
پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کی طرف سے کسی قسم کا جارحانہ رویہ اختیار نہیں کیا گیا: سینئر صحافی
سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے جہاں ان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔ اسلام آباد پولیس سکواڈ نے تحریک انصاف کے قافلے میں شامل متعدد گاڑیوں کو روک لیا جبکہ متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
سینئر صحافی اسد بیگ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: عمران خان کی پیشی کے موقع پر ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر موجود تھے! عمران خان کے کارکنان مکمل طور پر پرسکون اور پرامن تھے کہ اچانک پولیس ان پر لاٹھی چارج کرنے کا فیصلہ کیا اور جس کسی کو بھی وہ پکڑ سکتے تھے پکڑ لیا اور مارنا شروع کر دیا جبکہ تحریک انصاف کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
ایک اور ٹویٹر میں لکھا کہ: مجھے پولیس کے ایسا کرنے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آئی، وہاں کوئی ایسی بات نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی لوگوں کو ساتھ چلنے کو کہا گیا تھا! پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کی طرف سے کسی قسم کا جارحانہ رویہ اختیار نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے تحریک انصاف کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے جن میں عمران خان کا آفیشل فوٹو گرافر نعمان جی بھی شامل ہے۔ اسلام آباد پولیس کی طرف سے رہنما پی ٹی آئی غلام سرور خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نہ پکڑنے میں ناکام رہے۔