جب صراحت کے ساتھ یہ کہا جائے کہ صرف نابالغ بچے(یعنی چائلڈپورن) کی تصاویر و ویڈیو ز کو رکھنا پھیلانا دیکھنا جرم ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ پھر بالغ(یعنی اڈلٹ پورن)کی تصاویر و ویڈیوز دیکھنا بنانا پھیلانا جرم نہیں ہے۔(اگر یہ کہا جائے کہ گلاس آدھا بھرا ہوا ہے،توکوئی کہے یا نہ کہے، اس کا یہ دوسرا مطلب یہ ہے کہ گلاس آدھا خالی بھی ہے) کان کو ادھر سے پکڑ لو، یا گھما کر دوسری طرف سے پکڑ لو، بات ایک ہی ہے۔گویا ریاست کی طر ف سے پورنو گرافی کی غیر اعلانیہ اجازت دے دی گئی ہے۔
میں نے پہلے بھی کہا تھا، اور اب اس بل میں بھی یہ بات واضح طور سے دیکھی جا سکتی ہے کہ ایک مخصوص طبقہ یا لابی ہے، جس کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے، (اور وہ اس میں کامیاب بھی رہے ہیں کہ)اس طرح کے ہر معاملے میں ، اڈلٹ اور چائلڈ پورن کی تفریق کا خاص طور سے لحاظ رکھا جائے۔اس کے خلاف قانون سازی تو دور کی بات ہے، یہ مخصوص ٹولہ ہر وقت اس بات کی فکر میں رہتا ہے کہ کہیں بھولے سے بھی (اڈلٹ)پورنو گرافی کا ذکرتک نہ ہونے پائے،اس پر ہلکی سی آنچ نہ آنے پائے ۔جب کہ دوسری طرف، سیاسی دینی جماعتیں حسب معمول خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہیں، حالٓانکہ ان کا اسمبلیوں میں موجودگی کا مقصد یہی ہے کہ وہ اسلامی اساس کی حفاظت کا فریضہ انجام دیں،اور اس طرح کے معاملات میں اسلامی اقدار اور مفادات کا خیال رکھیں۔ اگر دینی جماعتیں اس معاملے میں ہوشیار ہوتیں، تو یہ یا اس جیسے دوسرے بلوں میں کسی بالغ یا نابالغ کی کوئی تفریق نہ ہوتی، اور جس طرح چائلڈ پورن ممنوع قرار دیا گیا ہے، اسی طرح پورن کی دوسری شکلیں بھی قابل دست اندازی پولیس جرم قرار پاتیں۔اور ہونا بھی ایسا ہی چاہئے کہ ایسی غلاظت کا ایک اسلامی معاشرے سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔
کیسی ستم ضریفی ہے کہ چائلڈ پورن جو کل کا چند فیصد بھی نہیں ہو گا، او ر جس تک ہر کسی کی رسائی بھی نہیں، وہ تو قانونا جرم قرار پاتا ہے، اور اصل پورن، جس میں ہم نہ صرف ہر سال اول آتے ہیں بلکہ اس نے نوجوان طبقے کا اخلاق تباہ کر دیا ہے اس کا ذکر تک نہیں کیا جاتا۔ نوبت یہاں تک آ گئی ہے اورمعاشرے میں جنسی بھوک اور آوارگی اتنی بڑھ گئی ہے کہ ڈاکٹری کے پیشے سے وابستہ پڑھے لکھے لوگ بھی، قوت گویائی سے محروم،زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا فالج زدہ لڑکی کو بھی بھنبھوڑ نے سے باز نہیں رہتے۔لبرلز فاشسٹوں کا تو مجھے یقین ہے کہ ان کی یہی منزل ہے، اور جب تک وہ ہر گلی محلے سے "پورن سٹار" یا" سیکس ورکر" برآمد نہ کر لیں، وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے، مگر قوم کے باشعور طبقہ کیوں ستو پی کر سویا ہوا ہے؟۔اور کیوں پانی کے سر سے گزرنے کا انتظار کیا جا رہا ہے؟
خبر سورس(روزنامہ اسلام)۔
جہاں تک اس کی باقی شقوں کا تعلق ہے، تو جو اس کے مخالف ہیں سو ہیں،جو اس کے حمایتی ہیں، وہ بھی پچھتائیں گے کیونکہ جس طرح باقی قوانیں کا غلط استعمال ہوتا ہے، اس کا بھی ہو گا۔نام دہشت گردی کا لیا جائے گا، مگر اس سے اصل کام عوام کی آواز دبانے کا لیا جائے گا۔
لہذا قانون ساز اداروں سے اپیل کی جاتی ہے، کہ قوم کی حالت پر رحم کریں، اور مغربی پیمانے سے دیکھنے کی بجائے، اپنی روایات و مذہب و حالات کو سامنے رکھ کر قانون سازی کریں، اور چائلڈ و اڈلٹ پورن میں کوئی تفریق نہ رکھی جائے۔
خدا تمام پاکستانیوں کو شر سے محفوظ رکھے، اور ملک کو امن و ایمان کا گہوارہ بنائے۔
میں نے پہلے بھی کہا تھا، اور اب اس بل میں بھی یہ بات واضح طور سے دیکھی جا سکتی ہے کہ ایک مخصوص طبقہ یا لابی ہے، جس کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے، (اور وہ اس میں کامیاب بھی رہے ہیں کہ)اس طرح کے ہر معاملے میں ، اڈلٹ اور چائلڈ پورن کی تفریق کا خاص طور سے لحاظ رکھا جائے۔اس کے خلاف قانون سازی تو دور کی بات ہے، یہ مخصوص ٹولہ ہر وقت اس بات کی فکر میں رہتا ہے کہ کہیں بھولے سے بھی (اڈلٹ)پورنو گرافی کا ذکرتک نہ ہونے پائے،اس پر ہلکی سی آنچ نہ آنے پائے ۔جب کہ دوسری طرف، سیاسی دینی جماعتیں حسب معمول خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہیں، حالٓانکہ ان کا اسمبلیوں میں موجودگی کا مقصد یہی ہے کہ وہ اسلامی اساس کی حفاظت کا فریضہ انجام دیں،اور اس طرح کے معاملات میں اسلامی اقدار اور مفادات کا خیال رکھیں۔ اگر دینی جماعتیں اس معاملے میں ہوشیار ہوتیں، تو یہ یا اس جیسے دوسرے بلوں میں کسی بالغ یا نابالغ کی کوئی تفریق نہ ہوتی، اور جس طرح چائلڈ پورن ممنوع قرار دیا گیا ہے، اسی طرح پورن کی دوسری شکلیں بھی قابل دست اندازی پولیس جرم قرار پاتیں۔اور ہونا بھی ایسا ہی چاہئے کہ ایسی غلاظت کا ایک اسلامی معاشرے سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔
کیسی ستم ضریفی ہے کہ چائلڈ پورن جو کل کا چند فیصد بھی نہیں ہو گا، او ر جس تک ہر کسی کی رسائی بھی نہیں، وہ تو قانونا جرم قرار پاتا ہے، اور اصل پورن، جس میں ہم نہ صرف ہر سال اول آتے ہیں بلکہ اس نے نوجوان طبقے کا اخلاق تباہ کر دیا ہے اس کا ذکر تک نہیں کیا جاتا۔ نوبت یہاں تک آ گئی ہے اورمعاشرے میں جنسی بھوک اور آوارگی اتنی بڑھ گئی ہے کہ ڈاکٹری کے پیشے سے وابستہ پڑھے لکھے لوگ بھی، قوت گویائی سے محروم،زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا فالج زدہ لڑکی کو بھی بھنبھوڑ نے سے باز نہیں رہتے۔لبرلز فاشسٹوں کا تو مجھے یقین ہے کہ ان کی یہی منزل ہے، اور جب تک وہ ہر گلی محلے سے "پورن سٹار" یا" سیکس ورکر" برآمد نہ کر لیں، وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے، مگر قوم کے باشعور طبقہ کیوں ستو پی کر سویا ہوا ہے؟۔اور کیوں پانی کے سر سے گزرنے کا انتظار کیا جا رہا ہے؟
خبر سورس(روزنامہ اسلام)۔
جہاں تک اس کی باقی شقوں کا تعلق ہے، تو جو اس کے مخالف ہیں سو ہیں،جو اس کے حمایتی ہیں، وہ بھی پچھتائیں گے کیونکہ جس طرح باقی قوانیں کا غلط استعمال ہوتا ہے، اس کا بھی ہو گا۔نام دہشت گردی کا لیا جائے گا، مگر اس سے اصل کام عوام کی آواز دبانے کا لیا جائے گا۔
لہذا قانون ساز اداروں سے اپیل کی جاتی ہے، کہ قوم کی حالت پر رحم کریں، اور مغربی پیمانے سے دیکھنے کی بجائے، اپنی روایات و مذہب و حالات کو سامنے رکھ کر قانون سازی کریں، اور چائلڈ و اڈلٹ پورن میں کوئی تفریق نہ رکھی جائے۔
خدا تمام پاکستانیوں کو شر سے محفوظ رکھے، اور ملک کو امن و ایمان کا گہوارہ بنائے۔