Wadaich
Prime Minister (20k+ posts)
? سوال ?
اللہ:subhanahu: خالق کائنات ہے اور وہی جانتا ہے کہ اس:subhanahu: کے نظام کو کیسے بہترین طریقے سے چلایا جانا ہے. انسان ایک معاشرتی جانور اسکی:subhanahu: معجزاتی تخلیق ہے. معاشرے میں دوسرے انسانوں کے ساتھ کس طرح امن و سکون کے ساتھ رہنا ہے، حیوانی جبلتوں کو کس طرح قابو میں کرنا ہے، کائنات میں کس طرح اپنا کردار ادا کرنا ہے، اور محدود طور پر بااختیار ہونے وہ کیا گل کھلا سکتا ہے، خالق :subhanahu:سے زیادہ کوئی نہیں جانتا
بہترین معاشرے کے قیام کے لئے اس:subhanahu: نے ہر زمانے کی ضروریات کے مطابق پیغمبران اکرام کو ضروری ہدایات کے ساتھ کے مبعوث فرمایا. جب زمانے کا شعور ایک خاص درجہ کو پہنچا تو نبوت کا حاتمہ فرما دیا. حاتم النبینpbuh کو ہدایت کے ابدی سرچشمہ یعنی قرآن پاک کے ساتھ مبعوث فرما دیا. قرآن پاک کا عملی نمونہ نبی پاکpbuh کی صورت میں ہمارے درمیاں رکھ کر بتایا کہ قران میں کوئی رہ نمای ایسی نہیں جس پر انسان کا عمل پیرا ہونا ذرا سا بھی دشوار ہو. بنی نوع انسان میں سے جس نے الله:subhanahu: کو ایک مانا، نبی پاک، قرآن، اور سنت نبویpbuh کو رہ نما جانا وہ مسلمان کہلایا
مسلمان ہونے کی بنیادی شرط صرف، صرف، اور صرف توحید، محمدالرسول اللهpbuh، اور سنت پر ایمان لانا قرار پایا. انسانی عقل کی بنیاد پر توحید، اور سنت رسولpbuh کو پوری ایمانی، اخلاقی، اور اصولی بنیادوں پر سمجھنے میں جو اختلاف پایا گیا اس سے فقہی اختلافات پیدا ہوۓ. ان اختلافات کی مد میں آئمہ اکرام نے پوری دیانت داری اور حلوص نیت سے فرما دیا کہ اگر ان کی کوئی راے قرآن و سنت کی بنیاد پر کبھی بھی ناقص ثابت ہو جائے تو اسے دیوار پر مار دو. اس فقہی (حنفی، مالکی، حنبلی، جعفری،شافعی) اختلاف کو علماء حق نے مسلمانوں کے لئے باعث رحمت فرمایا اوراسی لئے تمام فقہوں علماء حق ایک دوسرے کا حد درجہ اخترام کرتے ہیں. یہ تمام اختلافات اعلی درجے کی نفیس علمی سطح پر ہیں اور انکا عام مسلمان کی روز مرہ کی زندگی سے بہت زیادہ تعلق اس لیے نہیں ہے کہ قرآن میں موجود محکمات اسکے لئے زندگی احسن طریقے سے گزارنے کے لیے کافی ہیں
پچھلی دو صدیوں سے مسلمان ممالک پر قابض صیہونی و صلیبی قوتوں نے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے مسلمانوں کے اتحاد میں رخنہ ڈالنے کو مختلف فرقوں کو غیر اعلانیہ طور پر ترویج دی. جو بالاخر آج اپنی مکروہ اور بد ترین شکل میں ہمارے سامنے ہے، اور آج علماء سو کی شکل میں پیشہ ور ملا ہم پرعذاب کی صورت میں مسلط ہیں. دین کو پیشہ بنا دیا گیا ہے. اور دین اسلام یہ فریاد کر رہا ہے:
اے حاصہ حاصان رسلpbuh وقت دعا ہے
امت پہ تیریpbuh آن کے عجب وقت پڑا ہے
وہ دین جو بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے
آج پردیس میں غریب الغربا ہے
اگر آج مسلمانوں کی ذلت اور مسکنت کا تجزیہ کیا جائے تو صرف دو بڑے اسباب نظر آتے ہیں.
١. افرادی و اجتماعی سطح پر قرآن سے دوری اور معاشرے میں اسکا عملی نفاذ
٢. فرقہ پرست دیو بندی، شیعہ، سنی، بریلوی، اہل حدیث وغیرہ
فرقہ پرستی وہ واحد لعنت ہے جو دشمن عناصر کے ہاتھ میں ترپ کا پتا ہے. اور یہی وہ لعنت ہے جو معاشرے میں قرآن کے عملی نفاذ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے. اگر اس کا خاتمہ ہو جائے تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں
مندرجہ بالا گزارشات کے بعد میرا ایک ہی سوال ہے جس پر آپکی راے درکار ہے کہ
کیا فرقہ پرستی میں ملوث لوگ دین اسلام، الله:subhanahu: اور اسکے حبیبpbuh کے بد ترین دشمن نہیں ہیں؟؟؟؟
Last edited by a moderator: