
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یکم جولائی 2025 کے بعد سیاہی یا ہاتھ سے تحریر شدہ نشانات والے کرنسی نوٹ قانونی حیثیت کھو دیں گے۔ اسٹیٹ بینک کے چیف ترجمان نور احمد نے کہا کہ ایسی خبریں مکمل طور پر بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں، اور بینک کی جانب سے اس نوعیت کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔
مقامی انگریزی اخبار کے مطابق اس وضاحت کا پس منظر ایک جعلی نوٹیفکیشن تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مستقبل میں وہ کرنسی نوٹ ناقابل قبول ہوں گے جن پر قلم سے کچھ لکھا ہو یا نشانات ہوں۔ اس جعلی نوٹیفکیشن نے عوام میں بے چینی پیدا کر دی تھی، جس کے بعد اسٹیٹ بینک کو باضابطہ وضاحت دینا پڑی۔
یاد رہے کہ ستمبر 2014 میں اسٹیٹ بینک نے عوام کو ہدایت دی تھی کہ وہ کرنسی نوٹوں پر سیاسی نعرے نہ لکھیں، اور متنبہ کیا تھا کہ اس طرح کے خراب شدہ نوٹ بینک میں قبول نہیں کیے جائیں گے۔ یہ ہدایات پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے اس مطالبے کے بعد جاری کی گئی تھیں، جس میں انہوں نے عوام سے کہا تھا کہ "گو نواز گو" کے نعرے والے نوٹوں کو گردش میں لایا جائے۔ اس پر اسٹیٹ بینک نے واضح کیا تھا کہ کرنسی نوٹوں کی بے حرمتی قانوناً جرم ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے کسی بھی مالی نقصان کا ذمہ دار فرد خود ہوگا۔
اس تازہ بیان میں اسٹیٹ بینک کے ترجمان نور احمد نے ایک بار پھر یہ بات دہرائی کہ کرنسی نوٹ قومی اثاثہ ہیں اور ان کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان نوٹوں پر تحریر یا سیاہی جیسے نشانات ان کی افادیت کو متاثر کر سکتے ہیں، مگر فی الحال یہ نوٹ قانونی حیثیت رکھتے ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر چلنے والی بے بنیاد اطلاعات پر یقین نہ کریں اور اس حوالے سے پراپیگنڈے سے دور رہیں۔
اس وضاحت نے عوامی سطح پر پھیلنے والی افواہوں کا خاتمہ کیا ہے، اور اسٹیٹ بینک نے تمام شہریوں کو اس بارے میں مزید آگاہی فراہم کی ہے۔