ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیل کے خلاف برسرپیکار تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران کے بہت سے فوجی وانٹیلی جنس افسران کو حراست میں لینے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد تحقیقات کے سلسلے میں بہت سے ایرانی فوجی وانٹیلی جنس افسران کو حراست میں لیا گیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران کے اس گیسٹ ہائوس میں جہاں اسماعیل ہنیہ رہائش پذیر تھے کے ملازمین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں شہید کرنے کا واقعہ ایرانی سکیورٹی کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اس لیے ایرانی پاسداران انقلاب کی خصوصی انٹیلی جنس ٹیم کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی 2024ء کو ایران کے دارالحکومت تہران میں اس وقت ایک حملے میں شہید کر دیا گیا جب وہ ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری کے لیے وہاں موجود تھے۔ دوسری طرف دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے اسماعیل ہنیہ کے زیراستعمال گیسٹ ہائوس میں ایرانی سکیورٹی ایجنٹس کی مدد سے دھماکہ خیز مواد نصب کیا۔
ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق اسماعیل ہنیہ کو اصل منصوبے کے تحت مئی 2024ء میں طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ میں شرکت کے موقع پر قتل کیا جانا تھا۔ منصوبے پر عملدرآمد کرنے میں تاخیر اس وجہ سے کی گئی کہ عمارت میں اس وقت بہت بڑا مجمع تھا اور آپریشن میں ناکام ہونے کے امکانات بہت زیادہ تھے۔