اسماعیل ہنیہ کے قتل میں 2 ایرانی ایجنٹس ملوث نکلے, برطانوی اخبار ٹیلی گراف کا دعوی
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کے لئے دو ایرایی ایجنٹس سے مدد لی, برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے دعوی کردیا, ٹیلی گراف کے مطابق موساد نے اسماعیل ہنیہ کے زیر استعمال تین کمروں دھماکا خیز مواد دو ایرانی سیکیورٹی ایجنٹس کے ذریعے نصب کراویا.
برطانوی اخبار کے مطابق اسماعیل ہنیہ اسی عمارت میں اکثر قیام کرتے تھے، اصل منصوبہ یہ تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو جہاز حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پرمئی میں قتل کیا جاتا لیکن آپریشن اس وقت اس لیے نہیں کیا گیا تھا کیونکہ ناکامی کے خدشات زیادہ تھے اور عمارت میں بہت بڑا مجمع بھی موجود تھا۔
برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ایرانی حکام کے پاس عمارت کی سی سی ٹی وی موجود ہے جس میں ایجنٹوں کو چپکے سے کمروں میں انتہائی تیزی سے آتے جاتے دیکھا جاسکتا ہے,دھماکا خیزمواد نصب کرنیوالے ایجنٹ ایران چھوڑ چکے تھے تاہم ایران میں ایک ساتھی سے ان کا تعلق قائم تھا اوردھماکا خیزمواد کو ایران کے باہر سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے تباہ کیا گیا جب کہ تحقیقات کے دوران دیگر دو کمروں سے دھماکا خیز مواد برآمد کرلیا گیا ہے۔
پاسداران انقلاب کےاہلکار کے حوالے سے برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا انہیں یقین نہیں ہے کہ موساد نے انصارالمہدی حفاظتی یونٹ سے تعلق رکھنے والوں کو ایجنٹ کے طورپر استعمال کیا جو اعلیٰ ترین افسروں کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں۔
اس سے قبل امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ حماس لیڈر اسماعیل ہنیہ کی شہادت ان کے کمرے میں نصب دھماکا خیز مواد پھٹنے سے ہوئی، جو ریسٹ روم میں 2 مہینے قبل چھپایا گیا تھا اور بم کو ریموٹ کنٹرول سے اُس وقت پھاڑا گیا جب اسماعیل ہنیہ کی اپنے کمرے میں موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ اس دھماکے میں اُن کا ذاتی محافظ بھی شہید ہوا۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے، وہ ایرانی صدر محمود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی,تہران میں نماز جنازہ کے بعد اسماعیل ہنیہ کے جسد خاکی کو قطر منتقل کرکے ان کی رہائش گاہ پہنچایا گیا جہاں ان کی تدفین کی گئی۔