اسلام۔۔اکثریت پر اقلیت کی حکومت
سب سے پہلے یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اسلام میں حکومت سے مراد کیا ہے
اسلام کے مطابق زمین آسمان یعنی کائینات اور اس میں شامل تمام چیزوں پر حاکمیت اللہ رب کائینات کی ہے،کیونکہ وہی خالق ہونے کی وجہ سے انکا جائزمالک ہے،
دوسری طرف اسلامی معاشرے میں باہم زندگی گذارنے کیلئےجو انتظامات ضروری ہوتے ہیں، انہیں انصاف اور پاکیزگی سے ادا کرنے کیلئے،معاشرے کے
نیک ترین آدمی کو معاشرے کے سمجھدار اور نیک آدمی مقرر کرتے ہیں تاکہ وہ اللہ پاک کے اتارے ہوئے قوانین کے مطابق چلائے جانے والے نظام کی نگرانی کرے، اور جہاں لوگ دقت محسوس کریں وہاں اللہ کے قانون کے مطابق فیصلہ کرے،ایسے شخص کو ملک اور عوام کا مالک نہیں بلکہ انکا خادم کہا جاتا ہے،یا زیادہ سے زیادہ انتظامی امور کا نگراں،،یہ اللہ پاک کے قوانین کو جیسے کہ وہ اتارے گئے اور نبیﷺ نے عمل کرکے بتائے،سکھائے،بعنیہ ویسے ہی آگے پیش کرنے اور ان پر عمل کروانے کا ذمہ دار ہوتا ہے، خود اپنی انا یا عقل سے کوئی رد و بدل کرنے یا حکم دینے کا مجاز نہیں ہوتا ، اسلئے سمجھا جاسکتا ہے کہ حکومت کے شہنشاہی روپ سے نہ اسکا کوئی تعلق نہیں ہوتا،،اور نہ ہی اسلامی معاشرے کا
اقلیت سے مراد اگر غیر مسلم ہیں، یا ایسے گروہ ہیں،جو اسلام کی بنیاد یعنی انصاف اور پاکیزگی سے دور ہیں، یا کسی قسم کے شرک میں مبتلا ہیں،تو سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ اسلامی نظام قائم رکھنے اور اسے چلانے کے اہل نہیں،،اسلئے اس قسم کی اقلیت کو مسلم اکثریت کا نظم چلانے یا حکومت کرنے کی
اجازت نہیں دی جاسکتی اللہ ایک ہے،اور سب انسان اسکے بندے اور آپس میں برابر ہیں۔۔۔۔اس پیغام کو پہچانے اور اللہ کے بندوں کو شیطانی جکڑبندیوں اور شخصی ظلم سے بچانے کیلئے اگر مسلمانوں کو آواز دی گئی ہو۔یا اگر مسلمان اپنے ملک کو کسی غیر مسلم ملک کی ریشہ دوانیوں سے بچانے کیلئے، بزو رطاقت کسی خطہ پرقابض ہوگئے ہوں،تب بھی ان پر ضروری ہوتا ہے کہ وہ اس زمین پر وہی پاکیزہ قوانین نافذ کریں جنکا حکم ہے، یعنی سب انسان ، طاقتور اور کمزور ،،برابر ہیں،اور ہر آدمی کو اپنی محنت کا پھل خود استعمال کرنے کا حق ہے، اور ہر چھوٹے بڑے کی عزت محفوظہے،
اسلامی حکومت کسی کی مذہبی رسوم میں دخل انداز نہیں ہوتی ،،تاوقتیکہ وہ معاشرے کے دیگر حصہ داروں کیلئے تکلیف کا باعث نہ بنے،،،اپنے دائرے میں اپنے حلقہ تک محدود رہے۔۔۔۔۔۔واللہ عالم
میرے ناچیز خیال کے مطابق اس قسم کی گفت و شنید انتہائی غیر عالمانہ عمل ہے،
اللہ ہم سب کو نفس کے شر سے اپنی امان میں رکھے