واجب القتل
Politcal Worker (100+ posts)
سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کا کیس جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردیا اور واضح کردیا کہ پانامہ کیس کی سماعت نیا بنچ ازسرنو کرے گا جس کا مطلب ہے کہ پچھلی تمام سماعت ریکارڈ کا حصہ نہیں بنیں گی۔ تھوڑا سا سوچا تو ازسر نو سماعت کا مقصد سمجھ میں آگیا کہ شاید اس کا مقصد وزیراعظم کو بچانا ہے۔ کیونکہ وزیراعظم کے وکیل نے بڑے خطرناک دلائل دئیے ہیں کہ وزیراعظم نوازشریف کی قومی اسمبلی میں تقریر سیاسی تھی۔ دوسرا تمام ثبوت شریف خاندان نے پیش کرنے تھے جو وہ پیش نہ کرسکے۔ تیسرا مریم نواز وزیراعظم نوازشریف کی زیرکفالت ثابت ہوگئی تھیں، چوتھا سپریم کورٹ نے قطری شہزادے کا خط ریجیکٹ کردیا، پانچواں وزیراعظم کے بیانات اور انکے بچوں کے بیانات میں تضاد تھا، چھٹا تحریک انصاف کے وکیل کے دلائل بہت زبردست تھے اورکیس کلئیر ہوگیا تھا۔
اگر سپریم کورٹ انہی کو ریکارڈ کا حصہ بنادے اور اگلا بنچ اسی کو لیکر چلے تو وزیراعظم نااہل ہوسکتے ہیں۔ ازسرنو سماعت نوازشریف اور انکے وکلاء کو بہت سُوٹ کرتی ہے، دوسرا نئے چیف جسٹس کے بارے میں بھی سننے میں آرہا ہے کہ اسکی ہمدردیاں ن لیگ کیساتھ ہیں اور کیس لٹکانے میں آسانی ہوگی ، لگ تو یہ بھی رہے ہیں کیونکہ جب کیس کلئیر ہوگیا تو معزز جج صاحبان فیصلہ کرنے سے گھبرا گئے اور بیچ میں ہی سلمان بٹ کو دلائل سے روک کرکمیشن کا کہہ دیا۔
اس کیس کا فیصلہ آچکا ہے، نوازشریف عوامی عدالت میں اپنا کیس ہارچکے ہیں، اخلاقی طور پر بھی اور سیاسی طور پر بھی۔۔ اب قانونی فیصلہ نوازشریف کے حق میں ہو بھی جائے تو اسکی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ لوگوں کو سب پتہ ہے۔ آج کے بعد نوازشریف کا ہر بیان سیاسی بیان یعنی جھوٹ قرار دیا جائے گا۔ نوازشریف کی الیکشن کمپین کے دعوؤں کو بھی سیاسی بیان یعنی جھوٹ قرار دیا جائے گا اس طرح نوازشریف اپنا مقدمہ عوامی عدالت کے ساتھ ساتھ سیاسی اور اخلاقی طور پر ہار چکے ہیں۔
اگر سپریم کورٹ انہی کو ریکارڈ کا حصہ بنادے اور اگلا بنچ اسی کو لیکر چلے تو وزیراعظم نااہل ہوسکتے ہیں۔ ازسرنو سماعت نوازشریف اور انکے وکلاء کو بہت سُوٹ کرتی ہے، دوسرا نئے چیف جسٹس کے بارے میں بھی سننے میں آرہا ہے کہ اسکی ہمدردیاں ن لیگ کیساتھ ہیں اور کیس لٹکانے میں آسانی ہوگی ، لگ تو یہ بھی رہے ہیں کیونکہ جب کیس کلئیر ہوگیا تو معزز جج صاحبان فیصلہ کرنے سے گھبرا گئے اور بیچ میں ہی سلمان بٹ کو دلائل سے روک کرکمیشن کا کہہ دیا۔
اس کیس کا فیصلہ آچکا ہے، نوازشریف عوامی عدالت میں اپنا کیس ہارچکے ہیں، اخلاقی طور پر بھی اور سیاسی طور پر بھی۔۔ اب قانونی فیصلہ نوازشریف کے حق میں ہو بھی جائے تو اسکی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ لوگوں کو سب پتہ ہے۔ آج کے بعد نوازشریف کا ہر بیان سیاسی بیان یعنی جھوٹ قرار دیا جائے گا۔ نوازشریف کی الیکشن کمپین کے دعوؤں کو بھی سیاسی بیان یعنی جھوٹ قرار دیا جائے گا اس طرح نوازشریف اپنا مقدمہ عوامی عدالت کے ساتھ ساتھ سیاسی اور اخلاقی طور پر ہار چکے ہیں۔