QaiserMirza
Chief Minister (5k+ posts)
اعتکاف
احادیث صحیفہ میں منقول ہے کہ جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسجد میں ایک جگہ مخصوص کر دی جاتی اور وہاں کوئی پردہ چٹائی وغیرہ ڈال دیا جاتا یا کوئی چھوٹا ساخیمہ نصب ہوتا
رمضان کی بیسویں تاریخ کو فجر کی نماز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے جاتے تھے اور عید کا چاند دیکھ کر وہا ں سے باہر تشریف لاتے تھے
(معارف الحدیث)
جس نےرمضان کے آخری عشرہ میں دس دن کا اعتکاف کیا تو وہ اعتکاف مثل دو حج اور دو عمروں کا ہو گا
رمضان کی بیسویں تاریخ کو فجر کی نماز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے جاتے تھے اور عید کا چاند دیکھ کر وہا ں سے باہر تشریف لاتے تھے
(معارف الحدیث)
جس نےرمضان کے آخری عشرہ میں دس دن کا اعتکاف کیا تو وہ اعتکاف مثل دو حج اور دو عمروں کا ہو گا
(یعنی اتنا ثواب ملے گا) (بیہقی )
مستحبات اعتکاف
نیک اور اچھی باتیں کرنا
قرآن شریف کی تلاوت کرنا
درود شریف کا ورد رکھنا
علوم دینیہ کا پڑھنا ، پڑھانا
وعظ و نصحت کرنا
نماز پنجگا نہ والی مسجد میں اعتکاف کرنا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ معتکف کے لیے شرعی دستور اور ضابطہ یہ ہے کہ وہ نہ مریض کی عیادت کو جائے اور نہ نماز جنازہ میں شرکت کے لیے باہر نکلے ، نہ عورت سے مقاربت کر ے اور اپنی ضرورتوں کے لیے بھی مسجد سے باہر نہ جا ئے سوائے ان حوائج کے جو بالکل ناگزیر ہیں (جیسے رفع حاجت ، پیشاب ، پاخانہ وغیرہ ) اور اعتکاف (روزہ کے ساتھ ہونا چاہیے ) بغیر روزے کے نہیں (سنن ابی داؤد )
مستحبات اعتکاف
نیک اور اچھی باتیں کرنا
قرآن شریف کی تلاوت کرنا
درود شریف کا ورد رکھنا
علوم دینیہ کا پڑھنا ، پڑھانا
وعظ و نصحت کرنا
نماز پنجگا نہ والی مسجد میں اعتکاف کرنا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ معتکف کے لیے شرعی دستور اور ضابطہ یہ ہے کہ وہ نہ مریض کی عیادت کو جائے اور نہ نماز جنازہ میں شرکت کے لیے باہر نکلے ، نہ عورت سے مقاربت کر ے اور اپنی ضرورتوں کے لیے بھی مسجد سے باہر نہ جا ئے سوائے ان حوائج کے جو بالکل ناگزیر ہیں (جیسے رفع حاجت ، پیشاب ، پاخانہ وغیرہ ) اور اعتکاف (روزہ کے ساتھ ہونا چاہیے ) بغیر روزے کے نہیں (سنن ابی داؤد )