دنیا بھر میں پولیس کا محکمہ شہریوں کے تحفظ کی ضمانت ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں اس محکمے سے بھی شہریوں کو تحفظ ملنے کے بجائے اکثر اوقات پریشانیاں ہی ملتی ہیں ، پنجاب پولیس کے بعد اب اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے مختلف جرائم میں ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس کے اہلکار شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے کے ساتھ ساتھ منشیات فروشی ودیگر سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے متعدد اہلکار تاوان حاصل کرنے کے لیے اغواکاری کا گینگ چلانے میں ملوث پائے گئے ہیں اور وہ مختلف شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے کی وارداتوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے متعدد اہلکار اغواکاری کے علاوہ رشوت خوری اور منشیات فروشی جیسے جرائم میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز ارسلان شاہ زیب نے مختلف جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں برطرف کر دیا ہے جبکہ ڈی آئی جی آپریشن علی رضا نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے اہلکاروں پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ پولیس کے محکمے میں موجود جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈائون جاری رہے گا اور سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اغواکاری گینگ چلانے کے علاوہ رشوت خوری اور منشیات فروشی کے الزامات کے تحت اسلام آباد پولیس کے 3اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے جن میں ذوالفقار اور رمیز ستی نامی کانسٹیبل کے علاوہ فرخ آفتاب نامی ہیڈکانسٹیبل شامل ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشن کے مطابق برطرف کیے گئے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس کے 2 اہلکاروں پر گزشتہ میاں بیوی سے نکاح نامہ طلب کرنے پر تھانہ بہارہ کہو میں مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق خاتون شاہدرہ روڈ پر اپنے شوہر کے ساتھ جا رہی تھی کہ پولیس اہلکاروں نے روک کر نکاح نامہ طلب کیا، موبائل فون چھین لیا اور جنسی طور پر حراساں کرتے رہے اور کال کر کے ملنے کیلئے دبائو ڈالا اور نمبر نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔