الصحابة كلهم عدول

ابابیل

Senator (1k+ posts)
"الصحابة كلهم عدول" صحابہ کرامؓ کے اوساف اور دینی مرتبہ


bismillah.gif

اللہ تعالیٰ جب کبھی کوئی نبی یا رسول مبعوث فرماتا ہے تواسے انتہائی مخلص،ایثار شعار اور جان نثار ساتھی عطا فرماتا ہے۔جو رسول کی تربیت اور زمانے کی ابتلاء اور آزمائش کی بھٹی سے کندن بن کر نکلتے ہیں۔جو ہر مشکل وقت اور مصیبت میں رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کاساتھ دیتے ہیں۔رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اعانت میں اپنی جان،اپنا مال اور اپنا تمام سرمایہ حیات اللہ کی خاطر،اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے قدموں میں ڈھیر کردیتے ہیں۔نبی کی تائید اور مدفعت میں اپنا وطن،اپنی اولاد،اپنے ماں باپ اور خود اپنی جان تک قربان کردیتے ہیں اور ایمان کاتقاضا بھی یہی ہے۔
اللہ تعالیٰ نبی کو ہر قسم کی صلاحیت بدرجہ اتم عطا کرکے مبعوث فرماتا ہے،اس کا فہم وفراست ثاقب اور اس کی بصیرت زماں ومکان کے پار جھانکتی ہے۔ اس کی مردم شناسی خطا سے مبرا اور اس کا انتخاب صائب ہوتاہے۔تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ک منتخب کردہ افراد اس کی تربیت اور صحبت خاصہ اور باطل کے خلاف کشمکش اور آزمائشوں کے جاں گسل دور سے گزرنے کے بعد اپنی سیرت وکردار میں نبی کا پر توبن جاتے ہیں۔ان میں سے جو کوئی جس قدر نبی کے قریب ہوتا ہے۔اسی قدر اس کی سیرت وکردار کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہوتا ہے۔نبی اپنے ساتھی منتخب کرنے میں غلطی نہیں کرسکتا۔
صحابی کی تعریف:۔
لغت کے اعتبار سے صحبه صحبة وصحابة وصحابة وصاحبة مصاحبة کا معنی ساتھی ہونا،دوستی کرنا،اور ایک ساتھ زندگی بسر کرنا ہے۔صاحب کا معنی ہے ساتھی ایک ساتھ زندگی بسر کرنے والا،اس کی جمع صحب اصحاب صحبة صحاب صحابة صحابة صحبان شرعی اصطلاح میں جمہور محدثین اور علمائے اصول حدیث کے نزدیک"صحابی"اس شخص کو کہا جاتا ہے۔جوحالت اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوا ہو اور پھر اسلام ہی پر اس نے وفات پائی ہو(2)خواہ یہ صحبت طویل نہ ہو اور خواہ اس نے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث نہ سنی ہو۔امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ،امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ،ابو زرعۃ رحمۃ اللہ علیہ ،ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ ،ابو عبداللہ حاکم رحمۃ اللہ علیہ ،ابن الصلاح،نووی رحمۃ اللہ علیہ ،عراقی رحمۃ اللہ علیہ ،ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ ،اور ابن حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ ،اور جمہور محدثین شرف صحابیت کے اطلاق کے لئے مجرد زیارت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو کافی قرار دیتے ہیں۔(3)
بعض علمائے اصول کے نزدیک کسی شخص پر صحابیت کا اطلاق اس وقت تک نہ ہوگا جب تک کہ اس نے کچھ عرصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں نہ گزارا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک یا دو احادیث روایت نہ کی ہوں۔حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ کوئی شخص اس وقت تک صحابی نہیں کہلاسکتا جب تک کہ اسے ایک یا دو سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت طیبہ کاشرف حاصل نہ ہوا ہو اور جب تک کہ وہ ایک یا زیادہ غزوات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرکاب نہ رہا ہو۔(4) ان حضرات کی دلیل وہ روایت ہے جو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابو زرعۃ رحمۃ اللہ علیہ کی موجودگی میں روایت کی کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ بھی کوئی صحابی دنیا میں موجود ہے۔انہوں نے جواب میں فرمایا:"اعراب میں ایسے لوگ موجود ہیں جنھوں نے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے مگر ایسے حضرات جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل رہی ہو اب میرے سوا کوئی موجود نہیں۔"(5)
یہاں صحبت خاصہ کا ذکر ہے اور ظاہر ہے یہ بہت بڑی فضیلت ہے مگر حالت اسلام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہونا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمکلام ہونا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک یا جسد اطہر کے کسی حصے کوچھولینا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسے شخص کوشفقت کی نظر سے دیکھ لینا بھی کوئی معمولی شرف نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے اہل ایمان بعد میں آنے والے لوگوں سے فضیلت کے اعتبار سے بڑھے ہوئے ہیں۔نیز یہ اس وقت کی بات ہے جب استقراء کے بعد اصول حدیث کی اصطلاحات ابھی وضع نہیں ہوئی تھیں۔اور غالباً حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث بھی نہ ہوگی،جسے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت کیا ہے اور بعد کے زمانے میں جمہور محدثین خصوصاً امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے۔اورصحابیت کی تعریف کے بارے میں اس سے اپنے موقف پر استدلال کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ آدمیوں کے جھنڈ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ کوئی تم میں سے وہ شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو؟ تو وہ لوگ کہیں گے کہ ہاں! تو ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کو دیکھا ہو (یعنی تابعین میں سے کوئی ہے؟) لوگ کہیں کے کہ ہاں! پھر ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر آدمیوں کے لشکر جہاد کریں گے تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے صحابی کے دیکھنے والے کو دیکھا ہو (یعنی تبع تابعین میں سے)؟ تو لوگ کہیں گے کہ ہاں۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو پوچھیں گے کہ کیا تم میں کوئی ایسا آدمی ہے جس نے اتباع تابعین کو دیکھا ہو؟"
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے حدیث نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
خير أمتي قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ‏"‏‏.‏ قال عمران فلا أدري أذكر بعد قرنه قرنين أو ثلاثا ‏"‏ ثم إن بعدكم قوما يشهدون ولا يستشهدون،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ويخونون ولا يؤتمنون،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وينذرون ولا يفون،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ويظهر فيهم السمن ‏"‏‏.
ترجمہ۔ میری امت کا سب سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا جو اس زمانہ کے بعد آئیں گے۔ پھر ان لوگوں کا جو اس زمانہ کے بعد آئیں گے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور کے بعد دو زمانوں کا ذکر کیا یا تین کا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے بعد ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو بغیر کہے گواہی دینے کے لیے تیار ہو جایا کرے گی اور ان میں خیانت اور چوری اتنی عام ہو جائے گی کہ ان پر کسی قسم کا بھروسہ باقی نہیں رہے گا۔ اور نذریں مانیں گے لیکن انہیں پورا نہیں کریں گے (حرام مال کھا کھا کر) ان پر مٹاپا عام ہو جائے گا۔(7)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حدیث کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے:
خير أمتي قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم
ترجمہ۔ میری امت کا سب سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا جو اس زمانہ کے بعد آئیں گے۔ پھر ان لوگوں کا جو اس زمانہ کے بعد آئیں گے،
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ، وَلَا نَصِيفَهُ
(صحیح مسلم،حدیث نمبر: (2540)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میرے اصحاب کو برا مت کہو، میرے اصحاب کو برا مت کہو، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر کوئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا (اللہ کی راہ میں) خرچ کرے تو ان کے دیئے ایک مُد (آدھ کلو) یا آدھے مد کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔(9)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان نفوس قدسیہ کو اس طرح مخاطب فرمایا10)
﴿وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ...١٤٣﴾...البقرة
ترجمہ۔"ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواه ہوجاؤ"
نیز ارشاد فرمایا:
﴿كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ ۗ ... ١١٠﴾...آل عمران
"تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو، اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو،"(11)
واضح رہے کہ اگرچہ یہ دونوں آیات کریمہ تمام اہل ایمان کےلیے عام ہیں،تاہم اس کے اولین مخاطب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ہیں اور وہی ان آیات کے بہترین مصداق ہیں۔
"وسط" عربی میں واحد وجمع اور مذکر ومونث سب کے لئے استعمال ہوتا ہے۔اس کے معنی بہترین اور معتدل کے ہیں۔شہادت حق کافریضہ بھی ہمیشہ بہترین لوگ ہی ادا کرتے ہیں۔آیت کےفتویٰ سے یہ بات صاف طور پر ظاہر ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور بالتبع تمام امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خبر کے پیرایہ میں بتایا جارہا ہے۔کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کافریضہ ادا کرتے ہیں۔اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں۔یہ ان کےلیے تلقین نہیں بلکہ ان کی مدح وثنا کے طور پر خبر دی جارہی ہے۔کہ وہ یہ فریضہ ادا کرنے کے خوگر ہیں اورآئندہ بھی رہیں گے۔یہ نکتہ زہن نشین رہے سویہ کام کرنے والے ہی بہترین امت میں سے ہونے کے حق دار ہوں گے۔
باقی آیندہ
 
Last edited by a moderator:

pak_aus

Senator (1k+ posts)
sura e munafiqoon kin sahaba ke barey mn nazal hui thi ?<br> un ka zikr bhi kr den zara wo kon se sahaba thy ???
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
نبی اپنے ساتھی منتخب کرنے میں غلطی نہیں کرسکتا۔
کیا صحابی رسول (رضی اللہ عنہما) منافق ہو سکتے ہے ؟؟؟؟
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
sura e munafiqoon kin sahaba ke barey mn nazal hui thi ?<br> un ka zikr bhi kr den zara wo kon se sahaba thy ???


منافقوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ صحابہ کے بارے میں نہیں۔ وہی منافق جو آج کل اپنے آپ کو مومن کہتے ہیں۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
نبی اپنے ساتھی منتخب کرنے میں غلطی نہیں کرسکتا۔
کیا صحابی رسول (رضی اللہ عنہما) منافق ہو سکتے ہے ؟؟؟؟


حدیث میں ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کے بعد ساری انسانیت میں سے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کو چنا تھا۔ لہذا یہ لوگ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے منتخب کیئے ہوئے لوگ تھے۔
 

Back
Top