اسرائیل کی نیند اڑانے والا خواب

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
اسرائیل کی نیند اڑانے والا خواب



150629152743__83813638_gettyimages-77673512.jpg

اسرائیلی رہنماؤں کو فکر ہے جتنا ایران کو وہ ’جانتے‘ ہیں یہ بڑی طاقتیں نہیں جانتیں۔


رواں ماہ جب اسرائیلی حکام نے شہری دفاع کی ایک بہت بڑی مشق کی تو انھوں نے وہ سب کچھ کِیا جو اسرائیل کسی بھی حقیقی جنگ کی صورت میں کرے گا۔ بڑے شہروں کے مرکزی چوراہوں اور سڑکوں پر فضائی حملے والے سائرن بجائے گئے اور خطے کی گھنٹی بجتے ہی سکولوں میں اساتذہ نے پہلے سے تربیت یافتہ بچوں کو بڑی مستعدی کے ساتھ کمروں سے باہر نکالنا شروع کر دیا۔ریڈیو پر چلائے جانے والی مختصر دورانیے کی خبروں میں یہ بات بھی چُھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی کہ اسرائیل پر یہ حملہ کِیا کس نے ہے۔ یہ اچانک حملہ حزب اللہ کے فوجیوں نے کیا تھا، وہی حزب اللہ کی فوج جسے ایران نے اسلحہ فراہم کر کے شمالی لبنان میں بٹھایا ہوا ہے۔ہو سکتا کہ شہری دفاع کی یہ مشقیں اسرائیل میں معمول کی بات ہوں، لیکن یہ مشقیں ایک ایسے وقت کی گئی ہیں جب امریکہ کی قیادت میں دنیا کی بڑی طاقتیں ایران کے ساتھ ایک ایسے سفارتی معاہدے کے حتمی مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں جس میں ایران کے جوہری پروگرام کے قابل تصدیق معائنے کے بدلے میں اس پر لگی شدید اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی پیشکش کی جا رہی ہے۔

اسرائیلی رہنماؤں کو فکر ہے جتنا ایران کو وہ ’جانتے‘ ہیں یہ بڑی طاقتیں نہیں جانتیں۔اسرائیل بڑی سختی سے اس بات پر ڈٹا ہوا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے ہر صورت روکا جائےاور اسرائیل کو کوئی شک نہیں کہ مشرق وسطی اور شاید پوری دنیا کو جس سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے اس کا نام ایران ہے۔


اسرائیلی دماغ کیا سوچتا ہے

اسرائیل کے اس خوف کی وجوہات بے شمار ہیں کہ امریکی قیادت میں کام کرنے والی بڑی طاقتوں کو ایران سے اتنا خوف کیوں محسوس نہیں ہوتا جتنا ہونا چاہیے۔


150629152829__83813838_83813837.jpg


یہ اندازہ کرنا بہت آسان ہے کہ عام اسرائیلیوں کے دلوں میں اپنی بقا کا خوف کتنا گہرا اور حقیقی ہے۔


اسرائیل کو خطرہ ہے کہ یورپ نے یہ بات بڑی جلدی قبول کر لی ہے کہ ایران میں سخت گیر صدر محمود احمدی نژاد کی جگہ قدرے نرم مزاج حسن روحانی کا صدر بن جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران میں واقعی کوئی سیاسی تبدیلی آ گئی ہے۔ اسرائیل کے خیال میں یہ کوئی جوہری تبدیلی نہیں بلکہ ایران کی اس سیاسی لیپا پوتی کا مقصد محض دنیا کو بے وقوف بنانا ہے۔اسرائیل کے رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ کہیں یورپ ایران میں اس خیالی سیاسی تبدیلی کو اصل تبدیلی سمجھتے ہوئے ایران سے کوئی جوہری معاہدہ نہ کر بیٹھے۔اور دوسری جانب اسرائیل کو یہ خطرہ بھی ہے کہ کہیں صدر اوباما بین الاقوامی سطح پر اپنی اچھی یادیں چھوڑنے کے چکر میں یہ امید نہ لگا بیٹھیں کہ وہ انقلابی ایران کو درست سمت پر ڈال سکتے ہیں۔

یہ خدشات اپنی جگہ، لیکن اسرائیل کو جس خوف کا فوری سامنا ہے وہ یہ ہے کہ اگر ایران جوہری بم حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کا پہلا نشانہ اسرائیل ہی ہوگا۔یہاں یہ ذکر کرنا غلط نہ ہوگا کہ ایران اس بات سے بالکل واضح انکار کرتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کر رہا ہے بلکہ اس کا اصرار ہے کہ اس کے یورینئم کی افزودگی کے منصوبے کے مقاصد پرامن ہیں اور وہ افزودہ یورینئم سے محض بجلی پیدا کرے گا یا اسے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کرے گا۔اسرائیل کے دفاعی اور انٹیلیجنس امور کے بہترین تجـزیہ کاروں کے سردار رونن برگمین کے بقول اس بات کا اندازہ کرنا بہت آسان ہے کہ عام اسرائیلیوں کے دلوں میں اپنی بقا کا خوف کتنا گہرا اور حقیقی ہے۔


150406031752_netanyahu_iran_tv_talk_624x351_epa.jpg

ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان مذاکرات میں اسرائیل کوئی فریق نہیں ہے


ان کے بقول ’جب بھی ایران اور اسرائیل کے درمیان تناؤ بڑھ جاتا تھا لوگ ہر روز بلکہ ہر گھنٹے مجھے گلیوں میں روک لیتے ہیں اور یہی پوچھتے ہیں کہ اگر ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تواحمدی نژاد کب ’سرخ بٹن‘ دبا دیں گے۔‘’میں نہیں سمجھتا کہ احمدی نژاد ایسا کرتے لیکن اسرائیل میں لوگوں کا ذہن یہی کہتا ہے کہ جیسے ہی ایران کے پاس کوئی جوہری ہتھیار آ گیا وہ فوراً اسے اسرائیل پر داغ دے گا۔‘


پکا دشمن

ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان مذاکرات میں اسرائیل کوئی فریق نہیں ہے لیکن وہ امریکہ اور یورپ کو ایران کے خلاف سخت موقف اختیار کرانے کے لیے پسِ پردہ سرتوڑ کوششیں کرتا رہا ہے۔اسی طرح اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے ایک ریٹائرڈ افسر نے ہمیں بتایا کہ ان کے ادارے کا زیادہ وقت اور توانائی ایران پر صرف ہوتی ہے۔ اور اس توانائی اور وقت میں وہ توانائی اور وقت شامل نہیں ہے جو اسرائیلی خفیہ ایجنسی اسرائیل کے حزب اللہ اور حماس جیسے ان دشمنوں پر صرف کرتی ہے جنھیں ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل ایران کو ایک دشمن تصور کرتا ہے جس کے پاس جذبہ ہے، توانائی ہے اور وہ خطرناک بھی ہے اور سب سے بڑھ کر ایک ایسا دشمن جسے روکا نہیں جا سکتا۔


150629152959__83856943_6529d64c-8f20-4623-9d45-3b3d4bccafaa.jpg


مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے دشمنوں کی اکثریت کو اسرائیلی نکتہ نظر سے منافقت کی بو آتی ہے۔


اسرائیل کے خفہ اداروں کے سابق وزیر ڈین مریڈور سمجھتے ہیں کہ ایران کے خلاف اقتصادیاں پابندیوں کے کارگر ہونے کی واحد وجہ یہی ہے کہ ایران بین الاقوامی سطح پر کوئی تجارت نہیں کر سکتا اور نہ ہی بین الاقوامی بینکوں کے راستے ملک سے پیسہ باہر بھیج سکتا ہے یا وصول کر سکتا ہے۔ایران کا ہدف یہ ہے کہ وہ کسی طرح ان پابندیوں میں نرمی کروا لے، لیکن مسٹر میڈور کہتے ہیں کہ امریکہ اور دیگر بڑی طاقتوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان پابندیوں میں نرمی بڑی سوچ سمجھ کے ساتھ کرنا ہوگی۔’ایرانی اس معاملے میں بڑے سنجیدہ ہیں اور چالاک بھی۔ لیکن ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ جرمنوں کی طرح اپنے مطلب کی سیاست کرنا جانتے ہیں۔‘۔


حملے سے پہلے جوابی حملہ؟



مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے دشمنوں کی اکثریت کو اسرائیلی نکتہ نظر سے منافقت کی بو آتی ہے۔ خطے کے کسی ملک کو بھی یہ شک نہیں کہ اسرائیل کئی برس پہلے جوہری ہتھیار حاصل کر چکا ہے، اسی لیے کوئی بھی ملک اتنا بے وقوف نہیں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے سوال پر اسرائیل کی خاموشی پر اعتبار کر لے۔ لیکن اسرائیل کہتا ہے کہ ایران کا معاملہ اسرائیل سے مختلف ہے۔ کئی اسرائیلیوں کو یقین ہے کہ ایران کے مذہبی پیشوا ’بم‘ اسی لیے بنانا چاہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیں۔

دیگر اسرائیلیوں کو خوف ہے کہ ایران ایک ایسی علاقائی طاقت بننا چاہتا ہے کہ کسی دوسرے ملک کے پاس یہ جرات نہ رہے کہ وہ ایران کے ساتھ کسی قسم کی دھکم پیل کر سکے۔
ایک انقلابی طاقت کے ناطے ایران سمجھتا ہے کہ وہ اپنا انقلاب خطے کے دوسرے ممالک کو برآمد کر سکتا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ اسے انقلاب کا پھیلاؤ نہیں بلکہ دہشتگردی کا پھیلاؤ سمجھتے ہیں۔شیعہ اسلام کی دنیا میں ایک بڑی طاقت ہونے کے حوالے سے ایران سمجھتا ہے کہ اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ لبنان، عراق، شام اور یمن سمیت پورے مشرق وسطیٰ کی شیعہ برادریوں کو مسلح کرے اور ان کا دفاع کرے۔


150629152910__83813836_gettyimages-56012972.jpg


اسرائیلی انٹیلیجنس امور کے ماہر رونن برگمین کہتے ہیں کہ ایرانی تنصیبات پر حملہ بدستور اسرائیل کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔


جو ڈراؤنا خواب اسرائیل کی نیندیں اڑا رہا ہے وہ یہ ہے کہ اگر ایران کے ہاتھ جوہری ہتھیار آ جاتے ہیں تو وہ ایک نئے اعتماد کے ساتھ خطے میں اپنا اثر رسوخ بڑھانا شروع کر دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ کئی برسوں تک یہ خبر گردش کرتی رہی ہے کہ ایران کی جانب سے کسی ممکنہ حملے سے پہلے ہی اسرائیل ایران کے جوہری اثاثے تباہ کر دے گا۔گذشتہ دو برسوں سے یہ خبر سرد پڑ گئی تھی اور بظاہر اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل ایران پر نئی پابندیوں کو کچھ وقت دینا چاہتا تھا۔لیکن اسرائیلی انٹیلیجنس امور کے ماہر رونن برگمین کہتے ہیں کہ ایرانی تنصیبات پر حملہ بدستور اسرائیل کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل سنہ 1981 میں عراق اور پھر سنہ 2007 میں شام کی جوہری تنبصیبات پر فضائی حملہ کر چکا ہے اور اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے صاف کہہ رکھا تھا کہ اسرائیل اپنے کسی ایسے دشمن کی جوہری تنصیبات سلامت نہیں چھوڑے گا جو اسرائیل کی تباہی پر تُلا بیٹھا ہو۔ مسٹر برگمین کے بقول ’ یہی وہ وجہ ہے کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم کو اطلاع ملتی ہے کہ ایران بم بنانے کے قریب پہنچ گیا تو وہ اپنے بمباروں کو حکم دے دیں کے وہ جا کر ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کر دیں۔



بُرے وقت کی تیاری

اگر ایران پر اس قسم کا کوئی حملہ کیا جاتا ہے تو ایران اس کا فوری جواب دے گا۔ اس کے لیے یا تو وہ براہ راست اسرائیل پر میزائلوں سے حملہ کر دے گا اور یا باالواسطہ حزب اللہ کو اسرائیل کی شمالی سرحد پر حملے کے لیے استعمال کرے گا۔ اس ماہ اسرائیل میں کی جانے والی شہری دفاع کی مشقوں کا مقصد ملک کو ایسی ہی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا تھا۔ خیالی حملے سے بچاؤ کی مشقیں اپنی جگہ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ فی الحال اسرائیل کا انحصار اسی بات پر ہے کہ امریکی مذاکرات کار یہ یقینی بنائیں کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملہ ایک خواب ہی رہے جو کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو، لیکن ایران کے ساتھ معاہدے کا وقت اتنا قریب آ جانے کے بعد بھی اسرائیلیوں کا خوف اور شکوک ختم نہیں ہوئے۔



Source
 
Last edited:

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
امریکہ ایران کی ایٹمی صنعت کو تباہ و برباد کرنے جبکہ ایران ایک اچھے، منصفانہ اور عزتمندانہ معاہدے کی تلاش میں ہے، سید علی خامنہ ای


n00468839-b.jpg

اسلام ٹائمز: منگل کی شام تہران میں ایرانی حکومت کے اعلٰی حکام سے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اقتصادی، تجارتی اور بینکاری سے متعلق جو پابندیاں ہیں، چاہے وہ سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی گئی ہوں یا امریکی کانگریس کی طرف سے اور چاہے امریکی حکومت کی طرف سے، ان تمام پابندیوں کو سمجھوتے کے وقت ہی فوراً ختم ہونا چاہئے اور بقیہ پابندیاں بھی مناسب اوقات میں اٹھالی جائیں۔


رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایرانی حکام پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ اچھے، منصفانہ اور باعزت معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مقننہ، مجریہ اور عدلیہ کے سربراہوں نیز اعلٰی سول اور فوجی حکام نے منگل کی شام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف عائد تمام پابندیاں سمجھوتے پر دستخط ہوتے ہی اٹھا لی جانی چاہئے اور پابندیوں کے خاتمے کے معاملے کو ایران کی جانب سے معاہدے پر عملدر آمد سے مشروط نہیں کرنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ایران کی ریڈ لائنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کی ایٹمی صنعت کو تباہ و برباد کرنے کے درپے ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں ایران کے سبھی حکام اپنی ریڈ لائنوں پر تاکید کرتے ہوئے ایک اچھے، منصفانہ اور عزتمندانہ معاہدے کی تلاش میں ہیں۔ آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے کہا کہ امریکیوں کے اصرار کے بر خلاف، ہمیں سمجھوتے کی مدت، دس یا بارہ سال قبول نہیں ہے اور جو قابل قبول مدت ہے اس کے بارے میں ہم نے ان کو مطلع کر دیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حتٰی سمجھوتے کی مدت کے دوران بھی اپنے تحقیقاتی امور اور ترقی و پیشرفت جاری رہنے کو ایران کی دوسری ریڈ لائن قرار دیا اور کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ یہ بات حد سے زیادہ منہ زوری اور غلط بیانی ہے کہ ہم بارہ سال کی مدت تک ایٹمی شعبے میں تحقیق و ترقی کا کوئی کام نہ کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تیسری ایٹمی ریڈ لائن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی، تجارتی اور بینکاری سے متعلق جو پابندیاں ہیں، چاہے وہ سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی گئی ہوں یا امریکی کانگریس کی طرف سے اور چاہے امریکی حکومت کی طرف سے، ان تمام پابندیوں کو سمجھوتے کے وقت ہی فوراً ختم ہونا چاہئے اور بقیہ پابندیاں بھی مناسب اوقات میں اٹھالی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، پابندیوں کے بارے میں ایک پیچیدہ اور عجیب و غریب فارمولہ پیش کر رہا ہے، جس سے معلوم نہیں کیا حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن ہم واضح طور پر اپنے مطالبات کو بیان کرچکے ہیں۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی مذاکرات کی ریڈ لائنوں کے بارے میں مزید کہا کہ پابندیوں کے خاتمے کو ایران کی جانب سے معاہدوں پر عملدر آمد سے مشروط نہ کیا جائے، یہ نہ کہا جائے کہ آپ پہلے وعدوں پر عمل کریں، پھر جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے، اس کی گواہی دے، پھر ہم پابندیاں منسوخ کریں گے، ہمیں یہ بات ہرگز قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کی منسوخی پر عمل در آمد، ایران کی جانب سے وعدوں پر عمل در آمد کے ساتھ ہونا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ہم سمجھوتے پر عمل در آمد کو آئی اے ای اے کی رپورٹ سے مشروط کرنے کے مخالف ہیں، کیونکہ آئی اے ای نے بارہا یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ آزاد، بااختیار اور منصف ادارہ نہیں ہے اور ہم اس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ کہنا ہے کہ آئی اے ای اے کو ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے پرامن ہونے کا اطمئنان ہونا چاہئے، انتہائی احمقانہ اور نامعقول بات ہے، کیونکہ یہ ایجنسی کیسے اطمئنان پیدا کرسکتی ہے، جب تک کہ اس سرزمین کا چپہ چپہ نہ چھان مارے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کا غیر روایتی طریقوں سے معائنہ کرنے، ایران کے سائنسدانوں سے باز پرس اور فوجی مراکز کے معائنے کو، ایران کی ایک اور ایٹمی ریڈ لائن قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی حقوق کی بازیابی، ملک اور معاشرے کی ضروریات کی فراہمی، حکومت کی دو ترجیحات ہیں۔ حسن روحانی نے کہا کہ وہ چیز جو بڑی طاقتوں کو مذاکرات کی میز تک لائی ہے، وہ بدخواہوں کے دباؤ اور پابندیوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت و پائیداری ہے۔

Source



عزت و وقار کے تحفظ کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، مذاکرات ناکام ہوئے تو قیامت نہیں آجائے گی، جواد ظریف

n00468666-b.jpg





اسلام ٹائمز: امریکی جریدے دی نیویارکر سے گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان ایٹمی مذاکرات کی ناکامی کا مطلب دنیا کا خاتمہ نہیں ہے، لیکن ایک عظیم اور شاید بے مثال موقع امریکہ کے ہاتھ سے ضرور نکل جائے گا۔



اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایٹمی مذاکرات ناکام ہوئے تو قیامت نہیں آجائے گی۔ یہ بات انہوں نے امریکی جریدے دی نیویارکر سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان ایٹمی مذاکرات کی ناکامی کا مطلب دنیا کا خاتمہ نہیں ہے، لیکن ایک عظیم اور شاید بے مثال موقع امریکہ کے ہاتھ سے ضرور نکل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم اپنی عزت و وقار کے تحفظ کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔ اس سے پہلے پیر کے روز ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے لکسمبرگ میں پانچ جمع ایک گروپ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد کہا تھا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لئے ضروری سیاسی عزم پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر یہ سیاسی عزم، حقائق کے ادراک اور لوزان بیانیہ کی بنیاد پر استوار ہو جائے تو پھر مقررہ مہلت سے قبل جامع ایٹمی سمجھوتے کا امکان موجود ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی ماہرین ویانا میں جامع ایٹمی معاہدے کے مسودے کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ایران اور چھے بڑی طاقتوں، امریکہ، فرانس، برطانیہ، روس، چین اور جرمنی نے جامع ایٹمی سمجھوتے کے حصول کے لئے تیس جون کی مہلت مقرر کی ہے

Source
 
Last edited:

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
?????? ??? ??????? ?? ???? ???? ?????? ?? ??????


??? ?? ????? ??? ????? ??????


George Galloway's statement on the Death of Serena Shim

George Galloway's Statement on Turkeys involvement for ISIS

Covert Origins of ISIS

??? ??? ??????? ???? ????? ????????? ??? ????? ??? ?? ?????

Chemical weapons-sent from Turkey to Syria Former Turkish provincial official

RT BBC News Caught Staging FAKE Chemical Attack In Syria


Leaked Documents U.S. Framed Syria in Chemical Weapons Attack


Propaganda campaign Against Syria
 
Last edited:

swing

Chief Minister (5k+ posts)
ایران ، اور اسرائیل کے دشمن تقریباً مشترکہ ہیں ،اس لیے کم از کم مجھے تو پورا یقین ہے کے ایران کبھی بھی کسی بھی حالت میں اسرائیل کے خلاف نہیں جا سکتا ،ہاں اگر بات ہو اعراق ،شام کی تو ایران کا سب حاضر ہے
 

HIDDEN

Minister (2k+ posts)
If Iran attacks Israel, I will fully support Iran. However, I know that Iran will never attack Israel.
 

ambroxo

Minister (2k+ posts)

اسرائیل اور ایران کے درمیان جو بھی نورا کشتی ہے وہ انکا مسلہ ہے
لیکن ایران کے ہمسایوں کے ساتھ بڑا مسلہ ہے
ایک انقلابی طاقت کے ناطے ایران سمجھتا ہے کہ وہ اپنا انقلاب خطے کے دوسرے ممالک کو برآمد کر سکتا ہے۔ ۔
 

ambroxo

Minister (2k+ posts)
dekhen aagey kia hota hai



آگے کچھ بھی نہیں ہونا جیسے سالوں سے یہ نورا کشتی چل رہی ہے آگے بھی چلتی رہے گی
اور ایران ہمسایہ ملکوں میں آگ لگاتا جاۓ گا
 

Ahud khan

Senator (1k+ posts)
If Iran attacks Israel, I will fully support Iran. However, I know that Iran will never attack Israel.

the whole islamic world condemned Iran when in 2007 they attacked israel and won the war
Muslmanon ki ankhon pey itney pardey pur gaey hien k ankhon sey dekh k bhi wo jung kehtey hien k topi drama hey
is sey saaf zahir hey k ju loug Muslman noney ka dawa ker rehey hien wo Muslman hergiz nhi kion k Muslman khabi itna beawaqof hu nhi sakta
 

khan_sultan

Banned

the whole islamic world condemned Iran when in 2007 they attacked israel and won the war
Muslmanon ki ankhon pey itney pardey pur gaey hien k ankhon sey dekh k bhi wo jung kehtey hien k topi drama hey
is sey saaf zahir hey k ju loug Muslman noney ka dawa ker rehey hien wo Muslman hergiz nhi kion k Muslman khabi itna beawaqof hu nhi sakta

یہ لوگ بھائی جی ایران سے دشمنی نہیں رکھتے ان کی دشمنی مذھب اہل بیت سے ہے یہ معاویہ ابن ھندہ کے پیروکار ہیں
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
یہ لوگ بھائی جی ایران سے دشمنی نہیں رکھتے ان کی دشمنی مذھب اہل بیت سے ہے یہ معاویہ ابن ھندہ کے پیروکار ہیں

یہ لوگ اپنے نفس کی پوجا کرتے ہیں ۔ ان کو یہ چیز چبھتی ہے کہ ایک شیعہ ملک ایمان کے لحاظ سے ان پر بازی کیوں لے گیا
اور یہی کافروں کی جلن کا سبب تھی کہ رسالت اس یتیم کو کیوں ملی ہمیں کیوں نہ ملی
 

Shakeel A

Councller (250+ posts)
ایران ، اسرئیل ارو امریکھ ایک ھی تھالی کے چٹے بٹے ھیں
بس ویسے ھے لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لیے نورا کشتی کر رھے ھیں
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
مسلمانوں کے لئے اسرائیل سے زیادہ ایران خطرناک ہے
جتنا خون ایران اور اسکے بھاڑے کے ٹٹوں نے مسلمانوں کا بہایا ہے اتنا اسرائیل نے بھی نہیں بہایا
 

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
???????? ?? ??? ??????? ?? ????? ????? ?????? ??
???? ??? ????? ??? ???? ????? ?? ???? ?? ???????? ?? ????? ?? ???? ??????? ?? ??? ???? ?????

???? ??? ?? ?????? ???? ????? ??? ??? ???? ?? ???? ???? ???? ???? ?? ????? ?? ???????? ?????? ?? ???? ????? ??? ??? ?????
??????? ?? ???? ???? ?? ???? ????? ?? ???? ???? ????? ??
8915263.jpg


?? ??? ???? ??? ?? ?? ?? ?? ??? ???? ?????????? ?? ??? ??? ???? ??? ???? ????? ?? ?? ?? ???? ?? ??????? ???? ????? ?? ??? ???? ?? ???? ???? ????? ???? ????? ??? ????? ???

???? ????? ???? ????? ?? ?? ?????? ??? ???? ???? ???? ????? ????? ?? ?? ???? ????? ?? ??? ?? ???? ?????? ????

?? ????? ?? ?? ?? ????? ??? ?? ??
?????? ????? ???? ??? ???? ??? ???


?? ??? ??? ?? ?????? ???? ?? ???? ??? ????? ??? ????? ?? ?? ??? ??????? ???? ???? ?? ??? ???? ?? ???? ????? ???? ??? ??? ?? ???? ??? ???? ?? ???? ?????? ????? ?????? ???? ?????? ?? ??? ???? ??? ???? ???? ???? ??? ??????? ?? ???? ????? ?? ??? ????? ??? ???? ???? ?? ??? ???? ?? ????? ???? ???? ???? ????

 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)

???? ??? ?? ?????? ???? ????? ??? ??? ???? ?? ???? ???? ???? ???? ?? ????? ?? ???????? ?????? ?? ???? ????? ??? ??? ?????
??????? ?? ???? ???? ?? ???? ????? ?? ???? ???? ????? ??
8915263.jpg


?? ??? ???? ??? ?? ?? ?? ?? ??? ???? ?????????? ?? ??? ??? ???? ??? ???? ????? ?? ?? ?? ???? ?? ??????? ???? ????? ?? ??? ???? ?? ???? ???? ????? ???? ????? ??? ????? ???

???? ????? ???? ????? ?? ?? ?????? ??? ???? ???? ???? ????? ????? ?? ?? ???? ????? ?? ??? ?? ???? ?????? ????

?? ????? ?? ?? ?? ????? ??? ?? ??
?????? ????? ???? ??? ???? ??? ???


?? ??? ??? ?? ?????? ???? ?? ???? ??? ????? ??? ????? ?? ?? ??? ??????? ???? ???? ?? ??? ???? ?? ???? ????? ???? ??? ??? ?? ???? ??? ???? ?? ???? ?????? ????? ?????? ???? ?????? ?? ??? ???? ??? ???? ???? ???? ??? ??????? ?? ???? ????? ?? ??? ????? ??? ???? ???? ?? ??? ???? ?? ????? ???? ???? ???? ????


?????? ???? ?? ???? ??????? ?? ??? ?? ??? ?? ?? ?????? ????...???? ????

???? ? ???? ?????? ??? ??? ??????? ??? ?? ??? ????? ??? ???? ??????...???? ????? ???? ??? ???????? ?? ??? ??????? ?? ????? ?????? ??? ??? ??

????? ??? ???? ?? ????? ???????? ?? ??? ?? ???? ? ????? ????? ??