اسلام آباد میں پانی کی قلت کا شدید خدشہ، سی ڈی اے نے وارننگ جاری کردی

screenshot_1739819315718.png


کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پانی کی قلت کے شدید خدشے کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال کو تشویشناک قرار دیا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ کے اجلاس میں سی ڈی اے نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد کو پانی فراہم کرنے والے ذخائر خشک سالی کی وجہ سے کم ہو رہے ہیں۔

اجلاس میں سی ڈی اے کے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کو راول ڈیم، خانپور ڈیم اور سملی ڈیم سے پانی فراہم کیا جاتا ہے، لیکن رواں سال بارشیں نہ ہونے کے باعث ان ذخائر میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے۔ سملی ڈیم میں صرف جون تک کا پانی باقی ہے، جبکہ راولپنڈی میں پانی کی قلت کے باعث ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

راولپنڈی میں پانی کی صورتحال مزید خراب ہو چکی ہے، جہاں واسا (واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی) نے خشک سالی کی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے سروس اسٹیشنز اور گھروں میں گاڑیاں دھونے پر ایک ماہ کی پابندی عائد کر دی ہے۔ واسا کے ایم ڈی سلیم اشرف نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ گھروں کے فرش دھونے، گاڑیاں دھونے اور باغیچوں کو پانی دینے سے گریز کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

واسا کے مطابق، بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جبکہ خانپور ڈیم کی صفائی کے باعث پانی کی سپلائی میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔ راولپنڈی شہر میں پانی کی یومیہ طلب 70 ملین گیلن ہے، لیکن فی الحال صرف 51 ملین گیلن پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ بارشیں نہ ہونے سے پانی کی فراہمی مزید 5 ملین گیلن کم ہو گئی ہے۔

اجلاس میں مری کو ضلع بنانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ اگر ڈسٹرکٹ کمپلیکس نہ بنایا گیا تو مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ڈپٹی کمشنر مری نے زمین پر خاردار تاریں لگانے کی تجویز پیش کی، لیکن سیکریٹری ہاؤسنگ نے اسے غیر مناسب قرار دیا۔

اجلاس میں وزارت ہاؤسنگ کی زمین حوالگی کے معاملے پر بھی بحث ہوئی۔ کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ اگر وزارت کو زمین کی ضرورت نہیں ہے تو اسے پنجاب حکومت کے حوالے کر دیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ناصر بٹ نے زمین کی ملکیت کے معاملے پر وضاحت طلب کی، جس پر حکام نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔

اجلاس میں ایک بیوہ خاتون کو سرکاری رہائش گاہ الاٹ نہ کرنے کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔ کمیٹی اراکین نے ہدایت کے باوجود خاتون کو گھر نہ دینے پر برہمی کا اظہار کیا۔ اسٹیٹ آفس کے حکام کا کہنا تھا کہ خاتون الاٹمنٹ کے رولز پر پورا نہیں اترتیں، لیکن کمیٹی نے یکم جنوری سے ہونے والی تمام الاٹمنٹس کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ ایک ہفتے کے اندر تمام الاٹمنٹس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی کے ذخائر میں کمی کا یہی سلسلہ جاری رہا تو اسلام آباد اور راولپنڈی میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے، جس سے شہریوں کی زندگیاں متاثر ہوں گی۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)



پانی کی یہ قلت صرف غلام عام عوام کے لیے ہے بدماشیہ اور فوجیوں کے لیے نہیں
 

Qudsi

Minister (2k+ posts)



پانی کی یہ قلت صرف غلام عام عوام کے لیے ہے بدماشیہ اور فوجیوں کے لیے نہیں
sir, supply from khanpur dam is prioritized to give it first to Heavy industries taxila ten cant area of pindi and then comes civilians.
 

Back
Top