لاہور12ستمبر2013ء: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سیدمنورحسن نے کہا ہے کہ معاشرے میں خیر کے سارے کام نان اسٹیٹ ایکٹرز اور بگاڑ کے کام اسٹیٹ ایکٹرز کر رہے ہیں‘ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے مگر عوام کی فلاح وبہبود کے اکثر کام پبلک سیکٹر کررہا ہے ۔ موجودہ بینکاری کے مقابلے میں اسلامی متبادل کے حوالے سے یونس قادری کی تجاویز قابل عمل ہیں ‘ اس ماڈل پر عمل کرنے سے سب کو فائدہ پہنچے گا‘ اس طرح کی تجاویز پرچند اہل خیر عمل کرکے کام کا آغاز کرسکتے ہیں۔جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاران کلب کراچی میں پروفیسر سید محمد یونس قادری کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سید منورحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ امت مسلمہ خواب غفلت میں مدہوش نہیں ہے ‘ اسلامی تحریکوں کے اصل کام کو ہم غلبہ دین کا نام دے سکتے ہیں‘ دینی جماعتوں کا اہم کام یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ قدرتی آفات میں یہ لوگ خدمت کے جذبوں سے سرشار ہوکر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یونس قادری کی تجاویز پر چند اہل خیر مل کر عمل کرنے کا آغاز کرسکتے ہیں۔ عوامی سطح پر اس تجویز اور ماڈل پر بحث کی جائے اور اس پر عمل درآمد کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ غیر ملکی غلامی میں جو دفاعی حکمت عملی اپنائی گئی او ر انگریز کے غلبے کے نتیجے میں جو پالیسی اپنائی گئی تھی اب اسے ترک کردینا چاہےے ۔ انہوں نے کہاکہ مدارس کا طرز تعلیم تبدیل ہونا چاہےے لیکن امریکا کے کہنے پر نہیں بلکہ یہ ہماری اپنی صوابدید پر ہونا چاہےے ۔
http://jamaat.org/ur/news_detail.php?article_id=3608