میڈیا کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر کیس کا فیصلہ موخر ہونیکی وجہ بنا جبکہ عمران خان کے وکلاء کے مطابق وقت 11 بجے کا تھا۔
جج ناصر جاوید رانا کے مطابق ساڑھے8بجے عدالت پہنچا ہوں،عمران خان کو پیش ہونے کیلئے دو بار پیغام پہنچایا ہے،عمران خان اور بشریٰ بی بی پیش نہیں ہوئے ۔
جج ناصر جاوید رانا نے مزید کہا کہ ملزمان کے وکلا بھی عدالت نہیں پہنچے،اب 190ملین پاؤنڈریفرنس کا فیصلہ 17جنوری کو سنایاجائیگا۔
جج ناصر جاوید رانا نے مزید کہا کہ 2مرتبہ فیصلہ کیلئے کیس کال ہوا لیکن ملزمہ بشریٰ بی بی موجود نہ تھی، 6جنوری کو میں ٹریننگ پر تھا اس لیے فیصلہ نہیں سنا سکا، آج فیصلہ بالکل تیار اور دستخط شدہ میرے پاس ہے،
یہ کہہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اڈیالہ جیل سے روانہ کر جج ناصر جاوید رانا رخصت ہوگئے
سوال یہ ہے کہ کیا اگر ملزم فیصلے کے وقت عدالت پیش نہ ہو تو فیصلہ موخر کیا جاسکتا ہے ؟ جس کا جواب نہیں میں ہے۔
عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں جج ہمایوں دلاور نے اس وقت سزا دی جب وہ لاہور میں موجود تھے، اسی طرح نوازشریف ، مریم نواز کے خلاف متعدد فیصلے اس وقت آئے جب وہ پاکستان میں موجود نہیں تھے ۔۔ ایون فیلڈ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد نوازشریف اور مریم نواز کو وطن واپس پہنچنے کے بعد گرفتار کیا گیا
حالیہ مثالوں میں ایک مثال سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی بھی ہے جو عدالت سے غیرحاضر رہے اور انہیں گلگت بلتستان عدالت نے 34 سال کی سزا سنادی۔
صحافی سہیل رشید کے مطابق ملزمان کا کمرہ عدالت میں موجود ہونا فیصلہ سنانے کیلئے ضروری نہیں ہے، نواز شریف لندن تھے جب ایون فیلڈ کا فیصلہ آیا، عمران خان توشہ خانہ کا پہلا فیصلہ آنے پر 5 اگست 2023 کو لاہور زمان پارک میں تھے۔ آج اڈیالہ کے اندر قید میں ہوتے ہوئے محض ان کی عدم موجودگی کو جواز بنا کر فیصلہ موخر؟
https://twitter.com/x/status/1878678976803250638
ریاض الحق نے اس پر جواب دیا کہ فیصلے کا نہ آنا اور تیسری مرتبہ موخر ہونا یقیناً عدالتی نظام پر سینکڑوں سوالات کھڑے کررہا ہے
https://twitter.com/x/status/1878686513573335078
احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ پیش نہ ہونے پر فیصلہ مؤخر ۔۔ یہ نئی کہانی بنائی ہے، ہمایوں دلاور نے جب توشہ خانہ ون کا اسلام آباد میں فیصلہ سنایا تھا تب عمران خان لاہور تھے۔ ویسے بھی عدالتی وقت 3 بجے تک کا ہے، جج صاحب تو ابھی پوری طرح عدالت پہنچے نہیں تھے کہ اناوسمنٹ کر کے یہ جا وہ جا
https://twitter.com/x/status/1878679513716133972
محمد عمیر کا کہنا تھا کہ ملزم کا عدالتی فیصلے کے وقت عدالت میں پیش ہونا کوئی قانونی ضرورت نہیں جس کی لاکھوں مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ عمران خان لاہور تھے جب انکو 5 اگست 2023 کو اسلام آباد عدالت نے سزا سنائی۔
https://twitter.com/x/status/1878683078291591378
حامد میر کے مطابق عمران خان ایک قیدی ہے ،قیدی کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہوا اس لئے عدالت کا فیصلہ تیسری دفعہ مؤخر کرنے کی ذمہ داری قیدی پر ڈالنا ایک کمزور تاویل ہے
https://twitter.com/x/status/1878696668419465526
نادر بلوچ نے ردعمل دیا کہ فیصلہ موخر ہونے کی ہیٹرک مکمل، جج صاحب کی فیصلہ نہ سنانے کی وجہ لطیفہ سے بڑھ کر نہیں، عمران جیل تھے، بشری بی بی بھی فیصلہ سننے کیلئے جیل پہنچی لیکن جج صاحب تو جج ہیں پھر، کچھ بھی وجہ بیان کر سکتے ہیں
https://twitter.com/x/status/1878688691822174340 https://twitter.com/x/status/1878697019105263741 https://twitter.com/x/status/1878686180440744309 https://twitter.com/x/status/1878691993850949746 https://twitter.com/x/status/1878699102764233030 https://twitter.com/x/status/1878688873427152958
Last edited by a moderator: