القادرٹرسٹ کیس:شہزاد اکبر نے الٹانیب سےہی حسن نواز سے متعلق سوالات پوچھ لئے

shiazzhahisah.jpg


سابق مشیر احتساب وداخلہ شہزاد اکبر نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں نیب کے سوال کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف کیس کی تحقیقات سے متعلق سوال پوچھ لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں بطور مشیر داخلہ و احتساب اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ کے طور پر فرائض سرانجام دینےوالے شہزاد اکبر نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں نیب کے سوالنامے کا جواب دیدیا ہے۔

شہزا د اکبر نے اپنے جواب میں نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کی جانب سے10 ملین پاؤنڈ سےلندن میں جائیداد خرید کر اسے42 ملین پاؤنڈ میں فروخت کرنے سے متعلق تحقیقات سے متعلق سوال پوچھ لیا۔
https://twitter.com/x/status/1664247703352557569
شہزاد اکبر نے کہا کہ 2007 میں حسن نواز کی جانب سے ساڑھے 10 ملین پاؤنڈ سے ہائیڈ پارک پلیس کی خریداری سے متعلق ایک انکوائری التوا کا شکار ہے،یہ پراپرٹی 2016 میں ملک ریاض کے بیٹے احمد علی ریاض کو 42 ملین پاؤنڈ میں زبردستی فروخت کی گئی، اس وقت میاں نواز شریف ملک کے وزیراعظم تھے۔

انہوں نےکہا کہ یہ مانا جاتا ہے کہ ہائیڈ پارک پلیس ملک ریاض کی فیملی کو زبردستی فروخت کیا گیا اور ان پر اس جائیداد کو مہنگے داموں خریدنے کیلئے شدید دباؤ تھا، اس معاملےکو بھی چیک کریں اور بتائیں کہ اس معاملےکی انکوائری کہاں تک پہنچی۔

خیال رہے کہ سابق دور حکومت میں نیب میں شریف خاندان کےخلاف شروع کی گئی تمام انکوائریز ایک کے بعد ایک اس حکومت کے آنےکے بعد بند ہوتی چلی گئی ہیں، میاں نواز شریف، شہباز شریف، حسن و حسین نواز، مریم نوا ز، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز سمیت شریف خاندان کے تقریبا تمام لوگ ایک کے بعد ایک نیب کیسز سے بری بھی ہوتے چلے گئے ہیں۔
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
نیب سے ایک اور سوال ہے جو پیسے سپریم کورٹ کے پاس ہیں وہ سپریم کورٹ سے پوچھ لے وہ نورے کو دینے ہیں یا عاصم منیر کو لیکن جو باقی کا جرمانہ ہے وہ ملک ریاض سے وصول ہو رہا ہے؟اور ہو رہا ہے تو کہاں جا رہا ہے پیسی؟کیونکہ سپریم کورٹ نے اسے ساڑھر چار سو ارب روپے کا جرمانہ کیا تھا