Dastgir khan19
Minister (2k+ posts)
انسانی تاریخ کی پہلی کہانی جس میں ایشتار جب گلگامائش کو شادی کی پیشکش کرتی ہے تو وہ جواب دیتا ہے تم نے ماضی میں بہت سے لوگوں سے محبت کا دعویٰ کیا ان سے شادی کی اور اب ان کا وہ حال ہے کہ مردوں سے بد تر زندگی گزار رہے ہیں . ایشتار کا یہ کردار پاکستانی اسٹبلشمنٹ کے ساتھ میل کھاتا ہے جس نے بھی اسٹبلشمنٹ سے شادی کی اس کا وہ حشر ہوا نہ وہ زندوں میں رہا نہ مردوں میں . اسٹبلشمنٹ قدرت کی طرف سے اس لعنت کا شکار ہے جو بھی اس کا دوست بنتا ہے مٹ جاتا ہے اور جو اس کا دشمن بنتا ہے وہ لمبی زندگی جیتا ہے
چند ماہ پہلے تک جس نون لیگ کا ٹکٹ بغاوت کے لیے بک رہا تھا آج وہ اسٹبلشمنٹ کی دوستی کی وجہ سے بھیانک شکست کا شکار ہو چکی ہے اور پنجاب اب نون لیگ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے . ایسی لولی لنگڑی حکومت جس میں نہ مریم نواز کو پاسپورٹ مل سکے نہ نواز شریف واپس آ سکے نہ اسحاق ڈار واپس آ سکے الٹا تاریخی مہنگائی کر کے چالیس سال کی سیاست چار ماہ میں دفن کر دی جاۓ صرف و صرف شہباز شریف کی کرسی اور مقدمات میں ضمانت کی خاطر . اتنی خدمت کی تھی اسٹبلشمنٹ کی اتنا تو حق بنتا تھا کہ پنجاب حکومت قائم رہتی لیکن حکومت ایک طرف عزت بھی ہاتھ سے گئی .سو جوتے بھی کھاۓ اور سو پیاز بھی کھاۓ . شہباز شریف کو کرسی سے اس قدر عشق ہے کہ وہ بھی عمران نیازی کی ٹھڈے اور لاتیں کھا کر اترے گا فرق صرف اتنا ہو گا کہ عمران نیازی کو اسٹبلشمنٹ نے اتارا اور شہباز شریف کو عوام اور اپنی پارٹی سے جوتے پڑیں گے
ایسی لولی لنگڑی حکومت جس میں نہ عمران نیازی کو گرفتار کیا جا سکے اور نہ ہی تحریک انصاف کا سوشل میڈیا بند کروایا جا سکے اور عدالتوں سے فیصلے بھی مخالفت میں آئیں کیا فائدہ ریاست بچانے کا . شہباز شریف نے ریاست نہیں بچائی بلکہ اسٹبلشمنٹ بچائی ہے . اسٹبلشمنٹ کے دو دھڑوں کے مابین کشمکش میں سر دے کر اپنا سر قلم کروایا ہے . اگر عوام عمران نیازی کی نا اہلی کا مزہ چکھتی اور یہ جو مہنگائی شہباز نے کی عمران نیازی کے ہاتھوں ہوتی تو اس کی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہو جاتی
اپوزیشن اسٹبلشمنٹ کے ایک دھڑے کی بلیک میلنگ میں آ گئی کہ مخالف دھڑا مقتدر بن کے سب مٹا دے گا اور اپوزیشن کا حامی دھڑا قدر کمزور نکلا کہ نہ اس سے کوئی عدالتی فیصلہ کروایا جاتا ہے اور نہ الیکشن میں کوئی مدد ہوتی ہے . صرف اتنی سی بلیک میلنگ کہ فیض آ کر سب مٹا دے گا نے اپوزیشن کی سیاست مٹا دی . آنے دو فیض کو کرنے دو جو فرعونیت وہ کرنا چاہتا ہے کرنے دو . یہ جو اسٹبلشمنٹ کے گروپوں کی آپس کی رسہ کشی تھی اس میں اپوزیشن کو اپنا سر نہیں دینا چاہئیے تھا اور جب دیکھ لیا تھا وہ کمزور وکٹ پر ہیں انہیں حکومت چھوڑ دینی چاہئیے تھی . اب اور بلیک میلنگ ہے ریاست تباہ ہو جاۓ گی . ہو جانے دو ملک ایک دفعہ تباہ عوام کو اسٹبلشمنٹ اور عمران نیازی کا اصل چہرہ تو نظر آتا کہ ان کی ملک چلانے کی قابلیت کیا ہے . ملک تباہ ہوتا تو ہی عوام اسٹبلشمنٹ کے خلاف اٹھ کھڑی ہوتی
اصولوں پر سمجھوتے کر کے اور ملک کے آئین و قانون پر سمجھوتہ کر کے کوئی ترقی نہیں ہو سکتی . جب سپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی تھی تو اپوزیشن کو چاہئیے تھا کہ وہ عدم اعتماد ایک طرف رکھتی اور سپیکر کے خلاف آئین توڑنے کی تحریک چلاتی لیکن سمجھوتہ کیا . یہ سب ریاست بچانے کے نام پر ہو رہا ہے جب آئین ہی نہیں رہا تو ریاست کہاں رہی
نون لیگ کو جو زعم تھا کہ وہ عوام کا عشق ہے ایسی کوئی بات نہیں اگر عوام کو سو سو روپے مہنگا پٹرول ڈیزل بیچو گے تو عوام خادم ا علی کے ہاتھ چومنے نہیں آۓ گی . عوام جوتے ہی مارے گی . اب یہ حکومت نون لیگ کے گلے کی ہڈی بن چکی جب اسحاق ڈار جیسا وزیر کہے اسے معیشت سدھارنے کے لیے پانچ سے دس سال درکار ہیں تو شہباز اگلے پانچ سے دس ماہ میں کونسا چاند چڑھا دے گا . اگلے پانچ سے دس ماہ میں جو بجٹ کی تباہی کے ثمرات ہیں وہ عوام تک پہنچیں گے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ نون لیگ کا گراف گرتا جاۓ گا .اور ابھی یہ بھی کنفرم نہیں کہ دیوالیہ کا خطرہ ختم ہو گیا اگر خدا نخواستہ آگے دیوالیہ بھی آ گیا تو نون لیگ گناہ بے لذت میں اپنے اختتام کو پہنچے گی . افسوس اس بات کا نہیں کہ نون لیگ کی سیاست تباہ ہو گی افسوس اس بات کا ہے کہ بربادی کا اصل ذمہ دار عمران نیازی عوام کو اپنی ہیرو پنتی دکھاتا پھرے گا . اگر قدرت نے نون لیگ کو رگڑا ہے تو بچے گا نیازی بھی نہیں وہ بھی قدرت کے گیڑے میں ضرور آۓ گا . اس کا اصل مکروح چہرہ عوام کے سامنے آنے سے پہلے اس کی موت نہیں ہو گی
چند ماہ پہلے تک جس نون لیگ کا ٹکٹ بغاوت کے لیے بک رہا تھا آج وہ اسٹبلشمنٹ کی دوستی کی وجہ سے بھیانک شکست کا شکار ہو چکی ہے اور پنجاب اب نون لیگ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے . ایسی لولی لنگڑی حکومت جس میں نہ مریم نواز کو پاسپورٹ مل سکے نہ نواز شریف واپس آ سکے نہ اسحاق ڈار واپس آ سکے الٹا تاریخی مہنگائی کر کے چالیس سال کی سیاست چار ماہ میں دفن کر دی جاۓ صرف و صرف شہباز شریف کی کرسی اور مقدمات میں ضمانت کی خاطر . اتنی خدمت کی تھی اسٹبلشمنٹ کی اتنا تو حق بنتا تھا کہ پنجاب حکومت قائم رہتی لیکن حکومت ایک طرف عزت بھی ہاتھ سے گئی .سو جوتے بھی کھاۓ اور سو پیاز بھی کھاۓ . شہباز شریف کو کرسی سے اس قدر عشق ہے کہ وہ بھی عمران نیازی کی ٹھڈے اور لاتیں کھا کر اترے گا فرق صرف اتنا ہو گا کہ عمران نیازی کو اسٹبلشمنٹ نے اتارا اور شہباز شریف کو عوام اور اپنی پارٹی سے جوتے پڑیں گے
ایسی لولی لنگڑی حکومت جس میں نہ عمران نیازی کو گرفتار کیا جا سکے اور نہ ہی تحریک انصاف کا سوشل میڈیا بند کروایا جا سکے اور عدالتوں سے فیصلے بھی مخالفت میں آئیں کیا فائدہ ریاست بچانے کا . شہباز شریف نے ریاست نہیں بچائی بلکہ اسٹبلشمنٹ بچائی ہے . اسٹبلشمنٹ کے دو دھڑوں کے مابین کشمکش میں سر دے کر اپنا سر قلم کروایا ہے . اگر عوام عمران نیازی کی نا اہلی کا مزہ چکھتی اور یہ جو مہنگائی شہباز نے کی عمران نیازی کے ہاتھوں ہوتی تو اس کی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہو جاتی
اپوزیشن اسٹبلشمنٹ کے ایک دھڑے کی بلیک میلنگ میں آ گئی کہ مخالف دھڑا مقتدر بن کے سب مٹا دے گا اور اپوزیشن کا حامی دھڑا قدر کمزور نکلا کہ نہ اس سے کوئی عدالتی فیصلہ کروایا جاتا ہے اور نہ الیکشن میں کوئی مدد ہوتی ہے . صرف اتنی سی بلیک میلنگ کہ فیض آ کر سب مٹا دے گا نے اپوزیشن کی سیاست مٹا دی . آنے دو فیض کو کرنے دو جو فرعونیت وہ کرنا چاہتا ہے کرنے دو . یہ جو اسٹبلشمنٹ کے گروپوں کی آپس کی رسہ کشی تھی اس میں اپوزیشن کو اپنا سر نہیں دینا چاہئیے تھا اور جب دیکھ لیا تھا وہ کمزور وکٹ پر ہیں انہیں حکومت چھوڑ دینی چاہئیے تھی . اب اور بلیک میلنگ ہے ریاست تباہ ہو جاۓ گی . ہو جانے دو ملک ایک دفعہ تباہ عوام کو اسٹبلشمنٹ اور عمران نیازی کا اصل چہرہ تو نظر آتا کہ ان کی ملک چلانے کی قابلیت کیا ہے . ملک تباہ ہوتا تو ہی عوام اسٹبلشمنٹ کے خلاف اٹھ کھڑی ہوتی
اصولوں پر سمجھوتے کر کے اور ملک کے آئین و قانون پر سمجھوتہ کر کے کوئی ترقی نہیں ہو سکتی . جب سپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی تھی تو اپوزیشن کو چاہئیے تھا کہ وہ عدم اعتماد ایک طرف رکھتی اور سپیکر کے خلاف آئین توڑنے کی تحریک چلاتی لیکن سمجھوتہ کیا . یہ سب ریاست بچانے کے نام پر ہو رہا ہے جب آئین ہی نہیں رہا تو ریاست کہاں رہی
نون لیگ کو جو زعم تھا کہ وہ عوام کا عشق ہے ایسی کوئی بات نہیں اگر عوام کو سو سو روپے مہنگا پٹرول ڈیزل بیچو گے تو عوام خادم ا علی کے ہاتھ چومنے نہیں آۓ گی . عوام جوتے ہی مارے گی . اب یہ حکومت نون لیگ کے گلے کی ہڈی بن چکی جب اسحاق ڈار جیسا وزیر کہے اسے معیشت سدھارنے کے لیے پانچ سے دس سال درکار ہیں تو شہباز اگلے پانچ سے دس ماہ میں کونسا چاند چڑھا دے گا . اگلے پانچ سے دس ماہ میں جو بجٹ کی تباہی کے ثمرات ہیں وہ عوام تک پہنچیں گے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ نون لیگ کا گراف گرتا جاۓ گا .اور ابھی یہ بھی کنفرم نہیں کہ دیوالیہ کا خطرہ ختم ہو گیا اگر خدا نخواستہ آگے دیوالیہ بھی آ گیا تو نون لیگ گناہ بے لذت میں اپنے اختتام کو پہنچے گی . افسوس اس بات کا نہیں کہ نون لیگ کی سیاست تباہ ہو گی افسوس اس بات کا ہے کہ بربادی کا اصل ذمہ دار عمران نیازی عوام کو اپنی ہیرو پنتی دکھاتا پھرے گا . اگر قدرت نے نون لیگ کو رگڑا ہے تو بچے گا نیازی بھی نہیں وہ بھی قدرت کے گیڑے میں ضرور آۓ گا . اس کا اصل مکروح چہرہ عوام کے سامنے آنے سے پہلے اس کی موت نہیں ہو گی