اس کو زندیق کہا جاتا ہے
جو
اگر نبی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کے اقرار اور شعار اسلام نماز روزہ وغیرہ کے اظہار کے ساتھ کچھ ایسے عقائد دلی رکھتا ہو جو بالاتفاق کفر ہیں تو اس کو زندیق کہا جاتا ہے
یا کچھ اعمال یا اقوال یا عقائد ایسے اختیار کرے جو انکار قرآن مجید یا انکار رسالت کے مرادف وہم معنی ہیں۔
مثلاً اسلام کے کسی ایسے ضروری و قطعی حکم کا انکار کر بیٹھے جس کا ثبوت قرآن مجید کی نص صریح سے ہو یا آنحضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بطریق تو اتر ثابت ہو ا ہو۔ اگرچہ اس ایک حکم کے سو اتمام احکام اسلامیہ پر شدت کے ساتھ پابند ہو۔
اکثر مسلمان غلطی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔اور ایسے لوگوں کو مسلمان سمجھتے ہیں ۔اور اگر اس کے ہولناک نتائج پر نظر کی جائے تو اسلام اور مسلمان کے لئے اس سے زیادہ کوئی چیز مضر نہیں ۔کیونکہ اس صورت میں کفر واسلام کے حدودممتاز نہیں رہتے۔ کافر و مومن میں کوئی امتیاز نہیں رہتا۔اسلام کے چا لاک دشمن اسلامی برادری کے ارکان بن کر مسلمانوں کے لئے مارآستین بن سکتے ہیں۔ اوردوستی کے لباس میں دشمنی کی ہر قرارداد کو مسلمانوں میں نافذ کر سکتے ہیں۔
اس لئے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان فتنہ گر، دھوکہ باز لوگوں سے آگاہی ہو۔ کچھ رنگ باز ملّا قانون ناموس رسالت کے خلاف ماحول تیار کررہے ہیں، اور توہین رسالت کے ملزمان کے لئے روتے ہیں، ان کو کافر مشرک نہ کہو نہ ان کو سزا دو، بلکہ معاف کردو۔ ۔ ۔ ۔
مثال میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منافق سردار کے کفن کے لئے اپنا کرتا دینا بیان کرتے ہیں، ور قرآن کے اس حکم کو چھپاتے ہیں کہ منافق کے لئے دعا کرنا بھی منع کردی گئی ہے۔
آیۂ کریمہ ہے جس میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خطاب ہے:
و لا تُصَلِّ علی اَحدٍ مِنهم ماتَ اَبداً و لا تَقُم علی قَبرِه إِنَّهم کَفَرُوا باللّهِ و رُسولِه و ماتُوا و هُم فاسِقُونُ
ترجمہ:ان (منافقین)میں سے جوبھی مرجائےاس پر نماز مت پڑھواور اس کی قبر پر(دعا کرنے کیلیے)مت کھڑے ہو کیو نکہ وہ خدا اور اس کے رسول کے منکرہوگئے ہیں اور فاسق ہونے کی حالت میں مرے ہیں۔
جناب طبرسی نے حسن بصری سے نقل کیاہے:جو نہی حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چا ہا کہ منا فقین مدینہ کے سردار عبداللہ اُبیّ کے جنازے پر نماز پڑھیں، جبرئیلؑ نےحضور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاپیراہن پکڑلیا، مذکورہ آیت کی تلاوت کی اور اس کے جنازے پر حضور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز نہیں پڑھنے دی۔(تفسیر ابن کثیر)
رانگ نمبری یہ بات مشہور کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی نمز جنازہ پڑھی تھی۔ اور اس سے جواز نکالتے ہیں کہ ناموس رسالت کے مجرم کو معاف کردو۔
یہ لوگ مسلمانوں کے حیلہ بنائے ہوتے ہیں، داڑھی اونچی شلوار اور ان لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں جو مسجد جانے والے ہوتے ہیں۔ صحابہ کے طریقے بات کرتے ہیں، پیار و محبت کی بات اس طرح کرتے ہیں، اسلام کی روح سے ہٹا دیتے ہیں، اسلام میں شرابی، زانی، راشی یہ سب گناہ گار ہیں، یہ ان سے محبت کی بات کرتے ہیں، جبکہ اسلام ان کے لئےقانون حدود موجود ہے۔
توہین عائشہ ر کرنے والوں کو اسّی اسّی کوڑے مارے گئے تھے، مگر یہ اس بات کو چھپاتے ہیں، یہی زندیقیت ہے کہ اسلام کی تعلیم کو چھپاؤ اور جو بات اسلام میں نہی ہے اسے اسلام بنا کر پیش کرو۔۔۔۔۔