قومی رحمت اللعالمین کانفرنس کے موقع پر قومی ترانے کے احترام میں افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر کے کھڑے نہ ہونے کے بعد ان کے ویزا اور دستاویزات بارے سوال پر ترجمان وزارت خارجہ کے جواب نے پھر سے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
پاکستان ٹیلیویژ ن سمیت مین سٹریم میڈیا پر گزشتہ روز خبریں چلائی گئی تھیں کہ افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر کے پاس نہ تو افغانی پاسپورٹ ہے اور نہ ہی کوئی دوسری دستاویزموجود ہے۔
پاکستان ٹیلیویژن کے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے گزشتہ روز یہ خبر جاری کی گئی تھی کہ: ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ آج قومی ترانے کی بےادبی کرنے والے افغان عہدے دار کی دستاویزات مکمل نہیں ہیں، محب اللہ شاکر کے پاس نہ افغانی پاسپورٹ ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا دستاویزموجود ہے۔
خبر کے مطابق پی او آر کارڈ پر یہ اور اس کا خاندان 2015ء میں یو این ایچ سی آر سے ڈالر اور راشن لے کر افغانستان واپس جا چکے تھے ۔ پی او آر کارڈ کب کے ایکپسائر ہوچکے ہیں اور یکم ستمبر سے اس سمیت تمام افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر پاکستان میں قیام پزیر ہیں کیونکہ ان کووزارت داخلہ کی جانب سے مزید توسیع نہیں دی گئی!
دوسری طرف ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں افغان قونصل جنرل کی وضاحت کو مستردکرتے ہوئے کہا قومی ترانے کی بے حرمتی سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا افغان قونصل جنرل نے پاس پاکستان کا ویزہ اور دیگر دستاویزات موجود ہے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ حفیظ محب اللہ شاکر پاکستان کے ویزے پر موجود ہے اور افغان قونصل جنرل پاکستان میں سفارتکار کا سٹیٹس انجوائے کررہے ہیں۔
سینئر صحافی نادر بلوچ نے ترجمان دفتر خارجہ کے آج میڈیا بریفنگ میں دیئے گئے جواب پر ردعمل میں اپنے پیغام میں لکھا: پاکستان ٹیلیویژن سمیت تمام مین سٹریم میڈیا پر کل جھوٹ چلوایا گیا اور اب دفتر خارجہ سے تردید آگئی ہے!