اسرائیلی آئین کی صرف ایک سطر

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)



orya-column1.png


http://expresspk.net/aaeen-ki-muqaddas-kitaab-by-orya-maqbool-jan/
 

Bunna

Minister (2k+ posts)
اسرائیل کا آئین تورات ہے

مگر تورات ہے کہاں یہ کم سے کم مجھے تو نہیں پتا

اگر کسی کو پتا ہو تو براۓ کرم مجھ کو بتا دے شاید کبھی میں بھی دو چار لائن ہی پڑھ لو
 

Galaxy

Chief Minister (5k+ posts)
Whats the use of having any law when it is bypassed with money like in Pakistan. There is no shortage of laws in Pakistan but they are all bypassed with money and power.
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)

اوریا مقبول جان کو سیکولرازم کی نفرت میں حقائق نظر آنا بند ہو چکے ہیں۔

۔1۔ اسرائیل کا آئین توریت ہے ۔۔۔۔ مگر اسرائیلی ریاست میں قوانین ساڑھے تین ہزار پرانی توریت کے مطابق نہیں ہیں۔۔۔ اور بہت بہت شکر ہے کہ ایسا نہیں ہے، وگرنہ وہاں بھی صدیوں پرانے ظالمانہ قوانین جوں کے توں نافذ ہو جاتے جنکی آجکی دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

۔2۔ پاکستانی آئین کے حوالے سے بھی یہ اوریا مقبول جان کا دھوکا ہے۔ کیونکہ پاکستان کے آئین کی بنیاد قرآن و سنت ہی قرار دی گئی ہے۔ مگر مسئلہ ہے کہ آجکے دور اور 1400 سالہ پرانے دور میں بہت فرق آ چکا ہے۔
چنانچہ پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے خلاف نہیں بلکہ آج کے حالات کے چیلنجز سے نپٹنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
مگر بہت مشکل ہے کہ یہ چھوٹی سی بات مذہب کے نام پر اندھے پن کا شکار لوگوں کو سمجھ آ سکے۔
پاکستان کا آئین ایک چھوٹی سے دستاویز ہے جو کسی طرح بھی قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہے۔ اسکی جزئیات یہ ہیں:۔



Text of the Constitution of Pakistan






آج سے 1400 سال پہلے ریاست کے تصورات ایسے موجود ہی نہیں تھے جیسے کہ آج موجود ہیں، جہاں انتخابات ہوتے ہیں، جہاں اسمبلیاں چننی جاتی ہیں، جہاں صدر اور وزیر اعظم کے درمیان اختیارات کی تقسیم ہوتی ہے ۔ ان چیلنجز سے نپٹنے کے لیے آئین بنایا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اپنے متعین کردہ دائرہ کار میں کام کرے اور ریاستی اداروں میں تصادم اور ٹکراؤ نہ ہو۔۔۔۔ جہاں ملٹری فورسز کو علم ہو کہ وہ عوام کی خدمت کے لیے ہیں انکے حاکم نہیں ۔۔۔ جہاں عدلیہ اور انتظامیہ کا ٹکراؤ نہ ہو اور انتظامیہ عدلیہ کے تحت ہو۔

جبکہ 1400 سال پہلے کا خلافت راشدہ کا نظام تباہ کاری کا شکار ہوا ۔ کیوں؟

اسکی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کوئی باقاعدہ آئین موجود نہ تھا۔
خلافت راشدہ کے دور میں 4 خلفاء آئے اور ہرایک کے انتخاب کے وقت مشکلات پیدا ہوئیں، اور 3 کی خلافت میں تو بات لڑائی تک پہنچ گئی۔
ہر خلیفہ الگ الگ طریقے سے منتخب کیا گیا، اور ہر ایک نے اپنی اپنی صوابدید کے مطابق ریاست کو چلایا کیونکہ کوئی باقاعدہ آئین موجود نہیں تھا۔

خلیفہ سوم عثمان بن عفان نے تمام صوبوں پر فائز کبار صحابہ کو بطور گورنر معزول کیا، اور پھر اپنے خاندان بنی امیہ کے فاسق و فاجر لوگوں کو بطور گورنر تعینات کر دیا۔ ایسا اس وجہ سے ممکن ہو سکا کیونکہ ریاست کا کوئی باقاعدہ آئین نہیں تھا۔
اسکے بعد علی ابن ابی طالب کے خلاف معاویہ ابن ابی سفیان اور جناب عائشہ نے جو خروج کیا اور 1 لاکھ سے اوپر مسلمانوں کا خون جو ایک دوسرے کے ہاتھوں بہا، اسکی وجہ بھی یہ تھی کہ کوئی آئین موجود نہیں تھا جو کہ ان خروج کرنے والے گروہوں کو روکتا۔

سیکولر برطانیہ میں "جمود" نہیں
سیکولرازم امریکہ میں بھی رائج ہے اور دنیا کے 99 فیصد سیکولرازم والے ممالک میں شائد تحریری آئین ہی موجود ہے۔

مگر فقط سیکولرازم کے خلاف دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے اوریا مقبول جان نے برطانیہ کی 16ویں صدی کو پکڑ لیا اور سیکولرازم کو بدنام کرنے لگا۔ کیا یہ انصاف ہے؟
اور آج کے سیکولر برطانیہ میں "مذہب" کی طرح جمود نہیں ہے اور وہاں سولہویں صدی کا آئین نافذ نہیں ہو رہا۔
جبکہ مذہب کی جمود کی حالت یہ ہے کہ آج بھی زنا بالجبر کے کیسز میں خواتین سے 4 عینی گواہ طلب کیے جا رہے ہوتے ہیں، آج بھی ہر جرم کے لیے خوفناک جسمانی سزائیں تجویز کی جا رہی ہوتی ہیں۔

اسلام میں تمام جسمانی سزائیں اس لیے تھیں کیونکہ عرب میں جیل خانےنہیں ہوتے تھے


اسلام کے وقت عرب کے جاہل معاشرے میں باقاعدہ قید خانے نہیں تھے۔ اس لیے اسلام میں سزاوؤں کے تصور یہ نہیں آیا کہ جرم کی سزا میں مجرم کو 1 یا 2 سال کے لیے جیل خانے میں بھیج دو۔


نہیں، بلکہ اسلام نے اس وقت کے جاہل عرب معاشرے کے مطابق سیدھا سیدھا ہر جرم کی سزا جسمانی کوڑے، جسمانی ہاتھ کاٹ دینا، جسمانی سنگسار، جسمانی قتل کر دیا ۔۔۔۔ یا پھر دیت کے نام پر پیسے کو بطور سزا متعین کر دیا۔

مثلاً چوری کی حد اسلام نے سیدھی سیدھی ہاتھ کاٹ دینا مقرر کر دی۔ ایسا نہ کیا گیا کہ جیل میں ڈال کر مجرم کو اپنی اصلاح کا موقع دیا گیا ہو۔

اسی طرح زنا ہو یا تہمت زنا، یا ڈاکے کی، یا پھر شراب خوری وغیرہ کی۔۔۔۔ ان تمام حدود میں کوڑوں یا ہاتھ پاؤں کاٹ دینے کی جسمانی سزائیں رکھی گئیں۔

اس حوالے سے مذہب اور مذہبی ریاست میں مکمل جمود موجود ہے اور وہی 1400 سالہ پرانی ظالمانہ سزائیں جاری ہیں۔

ہاں جسمانی جرائم (قتل کرنے وغیرہ میں) میں تو سزائیں پھر بھی جسمانی دی جا سکتی ہیں۔ مگر غیر جسمانی جرائم (چوری، شراب خوری، زنا ) وغیرہ میں جسمانی سزاوؤں کوہر صورت میں قید میں تبدیل کر دینا چاہیے۔ مگر ایک مذہبی ریاست اپنے جمود کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر ہے۔

 
Last edited:

wbari

Politcal Worker (100+ posts)

اوریا مقبول جان کو سیکولرازم کی نفرت میں حقائق نظر آنا بند ہو چکے ہیں۔

۔1۔ اسرائیل کا آئین توریت ہے ۔۔۔۔ مگر اسرائیلی ریاست میں قوانین ساڑھے تین ہزار پرانی توریت کے مطابق نہیں ہیں۔۔۔ اور بہت بہت شکر ہے کہ ایسا نہیں ہے، وگرنہ وہاں بھی صدیوں پرانے ظالمانہ قوانین جوں کے توں نافذ ہو جاتے جنکی آجکی دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

۔2۔ پاکستانی آئین کے حوالے سے بھی یہ اوریا مقبول جان کا دھوکا ہے۔ کیونکہ پاکستان کے آئین کی بنیاد قرآن و سنت ہی قرار دی گئی ہے۔ مگر مسئلہ ہے کہ آجکے دور اور 1400 سالہ پرانے دور میں بہت فرق آ چکا ہے۔
چنانچہ پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے خلاف نہیں بلکہ آج کے حالات کے چیلنجز سے نپٹنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
مگر بہت مشکل ہے کہ یہ چھوٹی سی بات مذہب کے نام پر اندھے پن کا شکار لوگوں کو سمجھ آ سکے۔
پاکستان کا آئین ایک چھوٹی سے دستاویز ہے جو کسی طرح بھی قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہے۔ اسکی جزئیات یہ ہیں:۔



Text of the Constitution of Pakistan






آج سے 1400 سال پہلے ریاست کے تصورات ایسے موجود ہی نہیں تھے جیسے کہ آج موجود ہیں، جہاں انتخابات ہوتے ہیں، جہاں اسمبلیاں چننی جاتی ہیں، جہاں صدر اور وزیر اعظم کے درمیان اختیارات کی تقسیم ہوتی ہے ۔ ان چیلنجز سے نپٹنے کے لیے آئین بنایا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اپنے متعین کردہ دائرہ کار میں کام کرے اور ریاستی اداروں میں تصادم اور ٹکراؤ نہ ہو۔۔۔۔ جہاں ملٹری فورسز کو علم ہو کہ وہ عوام کی خدمت کے لیے ہیں انکے حاکم نہیں ۔۔۔ جہاں عدلیہ اور انتظامیہ کا ٹکراؤ نہ ہو اور انتظامیہ عدلیہ کے تحت ہو۔

جبکہ 1400 سال پہلے کا خلافت راشدہ کا نظام تباہ کاری کا شکار ہوا ۔ کیوں؟

اسکی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کوئی باقاعدہ آئین موجود نہ تھا۔
خلافت راشدہ کے دور میں 4 خلفاء آئے اور ہرایک کے انتخاب کے وقت مشکلات پیدا ہوئیں، اور 3 کی خلافت میں تو بات لڑائی تک پہنچ گئی۔
ہر خلیفہ الگ الگ طریقے سے منتخب کیا گیا، اور ہر ایک نے اپنی اپنی صوابدید کے مطابق ریاست کو چلایا کیونکہ کوئی باقاعدہ آئین موجود نہیں تھا۔

خلیفہ سوم عثمان بن عفان نے تمام صوبوں پر فائز کبار صحابہ کو بطور گورنر معزول کیا، اور پھر اپنے خاندان بنی امیہ کے فاسق و فاجر لوگوں کو بطور گورنر تعینات کر دیا۔ ایسا اس وجہ سے ممکن ہو سکا کیونکہ ریاست کا کوئی باقاعدہ آئین نہیں تھا۔
اسکے بعد علی ابن ابی طالب کے خلاف معاویہ ابن ابی سفیان اور جناب عائشہ نے جو خروج کیا اور 1 لاکھ سے اوپر مسلمانوں کا خون جو ایک دوسرے کے ہاتھوں بہا، اسکی وجہ بھی یہ تھی کہ کوئی آئین موجود نہیں تھا جو کہ ان خروج کرنے والے گروہوں کو روکتا۔


Bibi aap khud apni tehrir mey ulji hoi nazar aa rahi ho aap ki tehrir say bughaz bhi saaf dikh raha hai.... aap ka sara zor 1400 saal pehlay k muaashray par hai or saath aaj k dor ki misaal bhi daiti hain mujay bata dai koan manay gha islamic qanoon Altaf bhai. Nawaz. Zardari. Chalo in ko chorrtay hain kya hum khud oss pai amal kernay ko tayyar hain. Hum shia sunni wahabi brelvi ki khurafat mey parray howay loag hai hamara har kaam ulta hai or hum aaj k dorr mey beth k Rasool or Ashaabay Rasool mey burraiyan dhondhtay hain. Quran kehta hai Islam mey pooray dakhil ho jaon or hum aaj k dor k yahoodi hai jo kehtay hai k mujay ye hissa passand hai mei is pay amal karon gha. Baat zehan mey rakhna lafz Islam use kiya hai not shia ya sunni ya deoband ya wahabi ya brelvi. Allah hum sub ko hiddayat daiy ameen
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

اوریا مقبول جان کو سیکولرازم کی نفرت میں حقائق نظر آنا بند ہو چکے ہیں۔
بچے جمہورے بے دین جمہوریت پر فدا ہونے کو تیار ہیں. بے دین جمہوریت کے علمبردار ایک نسلی مذہبی ریاست کے تحفظ و بقا کو فرض اول سمجھتے ہیں. وقت آنے پر سیکولر نقاب میں چھپے مسلکی پیروکار سیکولر ریاستوں کے اتحاد کا ساتھ دیں گے یا مسلکی ہیرو کا وقت ہی بتائے گا
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
Bibi aap khud apni tehrir mey ulji hoi nazar aa rahi ho aap ki tehrir say bughaz bhi saaf dikh raha hai.... aap ka sara zor 1400 saal pehlay k muaashray par hai or saath aaj k dor ki misaal bhi daiti hain mujay bata dai koan manay gha islamic qanoon Altaf bhai. Nawaz. Zardari. Chalo in ko chorrtay hain kya hum khud oss pai amal kernay ko tayyar hain. Hum shia sunni wahabi brelvi ki khurafat mey parray howay loag hai hamara har kaam ulta hai or hum aaj k dorr mey beth k Rasool or Ashaabay Rasool mey burraiyan dhondhtay hain. Quran kehta hai Islam mey pooray dakhil ho jaon or hum aaj k dor k yahoodi hai jo kehtay hai k mujay ye hissa passand hai mei is pay amal karon gha. Baat zehan mey rakhna lafz Islam use kiya hai not shia ya sunni ya deoband ya wahabi ya brelvi. Allah hum sub ko hiddayat daiy ameen


شکریہ۔

میرے نزدیک یہاں مسئلہ شیعہ سنی وہابی بریلوی وغیرہ کا نہیں ہے، بلکہ مسئلہ سیکولرازم اور مذہب کے ٹکراؤ کا ہے۔
میں صاف طور پر سیکولر سٹیٹ کو آجکے حالات میں فوقیت دیتی ہوں، جس میں دین ایک پرائیویٹ مسئلہ ہے اور ہر ایک کو اپنے مذہب کی پیروی کا حق ہے۔

نیز تحقیق و غور و فکر کے بعد میرے ذہن میں مذہب کے اوپر کئی شکوک و شبہات پیدا ہو چکے ہیں۔
مجھے صاف طور پر مذہب اور انسانیت کا ٹکراؤ نظر آتا ہے۔
مجھے صاف طور پر مذہب اور سائنس کا بھی ٹکراؤ نظر آتا ہے۔

میں کسی دین کی فقط اس وجہ سے پیروی نہیں کرنا چاہتی کہ میں نے اپنے باپ دادا کو اس دین پر چلتے دیکھا ہے۔ نہیں، بلکہ دین پر دل سے مطمئین ہوئے اور دل سے ایمان لائے بغیر اسکی پیروی فقط منافقت کہلائے گی۔

 
This man has gone Mad!

Where he found that the constitution of Israel is Torah?

Israel does not have any constitution , There is still a debate in Israel to make a constitution and Secular and Religious Jews are not agreeing on what should be the constitution of Israel

Israel is being governed by Declaration of Independence and the Basic Laws .... There is no Israeli constitution

and there is no mention of Torah being the constitution of Israel
 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
میرے خیال میں تو پاکستانی اس معاملے میں یہود سے زیادہ سمارٹ اور محتاط نکلے ھیں، خود کو تورات سے منسلک کر کے یہودی ریاست اپنے تمام ظالمانہ اقدامات کے لیے نہ صرف عالمی پیمانے پر مذمت کی حقدار بنتی ھے بلکہ اندرون،ملک بھی ان اقدامات کے خود بخود غیر دستوری ھونے پر مہرِ تصدیق لگاےؑ جاتی ھے، ھم پاکستانیوں نے جس طرح حرف کی حرمت کو نیلام کیا ھے، اتنا تو ھے کہ قرآن مجید کروڑوں منافقوں کی جاھلانہ سوچوں سے بری الزمہ ھے، لے دے کے ایک قراردادِ مقاصد ھے جس کا منہ ھم چڑاتے رھتے ھیں
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
میرے خیال میں تو پاکستانی اس معاملے میں یہود سے زیادہ سمارٹ اور محتاط نکلے ھیں، خود کو تورات سے منسلک کر کے یہودی ریاست اپنے تمام ظالمانہ اقدامات کے لیے نہ صرف عالمی پیمانے پر مذمت کی حقدار بنتی ھے بلکہ اندرون،ملک بھی ان اقدامات کے خود بخود غیر دستوری ھونے پر مہرِ تصدیق لگاےؑ جاتی ھے، ھم پاکستانیوں نے جس طرح حرف کی حرمت کو نیلام کیا ھے، اتنا تو ھے کہ قرآن مجید کروڑوں منافقوں کی جاھلانہ سوچوں سے بری الزمہ ھے، لے دے کے ایک قراردادِ مقاصد ھے جس کا منہ ھم چڑاتے رھتے ھیں
آئیں میں قرارداد مقاصد بھی ہے اور صدر کے پاس قتل کی سزا معاف کرنے کا اختیار بھی

دانشور پھر بھی پھٹے جوتے کی طرح منہ پھاڑ کر فرماتے ہیں.
"پاکستان کا آئین ایک چھوٹی سے دستاویز ہے جو کسی طرح بھی قرآن و
"سنت سے متصادم نہیں ہے


انہی دانشوروں کے یہ اعتراض بھی ہوتا ہے کے تحفظ ناموس رسالت کر قانون شریعت کے خلاف ہے
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)


شکریہ۔

میرے نزدیک یہاں مسئلہ شیعہ سنی وہابی بریلوی وغیرہ کا نہیں ہے، بلکہ مسئلہ سیکولرازم اور مذہب کے ٹکراؤ کا ہے۔
میں صاف طور پر سیکولر سٹیٹ کو آجکے حالات میں فوقیت دیتی ہوں، جس میں دین ایک پرائیویٹ مسئلہ ہے اور ہر ایک کو اپنے مذہب کی پیروی کا حق ہے۔

نیز تحقیق و غور و فکر کے بعد میرے ذہن میں مذہب کے اوپر کئی شکوک و شبہات پیدا ہو چکے ہیں۔
مجھے صاف طور پر مذہب اور انسانیت کا ٹکراؤ نظر آتا ہے۔
مجھے صاف طور پر مذہب اور سائنس کا بھی ٹکراؤ نظر آتا ہے۔

میں کسی دین کی فقط اس وجہ سے پیروی نہیں کرنا چاہتی کہ میں نے اپنے باپ دادا کو اس دین پر چلتے دیکھا ہے۔ نہیں، بلکہ دین پر دل سے مطمئین ہوئے اور دل سے ایمان لائے بغیر اسکی پیروی فقط منافقت کہلائے گی۔

لے بهئی تُو تو گئی دعا هے اللہ تجهے ہدائیت دے اور تیرے شک دور کرے
 
اسرائیل کا آئین تورات ہے

مگر تورات ہے کہاں یہ کم سے کم مجھے تو نہیں پتا

اگر کسی کو پتا ہو تو براۓ کرم مجھ کو بتا دے شاید کبھی میں بھی دو چار لائن ہی پڑھ لو

Tanakh is Jewish religious literature !

It is divided in 3 categories!

1, Torah

Torah consists of five books of Moses


  • Bereshit (בְּרֵאשִׁית, literally "In the beginning") - Genesis
  • Shemot (שִׁמוֹת, literally "Names") - Exodus
  • Vayikra (ויקרא, literally "And He called") - Leviticus
  • Bəmidbar (במדבר, literally "In the desert [of]") - Numbers
  • Devarim (דברים, literally "Things" or "Words") - Deuteronomy


[h=3]2, Nevi'im[/h]It consists of former Prophets and Later Prophets and 12 minor Prophets

Former Prophets


  • (יְהוֹשֻעַ / Yĕhsha‘) - Joshua
  • (שופטים / Shophtim) - Judges
  • (שְׁמוּאֵל / Shm’ēl) - Samuel
  • (מלכים / M'lakhim) - Kings

Later Prophets


  • (יְשַׁעְיָהוּ / Yĕsha‘ăyāh) - Isaiah
  • (יִרְמְיָהוּ / Yirmyāh) - Jeremiah
  • (יְחֶזְקֵיאל / Yĕkhezqiēl) - Ezekiel
The Twelve Minor Prophets

  • (הוֹשֵׁעַ / Hshēa‘) - Hosea
  • (יוֹאֵל / Y’ēl) - Joel
  • (עָמוֹס / ‘Āms) - Amos
  • (עֹבַדְיָה / ‘Ōvadhyāh) - Obadiah
  • (יוֹנָה / Ynāh) - Jonah
  • (מִיכָה / Mkhāh) - Micah
  • (נַחוּם / Nakḥm) - Nahum
  • (חֲבַקּוּק /Khăvhakk) - Habakkuk
  • (צְפַנְיָה / Tsĕphanyāh) - Zephaniah
  • (חַגַּי / Khaggai) - Haggai
  • (זְכַרְיָה / Zkharyāh) - Zechariah
  • (מַלְאָכִי / Mal’ākh) - Malachi

[h=3]3, Ketuvim[/h]
It consists of 11 Books

1, Psalm
2, Proverbs
3, Job
4,Song of Songs
5, Book of Ruth
6,Book of Lamentations
7,Ecclesiastes
8,Book of Esther
9, Daniel
10, Ezrah Nehemiah
11, Chronicles
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
آئیں میں قرارداد مقاصد بھی ہے اور صدر کے پاس قتل کی سزا معاف کرنے کا اختیار بھی

دانشور پھر بھی پھٹے جوتے کی طرح منہ پھاڑ کر فرماتے ہیں.
"پاکستان کا آئین ایک چھوٹی سے دستاویز ہے جو کسی طرح بھی قرآن و
"سنت سے متصادم نہیں ہے


انہی دانشوروں کے یہ اعتراض بھی ہوتا ہے کے تحفظ ناموس رسالت کر قانون شریعت کے خلاف ہے

صدر کے پاس قتل کی سزا معاف کرنے کا اختیار کا تعلق سیکولرازم سے نہیں ہے جو کہ آپ اس پر سیکولرازم کو ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں۔
اور یہ ایک چھوٹی سی شق ہے جو کہ شائد ہی پاکستان کی تاریخ میں کبھی استعمال ہوئی ہو۔
مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ اس شق کو ہٹا دیا جائے۔
اس شق کو سپورٹ ہی شائد اس وجہ سے ملی ہوئی ہے کہ پاکستان کا آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے اور یہاں سپریم کورٹ کی حالت بھی یہ ہوتی ہے کہ وہ سیاسی اور مذہبی بنیادوں پر انسانوں کے قتل کے فیصلے سنا رہی ہوتی ہے۔


اور رہ گیا ملا حضرات کا بنایا ہوا موجودہ توہین رسالت قانون ۔۔۔۔ تو بلا شک و شبہ یہ ایک کالا قانون ہے، جس کو شریر لوگ اپنے مقاصد کے لیے آسانی سے استعمال کرتے رہیں گے اور دوسروں پر جھوٹے الزامات لگاتے رہیں گے، اسکی ایک وجہ یہ ہے کہ جن روایات پر یہ مبنی ہے، انکے مطابق صحابی نے اپنی کنیز کو ماورائے عدالت قتل کر ڈالا اور اس پر اسے کوئی سزا نہیں ہوئی، چنانچہ قتل کرتے ہوئے کسی عینی گواہ کی ضرورت ہے اور نہ عدالت میں مقدمہ کرنے کی، بلکہ فقط الزام لگا دینا کافی ہے۔


انٹرنیٹ پرسعودیہ کے مفتی، ناصر الدین البانی صاحب کے حوالے یہ تحریر نظر سے گذری (لنک) جہاں ایک طرف وہ ماورائے عدالت قتل کرنے کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں، مگر دوسری طرف ہی انہیں خود ماننا پڑ رہا ہے کہ اگر کوئی شخص ایسے ماورائے عدالت قتل کر بھی دے تو بھی اس کا کوئی مواخذہ ہو گا اور نہ کوئی سزا۔
بشکریہ : فرخ علی قاضی
عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ سے کچھ سوال جواب یوں ہوئے ہیں :
سوال :
کیا اہانتِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے مرتکب کو کوئی بھی عام مسلمان قتل کر سکتا ہے؟
جواب :
یہ بات صحیح ہے کہ اہانت رسول کرنے والے کی سزا موت ہےلیکن اس کا حق صرف حکمران کو یا اس کے نائب کو ہے ہر کسی کو نہیں
سوال :
بعض لوگ دلیل دیتے ہیں کہ ایک صحابی نے بغیر حکومت کے بھی خود سے اپنی لونڈی کو قتل کر دیا کہ جب اس نے اہانت رسول کی
جواب :
یہ تو ایک واقعہ ہے کہ جب کوئی جذبات میں مغلوب ہوکر ایسا اقدام کرلے تو قدراللہ وماشاء فعل دلائل سے ثابت ہونے کے بعد اس کا مواخذہ پھر نہیں ہونا چاہیے مگر عمومی قاعدہ یہ نہیں کہ ہر کوئی خود سے قتل کر دے
سوال:
مرنے والے پر اظہار افسوس ؟؟
جواب :
نہیں افسوس تو نہیں ہوسکتا۔
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
اسرائیل کا آئین تورات ہے

مگر تورات ہے کہاں یہ کم سے کم مجھے تو نہیں پتا

اگر کسی کو پتا ہو تو براۓ کرم مجھ کو بتا دے شاید کبھی میں بھی دو چار لائن ہی پڑھ لو
واقعی توریت کا وجود اور تعلیمات اب اصل حالت میں نہیں ، لیکن الله کا قرآن تو موجود ہے جس پر مسلمان حکمران عمل انکاری ہیں، یہودی تو دشمن ہیں اسلام کے اس لئے وہ تو عمل کر رہے ہیں ، یہاں نام نہاد لا دینیت کے پیروکار لا دینیت کی تبلیغ کرتے نظر آتے ہیں ،لیکن ہر طرح کا اپنے مطلب کا روپ دھار لیتے ہیں اور دین کو ذاتی معاملہ قرار دیکر جان چھڑا لیتے ہیں
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)


کوئی یہ بتاۓ گا کہ سعودی عرب کا آئین کیا ہے
اس سے قطع نظر کہ اس کا اطلاق کتنا ہوتا ہے
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
insaanun main us waqt tak insaaniyat ka sawaal hi peda nahin hota jab tak log aaeen aur qanoon ki bala dasti ko tasleem na karen aur phir us ko tasleem kar ke us per poori tarah faraakhdili se chalen nahin. albatta aaeen aur qanoon saheeh saalam hona zaroori hai yun keh woh dastoor aur qanoon insaaniyat ke liye khushgawaar, taraqi pasand aur puraman zindagi ki taraf rahnumayee kare. jo dastoor aur qanoon insaaniyat ka dushman ho qatan bekaar aaeen aur qanoon hai.

insaan ko abhi kaafi waqt lage ga aik aise dastoor aur qanoon ko haasil karne, samajhne aur samajh kar us par amal karne ke liye.
 
Last edited:

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
لے بهئی تُو تو گئی دعا هے اللہ تجهے ہدائیت دے اور تیرے شک دور کرے


شکریہ۔

مگر دعا کی نہیں بلکہ کسی چیز کو ذہنی طور پر قبول کرنے کے لیے "دلیل" کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ مجھے مسلمانوں کی طرف سے ملتی نہیں۔

میں اپنی کچھ گذارشات یہاں پیش کر چکی ہوں

اسلام اور سائنس کا ٹکراؤ

اسلام اور انسایت کا ٹکراؤ




 

Ayaz Ahmed

Senator (1k+ posts)

اوریا مقبول جان کو سیکولرازم کی نفرت میں حقائق نظر آنا بند ہو چکے ہیں۔

۔1۔ اسرائیل کا آئین توریت ہے ۔۔۔۔ مگر اسرائیلی ریاست میں قوانین ساڑھے تین ہزار پرانی توریت کے مطابق نہیں ہیں۔۔۔ اور بہت بہت شکر ہے کہ ایسا نہیں ہے، وگرنہ وہاں بھی صدیوں پرانے ظالمانہ قوانین جوں کے توں نافذ ہو جاتے جنکی آجکی دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

۔2۔ پاکستانی آئین کے حوالے سے بھی یہ اوریا مقبول جان کا دھوکا ہے۔ کیونکہ پاکستان کے آئین کی بنیاد قرآن و سنت ہی قرار دی گئی ہے۔ مگر مسئلہ ہے کہ آجکے دور اور 1400 سالہ پرانے دور میں بہت فرق آ چکا ہے۔
چنانچہ پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے خلاف نہیں بلکہ آج کے حالات کے چیلنجز سے نپٹنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
مگر بہت مشکل ہے کہ یہ چھوٹی سی بات مذہب کے نام پر اندھے پن کا شکار لوگوں کو سمجھ آ سکے۔
پاکستان کا آئین ایک چھوٹی سے دستاویز ہے جو کسی طرح بھی قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہے۔ اسکی جزئیات یہ ہیں:۔



Text of the Constitution of Pakistan






آج سے 1400 سال پہلے ریاست کے تصورات ایسے موجود ہی نہیں تھے جیسے کہ آج موجود ہیں، جہاں انتخابات ہوتے ہیں، جہاں اسمبلیاں چننی جاتی ہیں، جہاں صدر اور وزیر اعظم کے درمیان اختیارات کی تقسیم ہوتی ہے ۔ ان چیلنجز سے نپٹنے کے لیے آئین بنایا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اپنے متعین کردہ دائرہ کار میں کام کرے اور ریاستی اداروں میں تصادم اور ٹکراؤ نہ ہو۔۔۔۔ جہاں ملٹری فورسز کو علم ہو کہ وہ عوام کی خدمت کے لیے ہیں انکے حاکم نہیں ۔۔۔ جہاں عدلیہ اور انتظامیہ کا ٹکراؤ نہ ہو اور انتظامیہ عدلیہ کے تحت ہو۔

جبکہ 1400 سال پہلے کا خلافت راشدہ کا نظام تباہ کاری کا شکار ہوا ۔ کیوں؟

اسکی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کوئی باقاعدہ آئین موجود نہ تھا۔
خلافت راشدہ کے دور میں 4 خلفاء آئے اور ہرایک کے انتخاب کے وقت مشکلات پیدا ہوئیں، اور 3 کی خلافت میں تو بات لڑائی تک پہنچ گئی۔
ہر خلیفہ الگ الگ طریقے سے منتخب کیا گیا، اور ہر ایک نے اپنی اپنی صوابدید کے مطابق ریاست کو چلایا کیونکہ کوئی باقاعدہ آئین موجود نہیں تھا۔

خلیفہ سوم عثمان بن عفان نے تمام صوبوں پر فائز کبار صحابہ کو بطور گورنر معزول کیا، اور پھر اپنے خاندان بنی امیہ کے فاسق و فاجر لوگوں کو بطور گورنر تعینات کر دیا۔ ایسا اس وجہ سے ممکن ہو سکا کیونکہ ریاست کا کوئی باقاعدہ آئین نہیں تھا۔
اسکے بعد علی ابن ابی طالب کے خلاف معاویہ ابن ابی سفیان اور جناب عائشہ نے جو خروج کیا اور 1 لاکھ سے اوپر مسلمانوں کا خون جو ایک دوسرے کے ہاتھوں بہا، اسکی وجہ بھی یہ تھی کہ کوئی آئین موجود نہیں تھا جو کہ ان خروج کرنے والے گروہوں کو روکتا۔

سیکولر برطانیہ میں "جمود" نہیں
سیکولرازم امریکہ میں بھی رائج ہے اور دنیا کے 99 فیصد سیکولرازم والے ممالک میں شائد تحریری آئین ہی موجود ہے۔

مگر فقط سیکولرازم کے خلاف دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے اوریا مقبول جان نے برطانیہ کی 16ویں صدی کو پکڑ لیا اور سیکولرازم کو بدنام کرنے لگا۔ کیا یہ انصاف ہے؟
اور آج کے سیکولر برطانیہ میں "مذہب" کی طرح جمود نہیں ہے اور وہاں سولہویں صدی کا آئین نافذ نہیں ہو رہا۔
جبکہ مذہب کی جمود کی حالت یہ ہے کہ آج بھی زنا بالجبر کے کیسز میں خواتین سے 4 عینی گواہ طلب کیے جا رہے ہوتے ہیں، آج بھی ہر جرم کے لیے خوفناک جسمانی سزائیں تجویز کی جا رہی ہوتی ہیں۔

اسلام میں تمام جسمانی سزائیں اس لیے تھیں کیونکہ عرب میں جیل خانےنہیں ہوتے تھے


اسلام کے وقت عرب کے جاہل معاشرے میں باقاعدہ قید خانے نہیں تھے۔ اس لیے اسلام میں سزاوؤں کے تصور یہ نہیں آیا کہ جرم کی سزا میں مجرم کو 1 یا 2 سال کے لیے جیل خانے میں بھیج دو۔


نہیں، بلکہ اسلام نے اس وقت کے جاہل عرب معاشرے کے مطابق سیدھا سیدھا ہر جرم کی سزا جسمانی کوڑے، جسمانی ہاتھ کاٹ دینا، جسمانی سنگسار، جسمانی قتل کر دیا ۔۔۔۔ یا پھر دیت کے نام پر پیسے کو بطور سزا متعین کر دیا۔

مثلاً چوری کی حد اسلام نے سیدھی سیدھی ہاتھ کاٹ دینا مقرر کر دی۔ ایسا نہ کیا گیا کہ جیل میں ڈال کر مجرم کو اپنی اصلاح کا موقع دیا گیا ہو۔

اسی طرح زنا ہو یا تہمت زنا، یا ڈاکے کی، یا پھر شراب خوری وغیرہ کی۔۔۔۔ ان تمام حدود میں کوڑوں یا ہاتھ پاؤں کاٹ دینے کی جسمانی سزائیں رکھی گئیں۔

اس حوالے سے مذہب اور مذہبی ریاست میں مکمل جمود موجود ہے اور وہی 1400 سالہ پرانی ظالمانہ سزائیں جاری ہیں۔

ہاں جسمانی جرائم (قتل کرنے وغیرہ میں) میں تو سزائیں پھر بھی جسمانی دی جا سکتی ہیں۔ مگر غیر جسمانی جرائم (چوری، شراب خوری، زنا ) وغیرہ میں جسمانی سزاوؤں کوہر صورت میں قید میں تبدیل کر دینا چاہیے۔ مگر ایک مذہبی ریاست اپنے جمود کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر ہے۔



kahan sy chapa mara hy??
 


شکریہ۔

مگر دعا کی نہیں بلکہ کسی چیز کو ذہنی طور پر قبول کرنے کے لیے "دلیل" کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ مجھے مسلمانوں کی طرف سے ملتی نہیں۔

میں اپنی کچھ گذارشات یہاں پیش کر چکی ہوں

اسلام اور سائنس کا ٹکراؤ

اسلام اور انسایت کا ٹکراؤ





بی بی لوگو ں کی غلطی ہے جو اپ کو دلیل دیتے ہیں۔ اپ کا علاج 16 نمبر کے چھتر میں موجود ہے جو اپ کے لیے اسانی پیدا کرے گاکہ اپ نے سیکولرازم یا **************************************** ازم میں سے کس کا دفاع کرنا ہے۔
 

Back
Top