بی بی لبنیٰ ظہیر تو اپنا دلفریب بھاشن دے کر فارغ ھو چکیں لیکن سچی بات ھے، دل مطمؑن نھیں ھوا، میں خود اسی فورم پر خان صاحب کی الزاماتی سیاست کی مذمت میں کافی کچھ لکھ چکا ھوں لیکن معاملے کو جن فنی بلندیوں پر یہ چالاکو آنٹی لے گیؑی ھیں، بات اتنی گھمبیر بھی نہ تھی
ھم پاکستانییوں نے منافقت کے فن میں جو جدتیں کی ھیں، ان میں سے ایک بے مغزجُملے بازی کا ھنر بھی ھے، کسےکیسے لایعنی جُملے کتنی محترم شخصیات کے منھ سے سُن کر ھم سر دھُنتے ھیں ، ایک بھی اللہ کا بندہ نھیں کہتا کہ حضور اپنا گندہ منھ بند کیجیےؑ،
مثال کے طور پر یہ جُملہ کہ " خراب جمھوریت کا علاج مزید جمھوریت ھے" گویا اگر چور اُچکوں نے اس نظام کو بدنام اور ناکام کر دیا ھے تو مزید چور اُچکے سسٹم میں شامل کرو اور فلاح پاؤ
اسی طرح کا ایک جملہ اور سُننے میں آتا ھے کہ " لکھ دی وی چوری تے ککھ دی وی چوری" اور عموما" یہ جُملہ کسی کاٹھے چور کے منھ سے نکل رھا ھوتا ھے، جس کی کوشش ھوتی ھے کہ کسی کا دھیان اُس کی چوریوں کی طرف نہ جاےؑ
یہ جُملہ نہ صرف اخلاقی اور دینی اعتبار سے غلط ھے بلکہ منطق اور انصاف کے پیمانے سے بھی درست نھیں، ککھ کی چوری کسی بھوکے کے روٹی چوری کرنے کی طرف اشارہ کرتی ھے اور یہ حکم ھے کہ ایسے چور سے گریز اور نرمی کی جاے گی، لیکن اس سے نواز شریف صاحب کو چھُوٹ نھیں مل جاتی کہ وہ یوسف رضا گیلانی کی 7 ارب کی چوری چھپانے کا ارتکاب کر لیں،
لبنیٰ ظہیر نے عمران خان کی الزاماتی سیاست کو اس طرح پینٹ کیا ھے گویا اس کی مثال ملکی تاریخ میں پہلے نہ تھی اور اس طرح خان صاحب نے گناہِ کبیرہ کا ارتکاب کیا ھے، یہ لاکھ کی چوری ھے، جبکہ اس کے مقابل نواز شریف کی 7 ارب والی حرکت خود ھی ککھ کی چوری بن جاتی ھے کیوںکہ لبنیٰ صاحبہ نے ڈکشنری جو نےؑ سرے سے لکھ دی ھے
اس بی بی کی ڈھٹایؑی قابلِ قدر ھے کہ اس نے بھوُلے سے بھی کے پی کے میں احتساب کے عمل کا ذکر نھیں کیا، اس سے گاھکوں کو اندازہ ھوگا کہ یہ لکھنے والی کون سی حدیں پار کر سکتی ھے اور اسی اعتبار سے مارکیٹ میں اس کے دام لگیں گے، لبنیٰ ظہیر کا یہ کالم پاکستانیت کی نظر سے نھیں لکھا گیا بلکہ سیاسی پروپیگنڈے پر مبنی اشتہار ھے، جسے ایک اشتہار ھی سمجھنا چاھیے جو گویا شہباز شریف صاحب کی حکومت نے چھپوایا ھو