
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں حماس پر جنگ بندی معاہدے کے کچھ حصوں کو ماننے سے انکار کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جس کے نتیجے میں وہ جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے یہ بات واضح کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس اب نہیں ہوگا، اور یہ اجلاس اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک کہ ثالث اسرائیل کو یہ نہ بتائیں کہ حماس نے معاہدے کی تمام شرائط کو قبول کر لیا ہے۔
جنگ بندی معاہدے کی توثیق کے لیے آج صبح ایک اہم اجلاس منعقد ہونا تھا، مگر نیتن یاہو نے اس کا انعقاد مؤخر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ثالث (امریکا، قطر اور مصر) اسرائیل کو یہ مطلع نہیں کرتے کہ حماس نے معاہدے کی تمام شرائط تسلیم کی ہیں، اس وقت تک کوئی بھی اجلاس یا فیصلہ نہیں ہوگا۔
حماس نے نیتن یاہو کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ثالثوں کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے کے تمام نکات پر عمل کیا جائے گا۔
دوسری طرف، جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنے حملے مزید تیز کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، 24 گھنٹوں کے اندر مزید 82 فلسطینیوں کی شہادت اور 188 افراد کے زخمی ہونے کی خبروں نے صورتحال کو مزید سنگین کر دیا ہے۔ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی توثیق میں سیکیورٹی کابینہ کی ووٹنگ میں تاخیر کے دوران ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے موقف سخت ہونے اور حماس پر الزامات کے پس منظر میں صورتحال میں پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔ ایک طرف جہاں حماس نے معاہدے کی پاسداری کا دعویٰ کیا ہے، وہیں دوسری طرف اسرائیلی حکومت کی داخلی سیاست اور سیکیورٹی خدشات اس معاہدے کو متاثر کر رہے ہیں۔ اس تمام صورت حال کے تناظر میں، عالمی ثالثوں کی کوششیں مزید اہمیت اختیار کر گئی ہیں تاکہ کسی نہ کسی طرح جنگ بندی کو یقینی بنایا جا سکے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/0KPRqYD/ceas.jpg