مدینہ والو!تمہارے علما کہاں ہیں ؟میں نے نبیﷺ کو اس طرح کے کاموں سے منع کرتے ہوئے سنا آپ فرماتے تھے :بنو اسرائیل اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی عورتوں نے اس کام کو اختیا ر کیا۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۷۳۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۷) ۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے بال ملانے والی اور ملوانے والی، جسم گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۷۴۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۴) ۔
حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بدن گودنے والیوں اور گدوانے والیوں ، پلکوں کے بال اکھڑوانے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان فاصلہ کرنے والیوں اور اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیوں پر لعنت فرمائے۔ پس ایک عورت نے ان سے اس بارے میں بحث کی تو انھوں نے فرمایا:مجھے کیا ہے کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر رسول اللہﷺ نے لعنت فرمائی ہے اور وہ کتاب اللہ میں موجود ہے ؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے رسول جو تمہیں دے وہ لے لو اور جس سے تمہیں روک دے اس سے رک جاؤ۔ (متفق علیہ) بخاری (/۳۷۴۱۰۔ فتح)و مسلم (۲۱۲۵) ۔ :
داڑھی اور سر وغیرہ کے سفید بال اکھاڑ نا اور بے ریش لڑ کے کو داڑھی کے بال اکھاڑ نا منع ہے جب اس کی داڑھی کے بال نکلنا شروع ہوں ۔
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: سفید بالوں کو نہ اکھیڑ و،ا س لیے کہ قیامت والے دن یہ مسلمان کا نور ہوں گے۔ (حدیث حسن ہے۔ ابو داؤد، ترمذی اور امام نسائی نے اچھی سند سے روایت کیا ہے اور ترمذی نے کہا :حدیث حسن ہے) ابو داؤد (۴۲۰۲)و الترمذی (۲۸۲۱)والنسائی (/۱۳۶۸)و ابن ماجہ (۳۷۲۱) ۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ عمل مردود ہے۔ مسلم
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ أَنْ تَغْفِرَ لِي
حسن، سنن ابن ماجہ:1753، المستدرک للحاکم:1535
اے اللہ! میں تجھ سے تیری اس رحمت کا سوال کرتا ہوں جس نے ہر چیز کو ڈھانپ رکھا ہے کہ یہ تو مجھے بخش دے۔